خلیج تعاون کونسل کا پاکستان اور بھارت سے فوری مذاکرات شروع کرنے کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 4th, May 2025 GMT
خلیج تعاون کونسل نے پاکستان اور بھارت کو کشیدگی ختم کرکے مذاکرات شروع کرنے کا مشورہ دے دیا جبکہ عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کے مسئلے کا پرامن حل تلاش کرنے کے لیے کوششیں تیز کی جائیں۔
خلیج تعاون کونسل کے سیکرٹری جنرل جاسم البدیوی نے جنوبی ایشیا میں بگڑتی ہوئی سلامتی کی صورتحال پر کونسل کے رکن ممالک کی گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پہلگام واقعے کے بعد بھارت مسلمانوں کو قربانی کا بکرا نہ بنائے، اسلامو فوبیا کے خلاف اقدامات کرے۔
انہوں نے تحمل کا مظاہرہ کرنے اور پاکستان اور بھارت کے درمیان فوری مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ اسی دوران سیکرٹری جنرل نے مقبوضہ جموں و کشمیر کے پہلگام میں سیاحوں پر ہونے والے دہشت گردانہ حملے کی مذمت کی جس میں درجنوں بے گناہ افراد ہلاک اور زخمی ہوگئے تھے۔
جاسم البدیوی نے بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے اصولوں کے مطابق اختلافات کے حل کے لیے پرامن ذرائع اختیار کرنے کی اہمیت پر بھی زور دیا تاکہ خطے میں امن، سلامتی اور استحکام کو برقرار رکھا جا سکے، انہوں نے دہشت گردی کی مخالفت میں خلیج تعاون کونسل کے ثابت قدم اور اصولی موقف کا بھی اعادہ کیا۔
خلیج تعاون کونسل کے سیکریٹری جنرل نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق جموں و کشمیر کے مسئلے کا پرامن حل تلاش کرنے کے لیے بین الاقوامی برادری سے اپنی کوششیں تیز کرنے پر بھی زور دیا۔
دوسری جانب تنظیم کے آزاد ہیومن رائٹس کمیشن جدہ کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ بھارت مقبوضہ جموں کشمیر میں اجتماعی سزاؤں کی پالیسی ترک کرے ، بھارتی انتہاپسند مسلمانوں کے خلاف کارروائیوں کو ہوا دے رہے ہیں، 20 کروڑ بھارتی مسلمانوں کا تحفظ بھارتی حکومت کی ذمہ داری ہے۔
او آئی سی کمیشن نے عالمی برادری اور اقوام متحدہ سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ بھارت پر زور ڈالے کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے سے باز رہے اور تمام کشمیری سیاسی قیدیوں کو رہا کرے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: خلیج تعاون کونسل کونسل کے
پڑھیں:
مسئلہ کشمیر صدر ٹرمپ کا امتحان
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک مرتبہ پھر اپنے اس موقف کا اعادہ کیا ہے کہ انھوں نے 10/5 پاک بھارت جنگ کے دوران دونوں ممالک کے سربراہوں کو ذاتی طور پر فون کرکے کہا کہ اگر آپ دونوں جنگ کریں گے تو ہمارے ساتھ تجارت نہیں کر سکیں گے۔
صدر ٹرمپ کے بقول انھوں نے پاکستان اور بھارت کے رہنماؤں کو تجارت پر بات کرنے کی جانب راغب کرکے خطے میں ممکنہ ایٹمی جنگ کو رکوایا۔ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ دونوں ممالک کے رہنماؤں نے دانش مندی کا ثبوت دیا میری بات کو سمجھا اور جنگ فوراً روک دی۔ امریکی صدر نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ وہ کوئی بھی مسئلہ حل کروا سکتے ہیں۔
انھوں نے تنازع کشمیر پر اپنی ثالثی کی پیشکش کو دہراتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور بھارت ایک طویل عرصے سے مسئلہ کشمیر پر ایک دوسرے کے دشمن بنے ہوئے ہیں۔ میں نے دونوں سے کہا ہے کہ انھیں ساتھ بٹھاؤں گا اور یہ مسئلہ حل کراؤں گا۔
تقسیم ہند کے بعد نصف صدی سے زائد عرصہ گزر گیا پاکستان اور بھارت کے درمیان مسئلہ کشمیر آج بھی بنیادی تنازعہ بنا ہوا ہے۔ امن کے ضامن عالمی ادارے اقوام متحدہ کی قراردادیں موجود ہیں کہ مقبوضہ کشمیر میں استصواب رائے کے ذریعے اس مسئلے کو حل کیا جائے۔
پاکستان اول دن سے تمام عالمی فورم پر متعدد بار اس مسئلے کی حساسیت، سنگینی اور وہاں بھارتی فورسز کے مظلوم کشمیریوں پر ڈھائے جانے والے جبر و ستم کے حوالے سے زمینی حقائق سے عالمی برادری کو آگاہ کرتا چلا آ رہا ہے لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ مظلوم کشمیریوں کی آہ و فغاں پر کوئی کان دھرنے کو تیار نہیں بعینہ ہی دنیا نے کشمیریوں پر بھارت کی بربریت پر آنکھیں موند رکھی ہیں۔ تنازعہ کشمیر پر پاکستان اور بھارت کے درمیان خارجہ سیکریٹریوں سے لے کر وزرائے اعظم تک کے تمام مذاکرات بھارت کی روایتی ہٹ دھرمی اور غیر سنجیدہ طرز عمل کی وجہ سے ناکامی سے دوچار ہوئے ہیں۔
بھارت نے ہر موقع پر مسئلہ کشمیر کو دبانے اور پاکستان سے مذاکرات سے راہ فرار اختیار کرنے اور کشمیر پر عالمی ثالثی کو ٹھکرانے کا وتیرہ اپنا رکھا ہے۔ بھارت میں کہیں بھی دہشت گردی کا کوئی واقعہ رونما ہو جائے تو بھارت کے متعصب حکمران اور ان کا جھوٹے پروپیگنڈے کرنے کا ماہر میڈیا بغیر کسی تحقیق اور ثبوت کے براہ راست اس واقعے کی کڑیاں پاکستان کے ساتھ جوڑ دیتا ہے اور اسے جواز بتا کر پاکستان کے خلاف جارحیت کی حماقت بھی کر بیٹھتا ہے جس کا تازہ ثبوت پہلگام میں دہشت گردی کا حالیہ واقعہ ہے جسے جواز بنا کر بھارت نے پاکستان پر حملہ کیا اور عبرت ناک شکست اور دنیا بھر میں رسوائی و بدنامی اس کا مقدر بنی۔
تاہم اس جنگ نے مسئلہ کشمیر کی اہمیت اور اس کے حل کی ضرورت کو اجاگر کر دیا ہے۔ نتیجتاً امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے واضح طور پر ثالثی کی پیشکش کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ دونوں ممالک کے درمیان طویل دشمنی کے اس سنگین مسئلے کو حل کروائیں گے۔ صدر ٹرمپ اور دنیا جانتی ہے کہ تنازعہ کشمیر کے حل کے بغیر خطے میں امن قائم نہیں ہو سکتا اور نہ پاکستان و بھارت کے درمیان کشیدگی ختم ہو سکتی ہے اور نہ ہی ایٹمی جنگ کا دروازہ بند ہو سکتا ہے ۔
مودی سرکار کو پاکستان کے خلاف بغیر ثبوت و شواہد بھارت میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعات کی کڑیاں پاکستان سے جوڑنے سے گریز اور جارحیت کی حماقت سے پرہیز کرنا ہوگا۔ 10/5 کی جنگ کی شکست سے اسے سبق سیکھنا چاہیے۔ پوری دنیا معترف ہے کہ پاکستان خود ایک طویل عرصے سے دہشت گردی کا شکار چلا آ رہا ہے بالخصوص 9/11 کے بعد کراچی تا خیبر پاکستان میں دہشت گردی، خودکش حملے، بم دھماکے اور ٹارگٹ کلنگ کے واقعات معمول بن چکے تھے۔ آج بھی پاک فوج بلوچستان اور کے پی کے میں بھارت کے پراکسی فتنہ الہندوستان کے خلاف برسر پیکار ہے۔
بھارتی جاسوس کل بھوشن کی گرفتاری اور اقرار جرم بھارتی ایجنسی ’’را‘‘ کے پاکستان میں دہشت گردی میں ملوث ہونے کا ثبوت ہے جب کہ امریکی سینٹرل کمانڈ کے سربراہ مائیکل ایریک نے اعتراف کیا ہے کہ پاکستان ایک غیر معمولی انسداد دہشت گردی شراکت دار کے طور پر ابھر کر سامنے آیا ہے۔ امریکی جنرل کا اعتراف بھارتی الزامات کا مبینہ جواب ہے۔ اب یہ صدر ٹرمپ کا امتحان ہے کہ وہ اپنی ثالثی میں بھارت کو مسئلہ کشمیر حل کرنے پر آمادہ کریں بقول بلاول بھٹو کے کہ امریکا بھارت کو کان سے پکڑ کر مذاکرات کی میز پر لائے تو یہ دنیا کے مفاد میں ہوگا، کیا ایسا ممکن ہے یہ آنے والا وقت بتائے گا۔