پہلگام حملہ فالس فلیگ قرار، الجزیرہ کی تہلکہ خیز رپورٹ نے بی جے پی کی پالیسیوں کا پول کھول دیا
اشاعت کی تاریخ: 4th, May 2025 GMT
دوحہ (نیوز ڈیسک) بین الاقوامی نشریاتی ادارے الجزیرہ کی ایک چشم کشا رپورٹ میں بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں حالیہ پہلگام حملے کو “فالس فلیگ آپریشن” قرار دیتے ہوئے بی جے پی حکومت کی کشمیر پالیسی پر شدید تنقید کی گئی ہے۔ رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ یہ حملہ بی جے پی کے سیاسی مفادات کے لیے ایک “ڈرامہ” تھا، جس کا مقصد انتہاپسند قوم پرستی کو فروغ دینا اور کشمیریوں کو مزید دباؤ میں لانا تھا۔
الجزیرہ نے رپورٹ میں کہا ہے کہ بی جے پی کی کشمیر سے متعلق حکمت عملی آمریت پر مبنی ہے، جس کے تحت گودی میڈیا کے ذریعے شدت پسند بیانیہ عوام تک پہنچایا جا رہا ہے۔ رپورٹ کے مطابق، 1500 سے زائد کشمیریوں کو بغیر کسی ثبوت کے حراست میں لیا گیا، جبکہ ہزاروں مکانات کو تحقیقات کے بغیر مسمار کیا گیا۔
مزید کہا گیا کہ ظلم و جبر سے مسئلہ کشمیر حل نہیں ہو رہا بلکہ بحران مزید گہرا ہوتا جا رہا ہے۔ بی جے پی کا آبادیاتی ایجنڈا کشمیریوں کی شناخت اور وجود کے لیے خطرہ بن چکا ہے۔ رپورٹ میں انٹیلیجنس کی ناکامیوں پر پردہ ڈالنے اور جنگی جنون کو ہوا دینے کے حکومتی اقدامات کو بھی اجاگر کیا گیا ہے۔
الجزیرہ کا کہنا ہے کہ کشمیر میں انسانی حقوق کی شدید خلاف ورزیاں کی جا رہی ہیں، میڈیا پر سنسرشپ عائد ہے، اور زمینی حقائق کو چھپانے کی منظم کوششیں جاری ہیں۔ سیکیورٹی کے نئے اقدامات کشمیری عوام کو خوفزدہ کرنے کے لیے استعمال ہو رہے ہیں جبکہ سیاسی مخالفین اور کارکنوں کو نشانہ بنانا معمول بن چکا ہے۔
رپورٹ سامنے آنے کے بعد سوشل میڈیا پر بھی بی جے پی حکومت کو سخت تنقید کا سامنا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ عالمی برادری کو اس صورتحال کا نوٹس لینا چاہیے۔
مزیدپڑھیں:پاکستانی لڑکی سے شادی کرنے والا بھارتی فوجی نوکری سے فارغ
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
پنجاب بمقابلہ بہار تنازعہ، مودی کی ناکام پالیسیوں کے باعث بھارت میں نئی دراڑ
مودی کی ناکام پالیسیوں کے باعث بھارت میں نئی دراڑ پڑ گئی جب کہ مودی کی پالیسیاں بھارت میں فرقہ واریت کو بڑھا کر بہار اور پنجاب کے عوام کو آمنے سامنے لے آئیں۔
بھارتی پنجاب کے مختلف علاقوں میں بہاریوں کو بے دخل کرنے کے لیے پنجابی میدان میں آگئے، بہاری عوام کے بڑے پیمانے پر زبردستی انخلاء کے باعث لدھیانہ ریلوے اسٹیشن ہجوم کا منظر پیش کرنے لگا۔
سکھ برادری نے پنجاب میں بہاریوں کی بڑھتی ہوئی آبادکاری کے خلاف چندی گڑھ میں شدید احتجاج کیا، میڈیا رپورٹس کے مطابق پنجاب میں ہر وقت 30 سے 40 لاکھ بہاری مزدور موجود ہوتے ہیں۔
2011 کی مردم شماری کے مطابق پنجاب میں بہار اور یوپی کی اکثریت سمیت 12 لاکھ سے زائد بین الریاستی مزدور کام کر رہے ہیں۔
پنجابی شہری نے دعویٰ کیا کہ یہ بہاری کسی کے سگے نہیں، مشکل میں میدان چھوڑ کے بھاگ جانے والوں میں سے ہیں۔ جب باقی ریاستوں میں علاقائی زبانیں بولی جاتی ہیں تو پنجاب میں بھی صرف پنجابی بولی جائے گی۔
پنجابی شہری نے کہا کہ ہر کام میں پنجابی مزدوروں کو ترجیح دی جائے اور بہاریوں سے تمام علاقے خالی کرائے جائیں، یہ لوگ ہماچل تک سے آکر پنجاب کو لوٹ رہے ہیں۔
بھارت کے اندرونی تنازعات نے مودی کے نام نہاد "اکھنڈ بھارت" بیانیہ کی قلعی کھول دی، ہندوستانی سیکولرزم محض کتابی دعویٰ ثابت ہوا، زمینی حقائق ہندو شدت پسندی اور سماجی تقسیم ہے۔
آر ایس ایس کی نفرت انگیز سوچ نے بھارت کو ہندو-مسلم کے بعد پنجابی-بہار تصادم میں دھکیل دیا، مودی کا "سب کا ساتھ، سب کا وکاس" نعرہ صوبائی تنازعات کے شور میں دفن ہو چکا ہے۔