رشیا ٹوڈے نے طویل فاصلے تک مار کرنیوالے یمنی میزائل کے تل ابیب کے وسط میں کامیاب حملے کو انتہائی پیشرفتہ کہلوانے والے دنیا کے مہنگے ترین امریکی فضائی دفاعی نظام کیلئے ایک ''عظیم دھچکا'' قرار دیا ہے! اسلام ٹائمز۔ حملہ آور یمنی میزائل کو روکنے اور تباہ کرنے میں غاصب اسرائیلی رژیم کے ''پیشرفتہ'' کہلوائے جانے والے فضائی دفاعی نظاموں ''آئرن ڈوم'' (Iron Dome)،  ''فلاخن داؤد'' (David's Sling)، ''ایرو 3'' (Arrow 3) اور ''اسپائیڈر'' (SPYDER) کے ساتھ ساتھ سٹیلائٹ کے ذریعے خان کرنے اور ''انتہائی پیشرفتہ'' کہلوانے والے امریکہ کے مہنگے ترین ہوائی دفاعی نظام ''تھاڈ'' (THAAD)؛ کہ جس کے بارے پینٹاگون کا دعوی ہے کہ یہ نظام دنیا بھر میں کسی بھی جگہ سے فائر کئے گئے بیلسٹک میزائل کو اس کے داغے جانے کے مقام سے نگرانی کرتا ہوا زمینی فضا میں داخل ہونے سے قبل ہی تباہ کر دیتا ہے، کی بھی یکسر ناکامی عالمی میڈیا کی توجہ کا مرکز بنی ہوئی ہے۔ عالمی میڈیا کا کہنا ہے کہ غاصب اسرائیلی فوج نے اپنے تمام ''دیسی ساختہ'' ہوائی دفاعی نظاموں کی ناکامی کے بعد، مزاحمتی قوتوں کے میزائلوں کا مقابلے کرنے کے لئے امریکہ سے بھی مدد طلب کی تھی جس کے جواب میں اسے طویل فاصلے تک مار کرنے والے پیشرفتہ ترین و مہنگے ترین امریکی فضائی دفاعی نظام تھاڈ (THAAD) سے نوازا گیا تھا!

اس بارے جاری ہونے والی اپنی رپورٹ میں رشیا ٹوڈے نے طویل فاصلے تک مار کرنیوالے یمنی میزائل کے تل ابیب کے وسط میں کامیاب حملے کو انتہائی پیشرفتہ کہلوانے والے دنیا کے مہنگے ترین امریکی فضائی دفاعی نظام کیلئے ایک ''عظیم دھچکا'' قرار دیا ہے۔ رشیا ٹوڈے کا مزید لکھنا ہے کہ مذکورہ دعووں اور 1 بلین 250 ملین ڈالر مالیت کا حامل امریکی فضائی دفاعی نظام بھی انصاراللہ یمن کے 1 میزائل کو روکنے میں بری طرح سے ناکام رہا ہے کہ جو اتوار کے روز اسرائیل کے مرکزی ہوائی اڈے کو نشانہ بنانے میں کامیاب رہا۔ رپورٹ کے مطابق لاک ہیڈ مارٹن نامی اسلحہ ساز کمپنی کے تیار کردہ اس نامی گرامی ہوائی دفاعی نظام؛ ''تھاڈ (THAAD) اینٹی بیلسٹک میزائل ڈیفنس سسٹم'' کی ''ہر ایک بیٹری'' کی قیمت کا تخمینہ 1.

25 بلین ڈالر لگایا گیا ہے جبکہ اس سسٹم سے فائر کئے جانے والے ہر ایک انٹرسیپٹ میزائل کی قیمت 1 کروڑ 26 لاکھ ڈالر ہے۔

واضح رہے کہ یمنی مسلح افواج نے مقبوضہ علاقوں میں جاری غاصب و سفاک صیہونی رژیم کے انسانیت سوز جنگی جرائم کے جواب میں مقبوضہ یافا (تل ابیب) میں واقع اہم ترین صہیونی ایئرپورٹ اللد ہوئی اڈے (بن گورین) کو اپنے ہائپر سانک بیلسٹک میزائل کے ساتھ کامیابی سے نشانہ بناتے ہوئے مقبوضہ فلسطینی سرزمین پر قابض و سفاک صیہونی رژیم کے ہوائی محاصرے کا اعلان کیا ہے جس کے بعد نہ صرف اس ایئرپورٹ کو غیر معینہ مدت کے لئے بند کر دیا گیا ہے بلکہ دنیا بھر کی ایئرلاینز نے بھی تل ابیب کے لئے آئندہ کی تمام پروازیں منسوخ کرنے کا اعلان کیا ہے۔

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: امریکی فضائی دفاعی نظام مہنگے ترین میزائل کے تل ابیب

پڑھیں:

اسرائیل کا تہران کے ہوائی اڈے پر حملہ، ایف 14 طیارے تباہ کرنے کا دعویٰ

مشرقِ وسطیٰ میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے دوران اسرائیلی فضائیہ نے ایران کے دارالحکومت تہران کے مہرآباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر ایک بڑا حملہ کرتے ہوئے ایرانی فضائیہ کے امریکی ساختہ F-14 ٹام کیٹ لڑاکا طیاروں کو تباہ کردیا۔

اسرائیلی میڈیا اور فوج کی جانب سے حملے کی ویڈیو بھی جاری کر دی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں ایران کی جانب سے اسرائیل کا ایک اور ایف 35 جہاز مار گرانے کا دعویٰ

اسرائیلی فوج کے مطابق یہ حملہ تہران کے مہرآباد ایئرپورٹ پر موجود ایرانی فضائیہ کے دو F-14 لڑاکا طیاروں پر کیا گیا۔ ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ دونوں طیاروں کو ہدف بنایا گیا اور وہ مکمل طور پر تباہ ہوگئے۔

اسرائیلی فضائیہ کا دعویٰ ہے کہ یہ کارروائی ایران کی فضائی دفاعی صلاحیت کو کمزور کرنے کے لیے کی گئی تاکہ ایرانی فضائی حملوں کا سد باب کیا جا سکے۔

F-14 ٹام کیٹ: تاریخی پس منظر

ٹام کیٹ F-14 ایک جدید مگر پرانا تصور کیا جانے والا لڑاکا طیارہ ہے، جسے امریکا نے 1970 کی دہائی میں تیار کیا تھا۔ یہ دو انجنوں والا، دو نشستوں کا سپر سونک جیٹ ہے جو فضا سے فضا میں لڑنے کی زبردست صلاحیت رکھتا ہے۔

ایران وہ واحد ملک ہے جسے امریکا نے یہ طیارے 1976 میں فروخت کیے۔ ایران کے اسلامی انقلاب (1979) کے بعد امریکی سپورٹ بند ہوگئی، لیکن ایران نے مقامی طور پر ان طیاروں کو فعال رکھنے کی کوشش جاری رکھی۔

موجودہ وقت میں ایران کے پاس قریباً 25 سے زیادہ F-14 طیارے موجود ہونے کا اندازہ ہے، جنہیں وہ اب بھی محدود صلاحیت کے ساتھ استعمال کرتا ہے۔

’یہ اقدام ایک بڑی جنگی حکمت عملی کا ابتدائی مرحلہ بھی ہو سکتا ہے‘

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس حملے کا مقصد ایران کو متنبہ کرنا اور اس کی دفاعی حدود میں گہری مداخلت کرنا ہے، یہ اقدام ایک بڑی جنگی حکمت عملی کا ابتدائی مرحلہ بھی ہو سکتا ہے۔

ایرانی حکومت یا مسلح افواج کی جانب سے تاحال اس حملے پر کوئی سرکاری ردعمل جاری نہیں کیا گیا، تاہم سوشل میڈیا پر ایران کے حامی حلقوں میں اس حملے پر شدید غم و غصہ دیکھا جا رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں اس سے قبل کہ دیر ہو جائے ایران کو کشیدگی کم کرنے پر بات کرنی چاہیے، ٹرمپ

ایران کی جانب سے یہ امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ وہ تل ابیب یا دیگر اسرائیلی فوجی اڈوں پر جوابی کارروائی کر سکتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews اسرائیل کا حملہ اسرائیلی فضائیہ ایران اسرائیل کشیدگی طیارے تباہ مشرق وسطیٰ وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • صرف 10 دن بعد اسرائیل کا دفاعی نظام مفلوج؟ واشنگٹن پوسٹ کا انکشاف
  • ایران اسرائیلی فضائی دفاعی نظام کو کیسے چکمہ دے رہا ہے؟
  • ایرانی میزائل کتنے طاقتور ہیں؟ کیا یہ جنگ کا نیا باب کھول سکتے ہیں؟
  • مسلسل ایرانی حملوں سے اسرائیل کے دفاعی ایرو میزائل انٹرسیپٹرز کی مقدار کم ہو رہی ہے،امریکی اخبار
  • ایرانی میزائلوں کو روکنے والے دفاعی میزائل ختم ہونے کے قریب، اسرائیلی پریشان
  • اسرائیل کے دفاعی نظام پر دباؤ بڑھ گیا، میزائل روکنے والے انٹرسیپٹرز کی کمی کا سامنا
  • ایران کا جدید ترین خودکش ڈرون استعمال کرنے کا اعلان، اسرائیلی دفاعی نظام کے لیے بڑا چیلنچ
  • ایرانی ہائپرسانک میزائلوں نے اسرائیلی دفاعی نظام کی قلعی کھول دی
  • ہوائی جہاز پر مفت سفر کرنے والا پکڑا گیا، وہ یہ ’کمال‘ دکھاتا کیسے تھا؟
  • اسرائیل کا تہران کے ہوائی اڈے پر حملہ، ایف 14 طیارے تباہ کرنے کا دعویٰ