تیسری بار صدارتی امیدوار،امریکی صدر ٹرمپ کا الیکشن لڑنے سے انکار، جے ڈی وینس کا نام دیدیا
اشاعت کی تاریخ: 5th, May 2025 GMT
نیویارک(اوصاف نیوز) 2028 میں تیسری مدت صدارت کیلئے الیکشن لڑنے کی خبروں کی تردید کر تے ہوئےکہا کہ تیسر ی مرتبہ صدارتی امیدوار نہیں ہاں میرے بعد جے ڈی وینس ہونگے۔
ڈونلڈ ٹرمپ بطورامریکی صدر 2017 سے 2021 تک امریکا کے 45 ویں صدر کی حیثیت سے ذمہ داریاں نبھائیں جبکہ 2024 کے الیکشن کے بعد وہ دوسری بار صدر کے عہدے پر فائز ہوئے
گزشتہ دنوں ٹرمپ نے تیسری مدت کیلئے صدارتی الیکشن لڑنے کا سگنل دیا تھا۔78 سالہ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ وہ تیسری یا چوتھی مدت صدارت کیلئے بھی الیکشن لڑنے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔
یہی نہیں بلکہ گزشتہ دنوں ٹرمپ کی کمپنی دی ٹرمپ آرگنائزیشن نےٹرمپ 2028کی ٹوپیاں بھی فروخت کرنا شروع کردی تھی جس کی وجہ سے یہ قیاس آرائیاں مزید زور پکڑ گئیں کہ ٹرمپ اپنی دوسری مدت صدارت ختم ہونے کے بعد بھی عہدے پر برقرار رہنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
امریکی صدر ٹرمپ نے ایک انٹرویو میں تیسری مدت صدارت کیلئے الیکشن لڑنے کی خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ تیسری مدت کیلئے صدارت کی دوڑ میں شامل ہونےکا ارادہ نہیں، میں صرف 2 مدت کے کیلئے ہی صدر رہنے کا حامی ہوں، جیسا کہ امریکی آئین میں واضح طور پر درج ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں صرف 2 مدت کا صدر ہوں گا۔ میں نے ہمیشہ سمجھا کہ یہ بہت اہم ہے۔سیاسی ماہرین کا بھی کہنا ہے کہ امریکی آئین کے مطابق کوئی بھی صدر صرف 2 مدت تک ہی خدمات انجام دے سکتا ہے، اس لیے تیسری مدت کی بات آئینی طور پر ممکن نہیں۔واضح رہے کہ امریکا میں اگلا صدارتی الیکشن 2028 میں ہوگا۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: الیکشن لڑنے تیسری مدت صدارت کی
پڑھیں:
معاہدہ ہوگیا، امریکا اور چین کے درمیان ایک سال سے جاری ٹک ٹاک کی لڑائی ختم
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکا اور چین کے درمیان ٹک ٹاک پر جاری ایک سال سے زائد پرانا تنازع بالآخر ختم ہوگیا۔
برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے منگل کو اعلان کیا کہ دونوں ملکوں کے درمیان ایک معاہدہ طے پا گیا ہے جس کے تحت ٹک ٹاک امریکا میں کام جاری رکھے گا۔ اس معاہدے کے مطابق ایپ کے امریکی اثاثے چینی کمپنی بائٹ ڈانس سے لے کر امریکی مالکان کو منتقل کیے جائیں گے، جس سے یہ طویل تنازع ختم ہونے کی امید ہے۔
یہ پیش رفت نہ صرف ٹک ٹاک کے 170 ملین امریکی صارفین کے لیے اہم ہے بلکہ امریکا اور چین، دنیا کی دو بڑی معیشتوں، کے درمیان جاری تجارتی کشیدگی کو کم کرنے کی بھی ایک بڑی کوشش ہے۔
ٹرمپ نے کہا، “ہمارے پاس ٹک ٹاک پر ایک معاہدہ ہے، بڑی کمپنیاں اسے خریدنے میں دلچسپی رکھتی ہیں۔” تاہم انہوں نے مزید تفصیلات نہیں بتائیں۔ انہوں نے اس معاہدے کو دونوں ممالک کے لیے فائدہ مند قرار دیا اور کہا کہ اس سے اربوں ڈالر محفوظ رہیں گے۔ ٹرمپ نے مزید کہا، “بچے اسے بہت چاہتے ہیں۔ والدین مجھے فون کرکے کہتے ہیں کہ وہ اسے اپنے بچوں کے لیے چاہتے ہیں، اپنے لیے نہیں۔”
تاہم اس معاہدے پر عمل درآمد کے لیے ریپبلکن اکثریتی کانگریس کی منظوری ضروری ہو سکتی ہے۔ یہ وہی ادارہ ہے جس نے 2024 میں بائیڈن دورِ حکومت میں ایک قانون منظور کیا تھا جس کے تحت ٹک ٹاک کے امریکی اثاثے بیچنے کا تقاضا کیا گیا تھا۔ اس قانون کی بنیاد یہ خدشہ تھا کہ امریکی صارفین کا ڈیٹا چینی حکومت کے ہاتھ لگ سکتا ہے اور اسے جاسوسی یا اثرورسوخ کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔
ٹرمپ انتظامیہ نے اس قانون پر سختی سے عمل درآمد میں ہچکچاہٹ دکھائی اور تین بار ڈیڈ لائن میں توسیع کی تاکہ صارفین اور سیاسی روابط ناراض نہ ہوں۔ ٹرمپ نے یہ کریڈٹ بھی لیا کہ ٹک ٹاک نے گزشتہ سال ان کی انتخابی کامیابی میں مدد دی۔ ان کے ذاتی اکاؤنٹ پر 15 ملین فالوورز ہیں جبکہ وائٹ ہاؤس نے بھی حال ہی میں اپنا سرکاری ٹک ٹاک اکاؤنٹ لانچ کیا ہے۔