پاکستان نیوکلئیر ہتھیار بھی استعمال کرے گا، سینئیر ڈپلومیٹ کی وارننگ
اشاعت کی تاریخ: 4th, May 2025 GMT
سٹی42: پاکستان نے بھارت کی کسی مہم جوئی کی صورت میں اپنے دفاع کے لئے جوہری اور روایتی دونوں ہتھیار استعمال کرنے کے متعلق وارننگ دے دی۔
روس کے دارالحکومت ماسکو میں تعینات پاکستان کے سفیر محمد خالد جمالی نے روسی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے واضح الفاظ میں کہا ہے کہ پاکستان اپنی سالمیت پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا اور دشمن کی کسی بھی مہم جوئی کو فیصلہ کن جواب دے گا۔
پی ایس ایل 10: لاہور قلندرز اور کراچی کنگز میں آج جوڑ پڑے گا
پاکستان کے سفیر محمد خالد جمالی نے بھارت کو ایک بار پھر خبردار کیا اور کہا، اگر بھارت کی جانب سے حملہ کیا گیا تو مکمل طاقت سے جواب دیا جائے گا، پاکستان اپنے دفاع میں جوہری اور روایتی ہتھیار، دونوں استعمال کرے گا۔
محمد خالد جمالی نے کہا کہ ہمارے پاس انٹیلی جنس شواہد ہیں کہ بھارت پاکستان پر حملہ کرنے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے، بھارت اس سے قبل بھی متعدد فالس فلیگ آپریشنز کر کے الزام پاکستان کے سر تھوپ چکا ہے، پانی کے مسئلے پر کسی بھی جارحیت کا جواب جنگ سے ہوگا، بھارت کی جانب سے حملے کی صورت میں پاکستان اپنی سرحدوں کے دفاع میں کسی بھی حد تک جائے گا۔
9سالہ بچی کے ساتھ زیادتی کی کوشش کرنے والا ملزم عمر گرفتار
پاکستانی سفیر نے کہا کہ بھارت کی جانب سے لگائے گئے الزامات بالکل بے بنیاد ہیں جن کا حقیقت سے دور دور تک کوئی تعلق نہیں، ہم بھارتی جنگی پروپیگنڈے کو مسترد کرتے ہیں، ہمیں اپنی سرحدوں کا دفاع کرنے کا پورا حق ہے، ہم عالمی برادری سے مطالبہ کرتے ہیں کہ پہلگام حملے کی غیر جانبدار تحقیقات کی جائیں، چین اور روس سے پہلگام حملے کی تحقیقات میں شامل ہونے کی درخواست کرتے ہیں۔
Waseem Azmet.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: بھارت کی
پڑھیں:
اسرائیل کا حق دفاع تسلیم، ایران کا جوہری پروگرام مسترد؛ جی 7 اجلاس کا اعلامیہ
G7 ممالک نے مشرق وسطیٰ میں کشیدگی کم کرنے کی اپیل کی ہے تاہم اسرائیل اور ایران کے درمیان جنگ بندی کی کھلی حمایت سے گریز کیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق دنیا کی 7 بڑی معیشتوں کے گروپ G7 کے سربراہ اجلاس کینیڈا میں اختتام پذیر ہوگیا۔
مشترکہ اعلامیہ میں G7 رہنماؤں کے مشترکہ اعلامیے میں صرف غزہ میں جنگ بندی کی بات کی گئی، جبکہ اسرائیل-ایران تنازع کے حوالے سے محتاط مؤقف اپنایا گیا۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ اسرائیل کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے اور ایران کو جوہری ہتھیار حاصل نہیں کرنے دیے جائیں گے۔
اس اجلاس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مشترکہ اعلامیے پر دستخط کرنے کے فوراً بعد اجلاس چھوڑ دیا تھا۔
جس سے قیاس آرائیاں شروع ہو گئی تھیں تاہم اُن کی پریس سیکرٹری نے اس کی وجہ صرف "مشرق وسطیٰ کی صورتحال" بتائی لیکن خود ٹرمپ نے اسے "بڑی بات" قرار دیا تھا۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے شہریوں سے تہران خالی کرنے کی بھی اپیل کی تھی جس سے یہ تاثر گیا کہ شاید امریکا اسرائیل کی عسکری مہم میں شامل ہونے والا ہے۔
بعد ازاں امریکی حکام نے اس بات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگسیتھ نے مشرق وسطیٰ میں اضافی دفاعی صلاحیتیں بھیجنے کا اعلان کیا۔