ٹیکس نیٹ بڑھنے اور جاری اصلاحات سے عام آدمی پر ٹیکسز کا بوجھ کم ہوگا، وزیراعظم
اشاعت کی تاریخ: 5th, May 2025 GMT
اسکردو/ اسلام آباد:
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ٹیکس نیٹ بڑھنے اور سرکاری آمدن میں اضافے کے لیے جاری اصلاحات سے عام آدمی پر ٹیکس کا بوجھ کم ہوگا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ایف بی آر کے امور پر اجلاس منعقد ہوا جس میں وزیراعظم نے ایف بی آر میں اصلاحات سے متعلق ہدایات جاری کیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ انکم ٹیکس آرڈیننس اور فیڈرل ایکسائز ایکٹ کی مختلف شقوں میں ترامیم کا مقصد ٹیکس کی وصولی میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنا ہے، نئی ترامیم باقاعدگی سے ٹیکس دینے والے افراد اور کمپنیوں کے حقوق پر اثرانداز نہیں ہوں گی، نئی ترامیم کے تحت کاروباری شخصیات و کمپنیوں کو ایف بی آر افسران کی طرف سے بلاوجہ ہراساں کرنے کی روک تھام اور ٹیکس ادائیگی کے نظام کو مزید سہل بنایا گیا ہے۔
وزیرِاعظم نے کہا کہ ٹیکس نیٹ بڑھنے اور سرکاری آمدن میں اضافے کے لیے جاری اصلاحات سے عام آدمی پر ٹیکس کا بوجھ کم ہوگا۔
وزیراعظم نے تمام شعبوں میں ٹیکس چوری، انڈر انوائسنگ اور دیگر بے ضابطگیوں کے خلاف ترجیحی بنیادوں پر اقدامات تیز کرنے کی ہدایت کی اور کہا کہ غیر قانونی طور پر تیار شدہ سگریٹ و دیگر اشیاء کی خرید وفروخت کرنے والوں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے۔
اجلاس میں وزیراعظم کو مختلف شعبوں میں ٹیکس چوری کے خلاف لیے گئے اقدامات کے حوالے سے آگاہ کیا گیا اور بتایا گیا کہ ایف بی آر میں ڈیجیٹل مانیٹرنگ، ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم اور دیگر اصلاحات پر کام جاری ہے، تمباکو، سیمنٹ، پولٹری، شوگر، مشروبات اور دیگر صنعتوں میں ٹیکس چوری کے خلاف اقدامات لیے جا رہے ہیں۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ ایف بی آر وڈیو مانیٹرنگ کے ذریعے کئی صنعتوں میں بے ضابطگیوں کی شناخت کرنے میں کامیاب رہا ہے، غیر قانونی تمباکو مصنوعات کو ضبط کرنے کے اختیارات صوبوں کو بھی دیے گئے ہیں، پولٹری کی صنعت میں بھی ایف بی آر کا مانیٹرنگ کا نظام قائم کیا جا رہا ہے۔
اجلاس میں وفاقی وزراء اعظم نذیر تارڑ، احد خان چیمہ، محمد اورنگزیب، چیئرمین ایف بی آر اور متعلقہ اعلی حکام نے شرکت کی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اصلاحات سے ایف بی آر کے خلاف
پڑھیں:
آئی ایم ایف کی اگلے قرض پروگرام کیلئے نئی شرائط، حکومت بجٹ سرپلس اورٹیکس ہدف حاصل کرنے میں ناکام
آئی ایم ایف نے لگ بھگ 50 کے شرائط عائد کر رکھی ہیں جن میں سے زیادہ تر شرائط پوری کی جاچکی ہیں، چینی کی سرکاری درآمد پرٹیکس چھوٹ دی گئی، بجٹ سے ہٹ کر اخراجات کی پارلیمنٹ سے منظوری کی شرط بھی پوری ہوگئی
ڈسکوز کی نجکاریکیلئے پالیسی ایکشن سمیت بعض شرائط پر کام جاری ، سرکاری اداروں میں حکومتی عمل دخل میں کمی کی شرط میں پیش رفت ہوئی ہے،زرعی آمدن پر ٹیکس وصولی کے لیے قانون سازی کی شرط پر تاخیر سے عمل ہوا،ذرائع
پاکستان نے عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف )سے قرضے کی اگلی قسط کے لیے ٹیکس ہدف اور بجٹ سرپلس سمیت بعض شرائط پوری نہیں ہوسکی ہیں تاہم طے شدہ شرائط میں سے زیادہ تر شرائط پوری کردی گئی ہیں۔ذرائع نے بتایا کہ آئی ایم ایف نے قرض پروگرام کے تحت پاکستان پر 50 کے لگ بھگ شرائط عائد کر رکھی ہیں جن میں سے زیادہ تر شرائط پوری کی جاچکی ہیں۔حکام کا کہنا ہے کہ پورے کیے گئے اہداف میں گیس ٹیرف کی ششماہی بنیاد پر ایڈجسمنٹ، ٹیکس چھوٹ کے خاتمے اور کفالت پروگرام کے تحت مستحقین کو غیر مشروط رقوم کی منتقلی بھی شامل ہے، ڈسکوز کی نجکاری کے لیے پالیسی ایکشن سمیت بعض شرائط پر کام جاری ہے البتہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے سالانہ ٹیکس ہدف اور بجٹ سرپلس سمیت کئی شرائط پوری نہ ہوسکیں۔ذرائع کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کی اجازت سے چینی کی سرکاری درآمد پرٹیکس چھوٹ دی گئی اور آئی ایم ایف کی شرائط کے مطابق ہی بجٹ 26-2025 منظور کروایا گیا، بجٹ سے ہٹ کر اخراجات کی پارلیمنٹ سے منظوری کی شرط بھی پوری ہوگئی ہے۔ذرائع نے بتایا کہ وفاق اور صوبوں کے درمیان فسکل پیکٹ کی شرط پرعمل کیا جاچکا، ڈسکوز اور جینکوز کی نج کاری کے لیے پالیسی اقدامات پر کام جاری ہے جبکہ خصوصی اقتصادی زونز پر مراعات ختم کرنے کی شرط پر بھی عمل دآمد ہوگیا ہے۔مزید بتایا گیا کہ سرکاری اداروں میں حکومتی عمل دخل میں کمی کی شرط میں پیش رفت ہوئی ہے، زرعی آمدن پر ٹیکس وصولی کے لیے قانون سازی کی شرط پر تاخیر سے عمل ہوا، اسلام آباد، کراچی، لاہور میں کمپلائنس رسک منیجمنٹ سسٹم نافذ کیا گیا ہے۔ذرائع کا کہنا تھا کہ پی ایس ڈی پی منصوبوں کے لیے بہتر پبلک انویسٹمنٹ منیجمنٹ پر جزوی عمل درآمد کیا گیا، اسی طرح اعلیٰ سرکاری حکام کے اثاثے ظاہر کرنے سے متعلق قانون سازی میں پیش رفت ہوئی ہے۔ذرائع نے مزید بتایا کہ کفالت پروگرام کے تحت مہنگائی تناسب سے غیر مشروط کیش ٹرانسفر کی شرط پوری ہوگئی ہے، اس کے علاوہ ٹیکس ڈائریکٹری کی اشاعت کے بارے میں بھی پیش رفت ہوئی ہے۔