کراچی کنگز کے اسکواڈ میں تبدیلیوں کا سلسلہ بدستور جاری
اشاعت کی تاریخ: 5th, May 2025 GMT
کراچی:
ایچ بی ایل پاکستان سپر لیگ سیزن 10 کے دوران فٹنس مسائل کے باعث کراچی کنگز نے اپنے اسکواڈ میں چند تبدیلیاں کردیں۔
فاسٹ بولر فواد علی ہیمسٹرنگ انجری کا شکار ہونے کے بعد آئندہ چند میچز سے باہر ہوگئے، ان کی جگہ ایمرجنگ کیٹیگری میں کراچی کنگز نے پاکستان انڈر 19 ٹیم کے کپتان اور وکٹ کیپر بیٹر سعد بیگ کو دوبارہ اسکواڈ میں شامل کیا ہے۔
سعد بیگ اس سیزن میں پہلے ہی دو میچز کھیل چکے ہیں جس میں انہوں نے خاص طور پر اسلام آباد یونائیٹڈ کے خلاف ایک پر اعتماد اننگز سے اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا تھا۔
کراچی کنگز نے فاسٹ بولرشاہ نواز دہانی کو بھی اسکواڈ میں شامل کر لیا جو ایڈم ملن کی جگہ لیں گے۔ ایڈم ملن گھٹنے کی انجری کے باعث پہلے ہی ایچ بی ایل پی ایس ایل 10 سے باہر ہو چکے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اسکواڈ میں کراچی کنگز
پڑھیں:
ماحولیاتی تبدیلیوں نے خطرے کی گھنٹی بجا دی، ملیریا اور ڈینگی کے کیسز میں تشویشناک اضافہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی میں ماحولیاتی آلودگی، موسمیاتی تغیرات اور حکومتی اداروں کی جانب سے جراثیم کش اسپرے نہ ہونے کے باعث ڈینگی اور ملیریا کے مریضوں میں خطرناک حد تک اضافہ دیکھا جا رہا ہے، جس پر ماہرینِ صحت نے شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق شہرِ قائد کے بڑے اسپتالوں میں روزانہ دو سو سے زائد مریض تیز بخار، بدن درد اور دیگر وائرل علامات کے ساتھ لائے جا رہے ہیں، جن میں سے تقریباً 20 فیصد کے ڈینگی ٹیسٹ مثبت آرہے ہیں۔ جناح اسپتال میں مریضوں کی آمد میں غیر معمولی اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
ڈپٹی انچارج ایمرجنسی جناح اسپتال ڈاکٹر عرفان صدیقی نے بتایا کہ موسمیاتی تبدیلی کے باعث مریضوں کی تعداد میں 15 سے 20 فیصد اضافہ ہوا ہے، جن میں کھانسی، نزلہ، چیسٹ انفیکشن اور وائرل بخار کے کیسز زیادہ ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بدلتے موسم نے مچھروں کی افزائش کے عمل کو تیز کردیا ہے، جس کے نتیجے میں روزانہ تقریباً 40 مریضوں میں ڈینگی کی تصدیق ہو رہی ہے۔
ڈاکٹر عرفان صدیقی نے بتایا کہ بعض مریضوں میں پلیٹ لیٹس کی تعداد 50 ہزار سے بھی کم پائی جاتی ہے، جس سے اندرونی خون بہنے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ ایسے مریضوں کو فوری طور پر ہائیڈریشن اور میڈیکل مانیٹرنگ فراہم کی جاتی ہے۔
انہوں نے وضاحت کی کہ ڈینگی کے مریضوں میں بخار کی شدت 104 سے 105 درجے تک پہنچ جاتی ہے اور جسم میں شدید درد ہوتا ہے، جبکہ ملیریا کے مریض عام طور پر رات کے وقت کپکپی، پسینہ اور بخار کی شکایت کرتے ہیں۔
ڈاکٹر عرفان صدیقی نے مزید بتایا کہ چکن گونیا کے مشتبہ کیسز بھی سامنے آرہے ہیں۔ ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ ڈینگی کے دوران درد کم کرنے والی دواؤں (پین کلرز) کا استعمال خطرناک ثابت ہوسکتا ہے کیونکہ یہ خون کو مزید پتلا کردیتی ہیں۔
ماہرین صحت نے شہریوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ صفائی کا خاص خیال رکھیں، کھلے برتنوں میں پانی جمع نہ ہونے دیں، اور مچھروں سے بچاؤ کے اقدامات کو معمول بنائیں۔ ساتھ ہی مریضوں کو تاکید کی گئی ہے کہ وہ پانی، جوس اور پھلوں کا زیادہ استعمال کریں تاکہ جسم میں پانی اور نمکیات کی سطح برقرار رہے۔