پاکستان کی حرمت پر ایک آنچ بھی نہیں آنے دیں گے، سپیکر پنجاب اسمبلی کا تقریب سے خطاب
اشاعت کی تاریخ: 4th, May 2025 GMT
لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے کہا ہے کہ پاکستان کی حرمت پر ایک آنچ بھی نہیں آنے دیں گے، ملک کا ایک ایک فرد وطن کےلئے اپنی جان کی قربانی کےلئے تیار ہے۔ڈان نیوز کے مطابق مقامی ہوٹل میں تقریب سے خطاب کے دوران مسلم لیگ (ن) کے رہنما کا کہنا تھا کہ جب سے بھارت نے حملے کی دھمکی دی ہے، پاک فوج اور آرمی چیف کے پیچھے قوم یکجا ہوکر کھڑی ہوگئی ہے۔انہوں نے کہا کہ ملک میں پروپیگنڈہ کرنے والوں کے نقارے بند ہیں، جو جذبہ دیکھا ہے چاہتا ہوں افواج اور قوم کی محبت تاقیامت قائم رہے۔ان کا کہنا تھا کہ بھارتی دھمکی کے بعد سپہ سالار فرنٹ لائن پر ہے اور وزیر اعظم اپنا لائحہ عمل بتا چکے ہیں بھارت کی کسی بھی جنگی جنون کو قبول نہیں کیا جائے گا۔
فلسطینیوں سے اظہارِ یکجہتی، اہلسنت و جماعت کا مفتی منیب کی زیرِ قیادت کراچی میں مارچ
ملک احمد خان نے کہا کہ بھارت ہوش کے ناخن لے اگر خدانخواستہ لڑائی ہوتی ہے تو بہت نقصان ہوگا کیونکہ دونوں ایٹمی ملک ہیں اگر ایک بھی ایٹمی دھماکہ ہوا تو 2 ارب افراد متاثر ہوں گے اور 25 سال تک سورج کی روشنی نہیں ہوگی۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان مسلسل بھارتی اسٹیٹ اسپانسرڈ دہشت گردی کا شکار ہے بلوچستان پنجاب اور سندھ سے را کے فنڈڈ کلبھوشن جیسے لوگوں کو پکڑا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ بھارت کا سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کا فیصلہ بوکھلاہٹ کے علاوہ کچھ نہیں جب کہ آبی جارحیت یا پانی روکنے کو جنگ تصور کریں گے اور پاکستان کا پانی کا حق بین الاقوامی سطح کا حق ہے اس کی خلاف ورزی نہیں کر سکتے۔
ٹرمپ رواں ماہ سعودی عرب میں کس سے ملنے والے ہیں؟
واضح رہے کہ 22 اپریل کو پہلگام میں مقامی سیاحوں پر حملے کے بعد بھارت نے بے جا الزام تراشی اور اشتعال انگیزی کا سلسلہ شروع کرتے ہوئے پاکستان کے ساتھ سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے اور سفارتی عملے کو 30 اپریل 2025 تک بھارت چھوڑنے کی ہدایت کی تھی۔جس کے جواب میں قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں بھارت سے تجارت اور واہگہ بارڈر کی بندش کرنے کا فیصلہ کیا، علاوہ ازیں بھارتی ایئرلائنز کے لیے پاکستانی فضائی حدود بھی بند کردی گئی، اور بھارتی شہریوں کو 48 گھنٹے میں پاکستان چھوڑ دینے کا حکم دیا گیا تھا۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
پڑھیں:
ایس آئی ایف سی کے اقدامات سے کان کنی شعبے کی ترقی اورسرمایہ کاری میں اضافہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی(اسٹاف رپورٹر) اسپیشل انوسمنٹ فسلیٹیشن کونسل کے قیام کے بعد کانکنی کے شعبے میں تیزی سے سرمایہ کاری ہورہی ہے۔ پاکستان کی اس شعبے میں آمدنی 2030 تک 8 ارب ڈالر سے بڑھ سکتی یے۔ ان خیالات کا اظہار مقررین نے نیچرل ریسورس اینڈ انرجی سمٹ سے خطاب میں کیا۔
نیچرل ریسورس اینڈ انرجی سمٹ 2025 سے خطاب میں ماہرہن کا کہنا تھا کہ پاکستان کی جی ڈی پی میں کانکنی کے شعبے کا حصہ صرف دو سے تین فیصد ہے جبکہ پاکستان میں ان معدنیات کے وسیع ذخائر موجود ہیں جن کی دنیا کو اس وقت طلب ہے۔ سمٹ سے لکی کور انڈسٹریز کے چیئرمین محمد سہیل تبہ، نیشنل ریسورس این آر ایل کے چیف ایگزیکٹو شمس احمد شیخ، انشورنس بروکریج فیبیلٹی کے بانی حسن آر محمد سمیت ملکی اور غیر ملکی ماہرین نے خطاب کیا۔ سمٹ میں پاکستان میں کانکنی اور توانائی کے شعبے کی ترقی، معاشی ترقی اہمیت، رسک مینجمنٹ کے لئے خصوصی انشورنس، اور ٹیکنالوجی خصوصا مصنوعی ذہانت کے استعمال پر کلیدی خطاب کئے گئے
پاکستان میں کتنی معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کے مواقع کے حوالے نیچرل ریسورس اینڈ انرجی سمٹ سے خطاب میں لکی سیمنٹ اور لکی کور انڈسٹریز کے چیئرمین سہیل تبہ کا کہنا تھا کہ ایس آئی ایف سی کے قیام کے بعد اب پاکستان میں کانکنی کا شعبے اب توجہ دی جارہی ہے۔ کانکنی کے شعبے کو ترقی دینے سے ملک کے پسماندہ اور دور دراز علاقوں میں خوشحالی لانے کے علاؤہ تیز رفتار معاشی ترقی اور زرمبادلہ کے حصول میں معاون ہوگا۔ پاکستان میں معدنی ذخائر کا حجم بہت زیادہ ہے۔ صرف چاغی میں ہی سونے اور تانبے کے 1.3 ٹریلین ڈالر کے ذخائر ہیں۔ کانکنی کے شعبے کو ترقی دینے کے لئے ملک اور خطے میں سیاسی استحکام ضروری ہے۔ اس موقع پر خطاب میں فیڈیںلیٹی کے بانی اور چیف ایگزیکٹو حسن آر محمد کا کہنا تھا کہ کانکنی کو ترقی دینے کے لئے اس سے متعلق انشورنس اور مالیاتی کے شعبے کو متحرک کرنا ہوگا۔ پاکستان کی مالیاتی صنعت کو بڑے منصوبوں میں سرمایہ کاری کرنے کے لئے اپنی افرادی قوت اور وسائل کو مختص کرنا وقت کی ضرورت ہے۔
نیچرل ریسورس این آر ایل کے چیف ایگزیکٹو شمس الدین شیخ کا کانفرنس سے خطاب میں کہنا تھا کہ ملک کے ہر صوبے میں معدنیات کے بڑے ذخائر موجود ہیں۔ مگر کانکنی کا شعبے کے معیشت میں حصہ نہ ہونے کے برابر ہے۔ ایس آئی ایف سی نے اس شعبے کی ترقی کے لئے کام کررہی ہے امید ہے کہ آئندہ چند سال میں ملکی کانکنی کی صنعت 8 ارب ڈالر سے تجاوز کر جائے گی۔ ریکوڈک سمیت کی اور غیر کی کمپنیاں آرہی ہیں۔