دو ایٹمی طاقتوں میں جنگ کا تصور نہیں کیا جاسکتا: امریکا
اشاعت کی تاریخ: 4th, May 2025 GMT
ویب ڈیسک: امریکا کے رکن کانگریس لیفٹیننٹ کرنل ریٹائرڈ کیتھ سیلف نے کہا ہے کہ دو ایٹمی طاقتوں پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا۔
پاکستانی امریکن تنویر احمد سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایک بار جنگ شروع ہوجائے تو اسے کنٹرول نہیں کیا جاسکتا۔
اس موقع پر ڈیموکریٹک رکن کانگریس لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ جیک برگمین نے کہا کہ امریکا کو ہم خیال آزاد ممالک کے ساتھ مل کر کردار ادا کرنا چاہیے تاکہ ناکامیوں سے بچا جائے۔
قصور : پسند کی شادی نہ ہونے پراپنےہی گھر کا صفایا کرنے والی لڑکی پکڑی گئی
دونوں اراکین کانگریس نے یہ بات پاکستانی امریکن تنویر احمد کے اس سوال پر کہی کہ پہلگام واقعہ میں پاکستان کے ملوث ہونے کا الزام لگانے والا بھارت تاحال ثبوت دینے میں ناکام ہے۔
.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
بڑی طاقتوں میں تقسیم اسرائیل ایران جنگ بندی میں رکاوٹ
اسلام آباد(طارق محمودسمیر) ایران ،اسرائیل تنازعے پر بڑی طاقتوں میں تقسیم جنگ بندی میں بڑی رکاوٹ ہے جس کی وجہ سے خطے میں کشیدگی میں مزیدبڑھنے کاخدشہ موجود ہے، امریکی صدرٹرمپ کی طرف سے ایران کے معاملے پر بارہاموقف تبدیل کیاجارہاہے ، چند روز قبل صدرڈونلڈ ٹرمپ نے سوشل میڈیاپر ایک حوصلہ افزاء بیان جاری
کیا،جس میں انہو ںنے اسرائیل اور ایران کے درمیان جنگ بندی کے لئے کرداراداکرنے کاعندیہ دیتے ہوئے کہاہیکہ وہ اسرائیل اور ایر ان کے درمیان بھی ویسے ہی ڈیل کراسکتے ہیں ،جیسے انہوں نے پاکستان اور بھارت کے درمیان کرائی ،ان کے اس بیان سے اسرائیل اور ایران کے درمیان جلدجنگ بندی کی امیدپیداہوگئی تھی ، تاہم اگلے ہی روز ایک انٹرویومیں صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک طرح سے یوٹرن لیتے ہوئے یہ عندیہ دے دیا کہ امریکا ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری جنگ میں شامل ہو سکتا ہیاور اب وہ ایران کو واضح طورپر دھمکیاں دے رہے ہیں اورجنگ بندی کے لئے شرائط پیش کررہے ہیں،اسی طرح جرمن چانسلر کی طرف سے بھی ٹرمپ کے موقف کی تائیدکرتیہوئے کہاجارہاہے کہ ایران کاایٹمی پروگرام روکناضرور ی ہے، ادھرروس اور چین کی طرف سے اسرائیل ،ایران کے درمیان جنگ بندی کے لئے اپناکرداراداکرنی کی پیشکش کی جارہی ہے لیکن امریکہ سمیت اسرائیل کے مغربی اتحادیوں کے غیرذمہ دارانہ طرزعمل کی وجہ سے اس پرٹھوس پیشرفت ہوتی دکھائی نہیں دے رہی،ٹرمپ ایک طرف اسرائیل ایران جنگ کو بڑھاوادینے کی باتیں کررہے ہیں تو دوسری طرف پاکستان اوربھارت درمیان جنگ بندی کرانے کاکریڈٹ لیتے ہوئے امن کے نوبل امن ایوارڈکے بھی خواہشمندہیں ،جو ان کے دہرے معیارکو ظاہرکررہاہے،ٹرمپ اگرواقعی امن کے علمبردارہیں تو انہیں اس کا عملی ثبوت دیناچاہئیاوراسرائیل اور ایران کے درمیان جنگ بندی کے لئے چین اور روس کے ساتھ مل کر کوششیں کریں، مشرق وسطیٰ میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کیباعث دنیابڑی طاقتوں کی طرف دیکھ رہی ہے کیونکہ اگراس جنگ برقت نہ روکاگیاتو اس محاذ آرائی سے صرف اسرائیل اور ایران ہی متاثرنہیں ہوں گے بلکہ پورا خطہ لپیٹ میں آسکتاہے،اس لئے جنگ بندی اس وقت محض ایک آپشن نہیں بلکہ ایک ناگزیر ضرورت بن چکی ہے ،ایسی صورت حال میں صدرٹرمپ کی طرف سے اسرائیل ،ایران جنگ کاحصہ بننے کے بیانات دنیاکی پریشانی میں اضافے کاباعث ہیں، خدانخواستہ اگر امریکہ ایساکوئی اقدام اٹھاتاہے تو پھریہ اس کی سٹرٹیجک غلطی ہوگی اور اس سے تیسری عالمی جنگ چھڑسکتی ہے کیونکہ امریکہ کے جنگ میں کودنے کی صورت میں خطے کی وہ طاقتیں بھی اس لڑائی میں شامل ہوجائیں گی جو اس وقت جنگ بندی کی خواہاں ہیں ،لہذا ضرورت اس امرکی ہے کہ امریکہ خصوصاًصدرٹرمپ کو غیرذمہ دارانہ بیانات دینے کی بجائے اسرائیل اورایران جنگ کے حوالے سے واضح اور دوٹوک مؤقف اختیارکرتے ہوئے یہ جنگ رکوانے کے لئے اپنامثبت کرداراداکرناچاہئے۔