ملائیشیانے بھارت سے تنازع میں پاکستانی مؤقف کی حمایت کر دی
اشاعت کی تاریخ: 4th, May 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)مشرقی ایشیا کے اہم ملک ملائیشیانے بھارت سے تنازع میں پاکستانی مؤقف کی حمایت کرتے ہوئے فریقین سے تحمل کا مظاہرہ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
پاکستان کے نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ، سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے ملائیشیا کے وزیر خارجہ داتو سیری محمد حسن سے ٹیلی فون پر بات چیت کی اور انہیں موجودہ علاقائی پیش رفت کے بارے میں آگاہ کیا۔
اسحاق ڈار نے بھارت کے اشتعال انگیز اقدامات کو واضح طور پر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کی جانب سے بے بنیاد الزامات، اشتعال انگیز پروپیگنڈہ، اور سندھ طاس معاہدے کو التوا میں رکھنے کا یکطرفہ فیصلہ معاہدے کی دفعات اور بین الاقوامی قانونی ذمہ داریوں کی صریح خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے اپنی خودمختاری اور قومی مفاد کے تحفظ کا حق محفوظ رکھتے ہوئے علاقائی امن و سلامتی کے لیے پاکستان کے عزم پر زور دیا۔
ایف ایم حسن نے پاکستان کے مؤقف کی حمایت کی اور تمام فریقوں سے تحمل کا مظاہرہ کرنے کا مطالبہ کیا۔
دونوں رہنماؤں نے بدلتی ہوئی صورتحال پر قریبی رابطہ برقرار رکھنے پر اتفاق کیا۔
مزیدپڑھیں:سوزوکی سوئفٹ آسان اقساط پر دستیاب، قیمت کیا ہے؟
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
پاکستان میں کھجور کی سالانہ پیداوار میں حیرت انگیز اضافہ، کروڑوں ڈالرز کا منافع
پاکستان میں کھجور کی سالانہ پیداوارساڑھے 6لاکھ ٹن سے بھی تجاوز کر گئی ہے جس میں سے سالانہ 58کروڑ ڈالرکی کھجور برآمد کی جا رہی ہے تاہم اگرضروری سہولیات میسر آجائیں تو برآمدی ہدف کو مزید بڑھایا جا سکتاہے۔ڈیٹ پام ہارویسٹ ٹریڈنگ اینڈ ایکسپورٹس کے ماہرین نے بتایاکہ پاکستان میں بہتر انتظامی خدمات اوردستیاب سہولیات کے باعث برآمدی کھجور کی رقم 26کروڑ ڈالر سے بڑھ کر حالیہ دو سالوں میں 58کروڑ ڈالر تک جا پہنچی ہے جس میں مزید اضافہ بھی ممکن ہیانہوں نے کہاکہ کھجور کی برآمد کے سلسلہ میں فی الوقت مناسب سہولیات نہ ہونے سے عالمی معیار کا مقابلہ کرنا مشکل ضرورہے لیکن ناممکن نہیں۔ انہوں نے بتایاکہ پاکستان میں پیدا ہونے والی کھجور اپنے بہترین معیار، ذائقے، لذت کے اعتبار سے دنیا کی اعلیٰ اقسام کی کھجور میں شمار ہوتی ہے لیکن اس کی پیکنگ اور پراسیسنگ کے نظام میں بہتری کی وسیع گنجائش موجود ہے۔انہوں نے بتایاکہ اگر کھجور کی پیکنگ، پالشنگ، پراسیسنگ کے نظام کو بہتر بنا لیا جائے تو کم ازکم 100کروڑ ڈالر کی کھجور برآمد کر کے قیمتی زرمبادلہ کا حصول یقینی بنایا جا سکتاہے۔ انہوں نے بتایاکہ پاکستان 36ممالک کو کھجور برآمد کرتاہے جبکہ 4لاکھ ٹن سے زائد کھجور صرف پاکستان کے اندر ہی فروخت کر دی جاتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ کھجور کی پیداوار بڑھا کر اس کاروبار سے وابستہ افراد کو مزید برآمد کی ترغیب دینے کے علاوہ اندرون ملک اس کے نرخوں میں کمی لانا بھی ممکن ہو سکتاہے۔