سیکیورٹی کونسل کا بند کمرہ اجلاس آج، پاکستان کا کونسل کو بریفنگ دینے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 5th, May 2025 GMT
—فائل فوٹو
پاکستان نے خطے کی صورتحال پر اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کو باضابطہ بریفنگ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
دفتر خارجہ کی جانب سے جاری اعلامیہ میں کہا گیا کہ آج اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل بند کمرہ اجلاس طلب کیا گیا ہے۔ وزیرِخارجہ اسحاق ڈار نے گزشتہ روز اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار کو سلامتی کونسل کا اجلاس بلانے کے لیے درخواست کرنے کی ہدایت کی تھی۔
اجلاس سے متعلق قواعد اور ضابطے کی کارروائی اور عملی اقدامات کا آغاز ہوگیا ہے۔ اجلاس میں پاکستانی مشن میں سفیر اور عملہ دستاویزی تقاضوں اور عملی اقدامات میں مصروف ہیں۔
پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار اور عملے کے سلامتی کونسل کے رکن ملکوں سے رابطے کرہے ہیں، دوسری جانب بھارتی سفارتکار بھی اس اجلاس سے متعلق مخالفانہ سفارتکاری میں مصروف ہیں۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ خطے کی صورتحال پر پاکستان کی جانب سے سلامتی کونسل کو باضابطہ بریفنگ دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ پاکستان سلامتی کونسل کو بھارت کے جارحانہ اقدامات سے آگاہ کرے گا۔
پاکستان سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کے بھارتی غیرقانونی اقدامات کو اُجاگر کرے گا۔ پاکستان واضح کرے گا کہ کس طرح بھارتی جارحانہ اقدامات خطے کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔
اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ سفارتی اقدام پاکستان کی عالمی برادری کو حقائق بتانے کی کوششوں کا حصہ ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: سلامتی کونسل کونسل کو
پڑھیں:
’پاکستان و ایران کے درمیان رابطہ خطے کی سلامتی کی ایک ضمانت ہے‘
پاکستان نے ایران کے خلاف اسرائیلی جارحیت کے دوران تہران کو ہر بین الاقوامی فورم پر مکمل سفارتی حمایت فراہم کی۔ یہ بات ایران میں پاکستان کے سفیر محمد مدثر ٹیپو نے ایک خصوصی انٹرویو میں ایرانی خبر رساں ایجنسی مہر نیوز کو بتائی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ایران کے قانونی دفاع کے حق کی نہ صرف حمایت کی بلکہ اقوام متحدہ، او آئی سی اور عرب لیگ جیسے تمام بین الاقوامی فورمز پر کھل کر ایران کا مؤقف اپنایا۔
ایران اور پاکستان کے تاریخی تعلقاتسفیر مدثر ٹیپو نے کہا کہ ایران اور پاکستان کے درمیان گہرے نظریاتی، تاریخی، ثقافتی اور جغرافیائی رشتے ہیں، جن کی بنیاد مشترکہ سرحد اور عوامی روابط پر قائم ہے۔
دونوں ممالک کی شراکت داری علاقائی استحکام، معاشی ترقی اور مختلف شعبوں میں تعاون کے لیے نہایت اہم ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم عظیم اقوام ہیں، ایران کی تہذیب ڈھائی ہزار سال پرانی ہے اور پاکستان 14 اگست 1947 کو معرضِ وجود میں آیا۔
دو طرفہ تجارت: چیلنجز اور مواقعمدثر ٹیپو کے مطابق، ہر دو طرفہ تعلق میں چیلنجز بھی ہوتے ہیں اور مواقع بھی، لیکن وزیراعظم شہباز شریف اور ایرانی صدر ڈاکٹر محمود پزشکیان کی مسلسل دلچسپی ان تعلقات کو مزید وسعت دینے کا باعث بن رہی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ دونوں ملکوں کے وزرائے خارجہ، اسحاق ڈار اور عباس عراقچی، مستقل رابطے میں رہتے ہیں اور آئندہ ماہ مشترکہ اقتصادی کمیشن کا اجلاس بھی متوقع ہے۔
توانائی اور تجارتی ترقیانہوں نے کہا کہ اگرچہ ایران پر پابندیاں موجود ہیں، لیکن پاکستان ہمیشہ مواقع کو دیکھتا ہے اور دونوں ملکوں کے تاجر طبقے میں قریبی روابط موجود ہیں۔
پاک-ایران گیس پائپ لائن یا پاک-چین اقتصادی راہداری جیسے منصوبے سہ طرفہ تعاون (ایران، پاکستان، چین) کا پیش خیمہ بن سکتے ہیں۔
انہوں نے زور دیا کہ ان تینوں ممالک کے جغرافیائی اور آبادیاتی عوامل انہیں وسطی ایشیا، یورپ اور افریقہ سے جوڑ سکتے ہیں۔
افغانستان، سرحدی جرائم اور سلامتیایرانی اور پاکستانی اداروں کے درمیان منشیات کی اسمگلنگ، غیرقانونی نقل مکانی اور سرحدی جرائم سے نمٹنے کے لیے بھرپور تعاون جاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کی قیادت علاقائی سلامتی کے لیے مربوط حکمت عملی رکھتی ہے۔
پاکستانی سفیر نے کہا ایران ہماری سرحد سے متصل ہے اور اقوام متحدہ و او آئی سی جیسے عالمی اداروں میں ہم ہمیشہ ایک دوسرے کی حمایت کرتے ہیں۔ جب بھارت نے پاکستان پر حملہ کیا تھا یا ایران جنگ میں داخل ہوا، ہم نے بین الاقوامی قوانین کی روشنی میں ایران کے دفاع کے حق کی حمایت کی۔
اسرائیل کی حالیہ جنگ پر پاکستان کا مؤقفمدثر ٹیپو نے کہا کہ پاکستان نے اسرائیل کی 12 روزہ جنگ کی شدید مذمت کی، جبکہ کئی ممالک نے خاموشی اختیار کی۔
پاکستان نے ایران کے دفاع کے حق کی مکمل حمایت کی اور ہر بین الاقوامی فورم پر ایران کا ساتھ دیا۔ وزیراعظم شہباز شریف اور ایرانی قیادت کے درمیان قریبی رابطہ رہا۔
مستقبل کا تعاونسفیر نے کہا کہ گزشتہ دو برسوں میں پاک-ایران تعلقات بہت مضبوط ہوئے ہیں۔ وزیراعظم شہباز شریف نے دو بار ایران کا دورہ کیا، جہاں ان کی ایرانی سپریم لیڈر اور صدر سے اہم ملاقاتیں ہوئیں۔
جنرل عاصم منیر کی ایران آمد اور فوجی سطح پر روابط بھی ان تعلقات کو مستحکم کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایران اور پاکستان کے درمیان رابطہ نہ صرف ان دو ملکوں کے لیے، بلکہ پورے خطے کی سلامتی کے لیے ایک ضمانت ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں