خالد کھوکھر— فائل فوٹو

صدر کسان اتحاد خالد کھوکھر نے کہا ہے کہ دنیا میں کوئی نہیں جو پانی اور ہوا پر قابو پا سکے۔

خالد کھوکھر اور دیگر نے پریس کانفرنس میں کہا کہ کاشتکار سب سے بڑی آبادی ہے اور وہ سب پاکستان سے محبت کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وطن کی محبت میں ہم سب ایک فورم پر ہیں، ہم میں کوئی سندھی بلوچی نہیں۔

15 ارب روپے کا اعلان کر کے کسانوں کا مذاق اڑایا گیا:خالد کھوکھر

صدر پاکستان کسان اتحاد خالد کھوکھر نے کہا ہے کہ 15 ارب روپے کا اعلان کر کے کسانوں کا مذاق اڑایا گیا ہے، اس طرح رہا تو اگلے سال گندم کاشت نہیں کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ مودی سندھ طاس معاہدہ ختم کرنے کا کہتا ہے تو کردے۔

خالد کھوکھر نے کہا کہ دنیا میں کوئی نہیں جو پانی اور ہوا پہ قابو پا سکے۔

خالد کھوکھر نے کہا ہے کہ ہمیں جنگ کی ضرورت نہیں، یہ پانی ہی تمہیں لے ڈوبے گا۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: خالد کھوکھر نے کہا میں کوئی کہا کہ

پڑھیں:

کے آئی یو سے 12 طلباء کا اخراج غیر آئینی اور مذہبی آزادی پر حملہ ہے، طلبہ اتحاد

بیان کے مطابق اخراج کا شکار طلباء کا کہنا ہے کہ انہوں نے کسی قسم کی بدنظمی، سیاسی سرگرمی یا قانون کی خلاف ورزی نہیں کی بلکہ یومِ حسینؑ کو خالصتاً عقیدت اور امن کے ساتھ منایا۔ اسلام ٹائمز۔ طلباء اتحاد گلگت بلتستان کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ یومِ حسینؑ کی پُرامن تقریب کے انعقاد پر طلباء کا اخراج افسوسناک اور مذہبی آزادی پر حملہ ہے۔ قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی گلگت میں یومِ حسینؑ کی مناسبت سے منعقدہ ایک پُرامن اور باوقار مذہبی تقریب کے بعد 12 طلباء کو ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کے الزام میں یونیورسٹی سے نکال دینا ایک غیر آئینی، غیر اخلاقی اور مذہبی آزادی کے خلاف اقدام ہے، جس پر طلباء تنظیموں، سول سوسائٹی اور عوامی حلقوں نے شدید ردعمل ظاہر کیا ہے۔ یہ امر افسوسناک ہے کہ جہاں یونیورسٹی کی حدود میں غیر اخلاقی تقریبات اور ناچ گانے پر کوئی بازپرس نہیں ہوتی، وہیں نواسۂ رسولؐ کی یاد میں منعقدہ مجلس پر سخت کارروائی کی گئی۔ یہ رویہ واضح طور پر دہرا معیار اور مذہبی تعصب کی عکاسی کرتا ہے، جس کی ہم بھرپور مذمت کرتے ہیں۔

بیان کے مطابق اخراج کا شکار طلباء کا کہنا ہے کہ انہوں نے کسی قسم کی بدنظمی، سیاسی سرگرمی یا قانون کی خلاف ورزی نہیں کی بلکہ یومِ حسینؑ کو خالصتاً عقیدت اور امن کے ساتھ منایا۔ اس کے باوجود انہیں نہ صرف یونیورسٹی سے نکالا گیا بلکہ ان کے خلاف ضلعی انتظامیہ کو قانونی کارروائی کی سفارش بھی کی گئی ہے۔ بیان میں مطالبہ کیا گیا کہ نکالے گئے طلباء کی فوری بحالی کی جائے۔ یونیورسٹی انتظامیہ اپنے متنازعہ اور امتیازی فیصلے پر غیر مشروط معذرت کرے۔ تمام مکاتب فکر کو تعلیمی اداروں میں مساوی مذہبی آزادی دی جائے۔ اس واقعے کی غیر جانب دار انکوائری کروا کر اصل حقائق سامنے لائے جائیں۔ گلگت بلتستان کے باشعور طلباء، شہری اور مذہبی طبقات کسی بھی تعصب، مذہبی امتیاز یا بنیادی انسانی و آئینی حقوق کی پامالی کو قبول نہیں کریں گے۔

متعلقہ مضامین

  • سانحہ سوات، چیختے لمحوں میں ڈوبتی انسانیت
  • کسان کا بچہ کسان کیوں نہیں بننا چاہتا؟ ایک سماجی المیہ
  • ٹرانسفارمر کی تبدیلی حیسکو کی ذمے داری، کسی کو رقم ادا نہ کریں،ترجمان
  • بھارت کشمیر میں نفرت کو بطور ہتھیار استعمال کررہا ہے‘ربیعہ اعجاز
  • صوبائی وزیر فیصل ایوب کھوکھرکا دورہ ملتان ، محرم الحرام کے حوالے سے سکیورٹی و دیگر انتظامات کا جائزہ لیا
  • اسلامی فوجی اتحاد اور او آئی سی ‘ زندہ جسم، مردہ گھوڑے
  • ٹرمپ کا ثالثی کا دعویٰ بے بنیاد ہے، جنگ بندی میں ان کا کوئی دخل نہیں، جے شنکر
  • شریعت محمدی ؐکے خلاف کوئی نظام قبول نہیں،حمیداللہ
  • عمران خان کے نشہ کرنے کا تاثر غلط ثابت ہوا: رانا ثنا اللہ
  • کے آئی یو سے 12 طلباء کا اخراج غیر آئینی اور مذہبی آزادی پر حملہ ہے، طلبہ اتحاد