بھارتی مسلمان خاتون پاکستانی پرچم کو بے حرمتی سے بچانے کیلئے انتہاپسندوں سے لڑ گئی
اشاعت کی تاریخ: 5th, May 2025 GMT
ممبئی(انٹرنیشنل ڈیسک)بھارتی شہر ممبئی کے ولے پارلے ریلوے اسٹیشن کی سیڑھیوں پر چپکایا گیا پاکستانی پرچم ایک باپردہ مسلمان خاتون سے دیکھا نہ گیا، جب خاتون نے پرچم کو ہٹانے کی کوشش کی تو بھارت کی ہندوتوا ذہنیت رکھنے والے ہجوم نے انہیں گھیر لیا۔ لیکن خاتون ایک پل کو نہ گھبرائیں اور بھیڑ سے بھڑ گئیں۔
یہ واقعہ ایک ویڈیو کی صورت میں سوشل میڈیا پر وائرل ہوگیا، جہاں خاتون کو پاکستان کے جھنڈے کو کھرچتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔ مگر اس معمولی عمل نے ہندو شدت پسندوں کے سوشل میڈیا پر بھونچال پیدا کر دیا۔
ویڈیو میں نظر آنے والے ایک شخص نے خاتون پر ”ملک سے غداری“ کا الزام لگاتے ہوئے ان کی تذلیل کی کوشش کی۔
ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ خاتون سڑک پر چپکے پاکستان کے جھنڈے کا اسٹیکر کھرچ رہی ہیں اور بڑی بھیڑ نے انہیں گھیرا ہوا ہے۔
ویڈیو بنانے والا شخص خاتون کو کہتا ہے، ’یہ سب دیش کے غدار ہیں‘۔ جس پر خاتون برجستہ جواب دیتی ہیں، ’تم غدار ہوگے‘۔
ایک اور شخص کہتا ہے، ’میڈم مت نکالو‘۔ جس پر خاتون کہتی ہیں ’کیوں نہیں نکالیں گے، ہم نکالیں گے‘۔
وہی شخص دوبارہ کہتا ہے، ’آپ پاکستان سے ہو کیا؟ پاکستان جاؤ‘ جس پر خاتون نے غصے میں کہا، ’ضروری ہے کیا پاکستان سے ہونا؟‘
اس دوران ایک شخص نے خاتون کو کہا کہ ’تمہیں پتا نہیں آج کل ماحول کیا چل رہا ہے؟‘
ایک شخص نے پرچم پر پاؤں رکھا تو خاتون نے اسے غصے میں کہا ’پیر مت رکھو!‘۔ جس پر اس شخص نے ڈھٹائی دکھاتے ہوئے کہا، ’کیوں نہیں رکھیں گے؟ رکھیں گے، آتنگوادیوں (دہشتگردوں) کو بلاؤ گی؟ بلاؤ اپنے آتنگوادیوں گو‘۔
اس کے بعد خاتون بھیڑ بڑھتی دیکھ کر وہاں سے اکھاڑے گئے پرچم کے ٹکڑے لے کر چلی گئیں۔
شدت پسند بھارتی سوشل میڈیا صارفین نے خاتون کو ”فتنہ پرست“، ”پاکستانی ایجنٹ“ اور ”ملک دشمن“ قرار دیا۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک انتہا پسند سوچ کے حامل صارف نے لکھا، ’فاطمہ عبدل سے زیادہ شدت پسند ہے، ان لوگوں کا بھارت سے کوئی تعلق نہیں، ان سب کے دل پاکستان اور اسلامی ممالک کے ساتھ دھڑکتے ہیں۔‘
حیرت کی بات یہ ہے کہ جہاں ہندو انتہا پسند گروہ عوامی مقامات پر پاکستان مخالف پوسٹرز، جھنڈے جلاتے اور جنازے نکالتے ہیں، وہاں ایک پاکستانی جھنڈے کو ہٹانے والی خاتون کو ”غدار“ کہا جا رہا ہے۔
اور یہ صرف ایک خاتون نہیں، بلکہ بھارت میں متعدد ایسے واقعات دیکھنے کو ملے جہاں سڑکوں پر بے حرمتی کیلئے لگائے گئے پاکستانی پرچم کو لوگ ہٹاتے نظر آئے۔ جس سے انتہا پسندوں کے غصے کو مزید ہوا ملی۔
عام بھارتی مسلمانوں کے اس عمل نے صرف انتہا پسندوں کا ہی نہیں بلکہ بھارت کے دوغلے مسلمان سیاستدانوں کے چہرے سے بھی نقاب کھینچ لیا۔ جہاں اسد الدین اویسی جیسے سیاستدان مسلمانوں کی قیادت کا ڈھونگ رچاتے ہیں اور پھر دباؤ پڑنے پر حب الوطنی دکھانے کیلئے پاکستان کے خلاف فتوے جاری کرتے ہیں۔
شیوسینا (یو بی ٹی) نے حالیہ دنوں میں پہلگام حملے کے بعد سڑکوں پر پاکستان کا جھنڈا جلایا، ”جس کو پاکستان چاہیے، اسے قبرستان بھیجو“ جیسے نعرے لگائے اور مسلمانوں کو کھلے عام دھمکیاں دیں۔
ہندو انتہا پسند عناصر نے پہلگام حملے کو بنیاد بنا کر ہر پاکستانی، بلکہ ہر بھارتی مسلمان کو ”دشمن“ بنا کر پیش کرنے کی مہم چلا رکھی ہے۔ جبکہ پاکستان نے اس حملے میں کسی قسم کی مداخلت سے انکار کیا اور کسی بھی بھارتی حملے کی صورت میں جواب دینے کا حق محفوظ رکھا۔
یہ واقعات ایک سوال اٹھاتے ہیں: بھارت میں حب الوطنی اب انصاف، قانون یا اخلاقیات سے نہیں، مذہب سے ناپی جاتی ہے؟ کیا بھارتی مسلمان اب اپنے ہی ملک میں پاکستانی پرچم ہٹانے پر بھی غدار قرار دیے جائیں گے؟ کیا ہندو راشٹر کا خواب صرف مسلمانوں کو دیوار سے لگانے سے مکمل ہوگا؟
یہ واقعہ اس بات کی نشاندہی ہے کہ بھارت میں ہندوتوا ذہنیت صرف ایک سیاسی نظریہ نہیں بلکہ ایک زہریلی نفسیات بن چکی ہے، جو ہر مسلمان کو شک کی نظر سے دیکھتی ہے، چاہے وہ امن پسند ہو یا محب وطن۔
مزیدپڑھیں:مالی سال 26-2025 کا بجٹ: حکومت کا آئی ایم ایف سے مشاورت کا فیصلہ
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: بھارتی مسلمان پاکستانی پرچم سوشل میڈیا انتہا پسند خاتون کو
پڑھیں:
تہران میں کشمیری طلبہ کو بھارت نے بے یار و مددگار چھوڑ دیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تہران: ایران میں اسرائیلی فوج کے مسلسل حملے میں بھارتی حکومت نے کشمیری طلبہ کو ایران میں بے یار و مددگار چھوڑ دیا
تہران اور اہواز کے ہاسٹلز میں سائرنوں کی گونج میں کشمیری طلبہ بے یارو مددگار ہیں، کے ایم ایس کے مطابق جنگ کے دوران ایرانی شہروں میں کشمیری والدین اپنے بچوں کے لیے ٹیلی فون کالز کررہے ہیں لیکن بھارتی سفارتخانہ سمیت کوئی نہیں سن رہا۔
ایرانی شہروں تہران اور اہواز میں جاری اسرائیلی حملوں کی وجہ سے پھیلنے والے سائرنوں کی گھن گرج میں کشمیری طلبہ اب بے آسرا ہو گئے ہیں۔
ہاسٹلز میں موجود یہ طلبہ شدید خوف اور تنہائی کا شکار ہیں جبکہ بھارتی حکومت نے شہری تحفظ کے اس مشکل موقع پر ان کا کوئی خیال نہیں رکھا۔
ملک و علاقہ سے دور اپنے اہل خانہ سے رابطے کے باوجود بھی ان کی فریادیں بے آواز ہیں۔
جموں و کشمیر اسٹوڈنٹس ایسوسی ایشن کا کہنا ہے ابھی 1500 طلبہ ایران میں ہیں، والدین ٹیلی فون کالز کر کے اپنے بچوں کی خیریت جاننا چاہتے ہیں، مگر بھارتی سفارتخانوں کی جانب سے کوئی جواب موصول نہیں ہو رہا۔
پاکستان اور عرب ممالک نے اپنے طلبہ کو وطن واپس بلا لیا، تاہم بھارت نے کشمیری طلبہ کو تنہا چھوڑ دیا۔
جموں و کشمیر اسٹوڈنٹس ایسوسی ایشن نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی حکومت کو کئی خطوط لکھے، مگر ان کی طرف سے اب تک کوئی عملی یا اخلاقی جواب موصول نہیں ہوا۔