کس طرح صوبے کے اکاؤنٹس میں 40 ارب روپے کی کرپشن ہوئی: فیصل کیم کنڈی
اشاعت کی تاریخ: 5th, May 2025 GMT
---فائل فوٹو
گورنر خیبر پختون خوا فیصل کریم کنڈی نے کے پی حکومت پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ کس طرح صوبے کے اکاؤنٹس میں سے 40 ارب روپے کی کرپشن ہوئی۔
پشاور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ آج جب کہا جا رہا ہے 40 ارب لوٹ چکے ہیں تو نیب خاموش ہے، اگر یہ پیپلز پارٹی ہوتی تو پہلے پکڑا جاتا بعد میں ثابت کیا جاتا۔
انہوں نے کہا کہ ڈی آئی خان میں 55 کروڑ روپے کا ہارس اینڈ کیٹل شو کرایا گیا، سمجھ سے باہر ہے کہ پیسے کہاں لگائے گئے اس کا آڈٹ کیوں نہیں ہوتا۔
پشاور خیبرپختونخوا میں 4ارب 40کروڑ روپے کی ادویات.
ان کا مزید کہنا ہے کہ جو 9 مئی واقعات میں شامل تھے ان کو سزا ملنی چاہیے۔
فیصل کریم کنڈی نے یہ بھی کہا کہ اسٹیٹس آف ویمن میں ابھی تک کوئی چیئرپرسن موجود نہیں، صوبائی حکومت باقی چیزوں سے فارغ ہو گئی ہو تو اس پر توجہ دے۔
ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
خیبر پختونخوا کے بلدیاتی اور سرکاری ملازمین کا صوبائی اسمبلی کے باہر دھرنے کا اعلان
مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے مقررین کا کہنا تھا خیبر پختونخوا کی حکومت نے بجٹ بنانے کے لیے کراچی سے غیر منتخب شخص کو مشیر خزانہ بنایا ہے، صوبائی بجٹ الفاظ کے گورکھ دھند کے علاوہ کچھ بھی نہیں ہے۔ اسلام ٹائمز۔ خیبر پختوںخوا بھر کے بلدیاتی اور سرکاری اداروں کے ملازمین نے صوبائی بجٹ کو مسترد کرتے ہوئے 23 جون کو خیبر پختونخوا اسمبلی کے سامنے دھرنے کا اعلان کردیا۔ خیبر پختونخوا کے مختلف سرکاری محکموں کے ملازمین نے پشاور پریس کلب کے سامنے احتجاج کیا اور مظاہرین نے بینرز اتھا رکھے تھے جن پر ان کے مطالبات درج تھے۔ مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے مقررین کا کہنا تھا خیبر پختونخوا کی حکومت نے بجٹ بنانے کے لیے کراچی سے غیر منتخب شخص کو مشیر خزانہ بنایا ہے، صوبائی بجٹ الفاظ کے گورکھ دھند کے علاوہ کچھ بھی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈی آر اے الاؤنس کو مذاق بنا دیا گیا ہے، پنشن اصلاحات ملازمین کو کسی صورت قبول نہیں ہیں،کم از کم اجرت 40 ہزار روپے مقرر کرنا اور وزرا، مشیروں اور اراکین اسمبلی، چیئرمین سینٹ اور اسپیکرز کے لیے %400 فیصد سے %700 فیصد تک تنخواہوں میں اضافہ کرکے سیاسی اور معاشی تضاد کو مزید بڑھایا جا رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ان تضادات کے نتائج حکمرانوں کے لیے اچھے نہیں ہوں گے لہٰذا صوبائی حکومت کو ہوش کے ناخن لینے چاہیے اور ملازمین کی کم از کم تنخواہ 50 ہزار روپے مقرر کرے۔ مظاہرین نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی صوبائی حکومت خزانہ بھرا ہونے کے اعلانات کرتے ہوئے نہیں تھکتی، یہ کیسا بھرا ہوا خزانہ ہے، جس میں ملازمین کی تنخواہیں بڑھانے کے لیے پیسے نہیں ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر صوبائی حکومت نے ملازمین کے مطالبات تسلیم نہ کیے تو ملازمین کی نمائندہ تنظیم اگیگا کے پلیٹ فارم سے احتجاجی تحریک شروع کی جائے گی جس میں صوبہ بھر کے تمام بلدیاتی ملازمین شریک ہوں گے اور پھر پور کردار ادا کریں گے۔