ڈھاکہ میں مذہبی جماعتوں کی تاریخی ریلی، ہزاروں افراد کی شرکت
اشاعت کی تاریخ: 5th, May 2025 GMT
بنگلہ دیش کی مذہبی جماعتوں نے دارالحکومت ڈھاکہ میں ایک بڑی ریلی کا انعقاد کیا، جو حالیہ برسوں کی سب سے بڑی عوامی طاقت کا مظاہرہ تھا۔
حکومتِ شیخ حسینہ کے خاتمے کے بعد مذہبی حلقے مزید سرگرم ہو گئے ہیں۔ حفاظتِ اسلام بنگلہ دیش کے بینر تلے مختلف سیاسی و مذہبی تنظیموں، مدارس اور علماء کرام نے ریلی میں شرکت کی۔
مقررین نے حکومت سے کئی مطالبات کیے، جن میں خواتین کمیشن کی تحلیل بھی شامل ہے، جس کا مقصد خواتین کے مساوی حقوق کو فروغ دینا ہے۔
ایک خواتین مدرسہ کی معلمہ محمد شہاب الدین نے کہا: "مرد و عورت کبھی برابر نہیں ہو سکتے، قرآن مجید نے ہر جنس کے لیے الگ اصول بیان کیے ہیں، ہم اس سے آگے نہیں جا سکتے۔"
مظاہرین نے خواتین کے فٹبال میچز، میوزک شوز، تھیٹر فیسٹیولز، اور پتنگ بازی جیسے تہواروں کو "غیراسلامی" قرار دے کر ان پر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا۔
عبوری وزیراعظم نوبل انعام یافتہ محمد یونس نے اعلان کیا ہے کہ عام انتخابات جون 2026 تک کرائے جائیں گے۔
مدرسہ ٹیچر محمد عمر فاروق نے کہا: "اگر کسی حکومت نے اسلام مخالف کوئی قدم اٹھایا تو 92 فیصد مسلم آبادی اس کو مسترد کر دے گی۔"
یاد رہے کہ سابق وزیراعظم شیخ حسینہ 15 سالہ اقتدار کے دوران اسلام پسندوں کے خلاف سخت اقدامات کرتی رہی تھیں، اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے الزامات کے بعد وہ بھارت فرار ہو چکی ہیں، جہاں وہ سنگین مقدمات کا سامنا کرنے سے انکار کر رہی ہیں۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
کوئٹہ، گہرام بگٹی کی ایچ ڈی پی کی قیادت سے ملاقات، نئے اتحاد پر گفتگو
جمہوری وطن پارٹی کے مرکزی رہنماء نوابزادہ گہرام بگٹی نے ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کی قیادت سے ملاقات کرتے ہوئے اس مشترکہ پلیٹ فارم کی تشکیل پر گفتگو کی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بلوچستان کی قوم پرست جماعتوں کی جانب سے حکومت کے خلاف نئے پلیٹ فارم کے قیام کے امکانات قوی ہو گئے ہیں۔ جمہوری وطن پارٹی کے مرکزی رہنماء نوابزادہ گہرام بگٹی نے ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کی قیادت سے ملاقات کرتے ہوئے اس مشترکہ پلیٹ فارم کی تشکیل پر گفتگو کی ہے۔ جمہوری وطن پارٹی کے بیان کے مطابق اس موقع پر دونوں جماعتوں میں باہمی دلچسپی کے امور اور موجودہ سیاسی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ ملاقات میں اس بات پر تشویش کا اظہار کیا گیا کہ فارم 47 کے ذریعے وجود میں آنے والی حکومت نے بلوچستان کے سیاسی کلچر کو متاثر کیا ہے، جس کے نتیجے میں صوبے کی معاشی و سیاسی ترقی کی راہیں مسدود ہو گئی ہیں اور عوامی مینڈیٹ کو نظرانداز کیا گیا ہے۔ شرکاء نے اس امر پر اتفاق کیا کہ بلوچستان میں جمہوری عمل کی مضبوطی اور عوامی نمائندگی کے احترام کے لیے سیاسی جماعتوں کے درمیان مشاورت اور ہم آہنگی ناگزیر ہے۔ اسی مقصد کے تحت مستقبل قریب میں جمہوری وطن پارٹی، ایچ ڈی پی اور دیگر سیاسی جماعتوں کے ساتھ مزید ملاقاتوں اور ایک مشترکہ پلیٹ فارم کی تشکیل کے امکانات پر غور کیا جائے گا۔