بھارت نے پاکستان سے درآمدات پر پابندی لگادی، کوئی خط، پارسل بھی وصول نہيں کرے گا
اشاعت کی تاریخ: 3rd, May 2025 GMT
بھارت نے پاکستان سے براہِ راست اور بالواسطہ ہر طرح کی درآمدات پر پابندی لگا دی، کوئی خط اور پارسل بھی بھارت وصول نہيں کرے گا۔
بھارتی وزارت تجارت کے نوٹیفکیشن کے مطابق پاکستان سے کسی بھی طرح کے سامان کی براہِ راست یا کسی اور ملک کے راستے امپورٹ کرنے پر پابندی ہوگی، پاکستان سے کسی ضروری سامان کی درآمد کا استثنیٰ بھارتی حکومت سے مشروط ہوگا۔
پاکستانی اور بین الاقوامی میڈیا کو ایل او سی کا دورہ کروایا جائے گا، وزارت اطلاعاتوزارت اطلاعات کا کہنا ہے کہ بھارت کی جانب سے ایل او سی پر دہشت گردوں کے مبینہ ٹھکانوں کا من گھڑت پروپیگنڈا کیا جاتا رہا ہے، میڈیا کو ان مقامات پر لے جایا جائے گا جن کا جھوٹا پروپیگنڈا بھارت کرتا ہے۔
بھارتی ڈائریکٹوریٹ آف شپنگ نے کہا ہے کہ پاکستانی جھنڈے کا حامل کوئی جہاز کسی بھارتی بندرگاہ پر لنگر انداز نہیں ہوگا، نہ ہی بھارتی جھنڈے والا کوئی جہاز پاکستانی پورٹ پر جائے گا۔
پاکستان نے بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی معطلی کے جواب میں 24 اپریل کو بھارت سے ہر طرح کی براہِ راست اور کسی اور ملک کے ذریعے تجارت پر پہلے ہی پابندی عائد کر دی تھی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: پاکستان سے
پڑھیں:
پی سی بی کا WCL میں پاکستانی کھلاڑیوں کی شرکت پر پابندی کا اعلان
لاہور:پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے آئندہ ورلڈ چیمپئن شپ آف لیجنڈز (WCL) میں پاکستانی کرکٹرز کی شرکت پر مکمل پابندی عائد کردی۔
چئیرمین پاکستان کرکٹ بورڈ محسن نقوی کی زیر صدارت پی سی بی کے بورڈ آف گورنرز کا خصوصی اجلاس ہوا جس میں ورلڈ چیمپئن شپ آف لیجنڈز کے دوہرے معیار اور متعصبانہ رویئے پر شدید مایوسی اور سخت ردعمل کا اظہار کیا گیا، اجلاس میں پاکستانی کھلاڑیوں پر آئندہ ورلڈ چیمپئن شپ آف لیجنڈز میں شرکت پر پابندی کا متفقہ فیصلہ کیا گیا ہے۔
اعلامیے کے مطابق پی سی بی کے بورڈ آف گورنرز نے کہا ہے کہ ڈبلیو سی ایل نے جان بوجھ کر میچز نہ کھیلنے والی ٹیم کو پوائنٹس دینے کا یکطرفہ فیصلہ کیا جو کھیل کی روح کے منافی ہے۔ پاک بھارت میچز کی منسوخی کے حوالے سے جاری کردہ پریس ریلیز دوہرے معیار اور تعصب کا پلندہ تھی۔
پی سی بی بورڈ آف گورنرز نے کہا کہ پریس ریلیز میں کھیلوں کو سیاسی مفادات اور محدود کمرشل ترجیحات کے تابع کر کے چیمپئن شپ کے بڑے مقصد کو روندا گیا، پی سی بی ہمیشہ سے کھیل کو سیاست سے الگ رکھنے کا علمبردار رہا ہے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ نے کہا کہ ٹورنامنٹ کے بنیادی اصولوں کو کسی بھی غیر مرئی دباؤ کے تحت پامال کرنا افسوسناک ہے۔ منتظمین کا یہ جانبدارانہ رویہ مستقبل کیلئے خطرناک اور تشویشناک ہے۔
پی سی بی نے کہا کہ ڈبلیو سی ایل کی جانب سے معذرت بلاواسطہ اعتراف ہے کہ میچز کی منسوخی کھیلوں کے اصولوں پر نہیں بلکہ مخصوص قوم پرستی کے بیانیے کے دباؤ پر ہوئی۔ بین الاقوامی کھیلوں کی دنیا میں یہ دوغلا اور متعصبانہ رویہ ناقابل برداشت اور ناقابل قبول ہے۔
بورڈ آف گورنرز نے مزید کہا کہ بیرونی دباؤ پر کھیلوں کے غیر جانبدارانہ اصولوں کی خلاف ورزی سے انتہائی افسوسناک صورتحال پیدا ہوئی۔ پی سی بی آئندہ اپنی ٹیم کو اس ٹورنامنٹ میں شرکت کے لیے نہیں بھیج سکتا۔ پاکستانی کھلاڑیوں کو ایسے مقابلے میں شرکت کی اجازت نہیں دے سکتے جسے سیاست کی تنگ نظری نے داغدار کر دیا ہو۔
اجلاس میں بورڈ آف گورنرز کے ممبران ظہیر عباس، زاہد اختر زمان، سجاد علی کھوکھر، ظفر اللہ، تنویر احمد۔، محمد اسماعیل قریشی، انوار احمد خان، طارق سرور، چیف آپریٹنگ آفیسر پی سی بی سمیر احمد، چیف ایگزیکٹو آفیسر پی ایس ایل سلمان نصیر۔ چیف فنانشل آفیسر جاوید مرتضیٰ اور ڈائریکٹر انٹرنیشنل کرکٹ عثمان واہلہ بھی شریک ہوئے۔