وطن کی سلامتی شخصیات اور لیڈرشپ سے کہیں زیادہ اہم ہے،خواجہ آصف
اشاعت کی تاریخ: 4th, May 2025 GMT
اسلام آباد: وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ وطن کی سلامتی شخصیات اور لیڈرشپ سے کہیں زیادہ اہم ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری بیان میں خواجہ آصف نے کہا کہ قومی اتحاد اور یکجہتی کے اظہار کیلئے عمران خان کی شرکت کو رہائی سے مشروط کرنا پی ٹی آئی کی کوتاہی اندیشی ہے اور حب الوطنی کو مشروط کرنے کے مترادف ہے۔
انہوں نے کہا کہ پلوامہ واقعہ کے وقت ہماری قیادت کا بیشتر حصہ بانی پی ٹی آئی کی فرمائش پہ قید تھا، جیلو ں سے باہر قیادت نےعمران خان کی بلائی بریفنگ میں شرکت کی، گو انہوں نے اس بریفنگ میں ہمارے ساتھ بیٹھنے سے انکار کر دیا لیکن ہم نے قومی اتحاد میں رخنہ نہ ڈالا۔
وزیر دفاع نے کہا کہ وطن اور اس کی سلامتی شخصیات اور لیڈرشپ سے کہیں زیادہ اہم ہے، پاکستان کو تا قیامت دوام ہے، انشا اللہ! بڑے محترم لیڈر آئے، دنیا سے رخصت ہوئے اوراپنی یاد چھوڑ گئے ہیں، قومیں زندہ رہتی ہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: نے کہا
پڑھیں:
پی ٹی آئی والے ایک شخص کی خاطر پاکستان کی بقا کو داؤ پر لگا رہے ہیں: خواجہ آصف
اسلام آباد: وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے بیانات ملکی سلامتی کے منافی ہیں، وہ کہتے ہیں نیازی لا نہیں ہوگا تو پاکستان نہیں چلے گا، یہ پاکستان دشمنی ہے۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا تھا یہ نہیں ہو سکتا کہ ہر چیز پر نیازی لا لاگو کیا جائے، نیازی لا اب نہیں چلے گا۔
ان کا کہنا ہے کہ ملکی سلامتی کے معاملات پر وزیراعلیٰ کے بیانات آنا مایوس کن ہیں، وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے بیانات ملکی کی سلامتی کے منافی ہیں، یہ ملاقات کرنا چاہتے ہیں کہ اندر بیٹھا ایک شخص ہدایات جاری کرے، نیازی لا جس کے تحت خیبر پختونخوا کی حکومت چل رہی ہے یہ نہیں چلے گا۔
خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان کسی کی ذات کی جنگ نہیں بلکہ اپنی بقا کی جنگ لڑ رہا ہے، اگر وزیراعلیٰ کہے کہ نیازی لا نہیں ہو گا تو پاکستان نہیں چلے گا یہ حب الوطنی نہیں، میں سمجھتا ہوں یہ پاکستان دشمنی ہے۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا وزیر اعلیٰ کے پی وفاق کے حصے دار ہیں انہیں معاملات میں حصہ لینا چاہیے، اگر وزیراعلیٰ نیازی لا کے تحت چلنا چاہتے ہیں تو پاکستان کسی فرد واحد کی ملکیت نہیں، انسان آتے جاتے رہتے ہیں، پاکستان 25 کروڑ عوام کی ملکیت ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ان لوگوں کی سوچ نیازی لا کے تابع نہیں وسیع ہونی چاہیے، یہ ایک شخص کے ارد گرد پاکستان کی بقاء کو داؤ پر لگا رہے ہیں، یہ بالواسطہ دہشت گردی کی ایک طرح سے معاونت کر رہے ہیں، وہ مذاکرات کی کامیابی کے امکانات میں پاکستان کے بجائے افغانستان کی پوزیشن مضبوط کر رہے ہیں۔