ٹرمپ ٹیرف: ٹیکسٹائل ملز کا امریکا سے کاٹن خریدے سے انکار
اشاعت کی تاریخ: 5th, May 2025 GMT
اسلام آباد:
آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن نے ٹرمپ ٹیرف کے بعد امریکا سے کاٹن درآمد کرنے سے انکار کردیا، چیئرمین اپٹما کا کہنا ہے کہ کاٹن یارن اور فیبرک کو نیگیٹو لسٹ میں شامل کرکے 18 فیصد سیلز ٹیکس عائد کیا جائے، ایکسپورٹ فسیلیٹیشن اسکیم کے خاتمے تک امریکی کاٹن کی امپورٹ بڑھانے کے لیے حکومت کو گارنٹی نہیں دے سکتے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس اسلام آباد میں ہوا۔
آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن کے چیئرمین کامران ارشد نے کمیٹی کو بریفنگ میں بتایا کہ ملکی ٹیکسٹائل ایکسپورٹس دو سال سے بڑھ نہیں رہیں ایکسپورٹ فسیلیٹیشن اسکیم کی وجہ سے ٹیکسٹائل انڈسٹری تباہی کے دہانے پر پہنچ چکی ہے وزارت تجارت نے امریکن کاٹن درآمد بڑھانے کے لیے نیم رضا مندی مانگی ہے امریکن کاٹن کی درآمد بڑھانے کی گارنٹی نہیں دے سکتے ایف بی آر پہلے ای ایف اسکیم ختم کرے ۔
چیئرمین اپٹما نے کہا کہ ایف بی آر کو 11 ماہ سے سمجھانے کی کوشش کر رہے ہیں آئی ایم ایف کے ساتھ بھی معاملہ اٹھایا گیا ہے وزیر خزانہ نے بجٹ اسکیم میں ای ایف اسی بحال کرنے کا اعلان کیا تھا ای ایف ایس اسکیم میں مقامی کاٹن پر 18 فیصد سیلز ٹیکس لگا دیا یے ای ایف ایس اسکیم کے تحت درآمدی کاٹن کو ڈیوٹی فری کر دیا گیا ہے۔
چیئرمین اپٹما نے کہا کہ ای ایف ایس اسکیم میں 800 فراڈز کی ایف آئی آر کاٹی جا چکی ہیں یارن اور فیبرک کو نیگٹو لسٹ میں شامل کیا جائے، بجلی کی قیمت 9 سینٹ فی یونٹ مقرر کیا جائے، ایڈوانس ٹیکس 2.
کامران ارشد کا کہنا تھا کہ گیس کی قیمت میں اضافہ کیا گیا ہے، 120 اسپننگ ملز اور 800 کاٹن جیننگ فیکٹریاں بند ہوچکی ہیں، اس سال ٹیکسٹائل ایکسپورٹ 18 ارب ڈالرز سے کم رہنے کا امکان ہے۔
چیئرمین اپٹما نے کہا کہ چین پر ٹیرف لگنے سے کاروبار بڑھے گا، بھارت نے پاکستان کی درآمدات پر پابندی لگا دی ہے، شپنگ کمپنیاں ایکسپورٹ آرڈر نہیں اٹھا رہیں۔
اجلاس میں کاروباری ایسوسی ایشنز کی جانب سے بجٹ تجاویز پر غور کیا گیا، ڈیری ایسوسی ایشن نے تجویز دی کہ ڈبہ پیک دودھ پر ٹیکس 10 فیصد سے کم کیا جائے، فروٹ جوسز ایسوسی ایشن نے سفارش کی کہ ڈبہ پیک جوسز پر ایکسائز ڈیوٹی 10 فیصد کی جائے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ایسوسی ایشن کیا جائے گیا ہے
پڑھیں:
امر یکہ کی ٹیرف میں بڑی رعایت،پاکستان کیسے فائدہ اٹھا سکتاہے؟
ویب ڈیسک :پاکستان نے اگرچہ امریکی منڈی میں بھارت (25فیصد)، بنگلہ دیش، سری لنکا اور ویتنام (20 فیصد) کی نسبت کم یعنی 19 فیصد ٹیرف حاصل کر لیا ہے تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں کاروباری لاگت کی بلند سطح اس فائدے کو غیر مؤثر بنا سکتی ہے۔
معاشی ماہر مفتاح اسماعیل کے مطابق پاکستان کی ٹیکسٹائل برآمدات کا مقابلہ انہی ممالک سے ہے لیکن پاکستان میں بجلی، گیس اور ٹیکسز کی قیمتیں بہت زیادہ ہیں، کراچی میں صنعتوں کو پانی بھی مہنگے داموں خریدنا پڑتا ہے جبکہ امن و امان کی صورتحال بھی مخدوش ہے۔
محدود مدت تک عجائب گھروں میں داخلہ مفت؛ حکومت نے بڑا اعلان کردیا
انہوں نے کہا کہ پاکستان کو دو دہائیوں سے برآمداتی FDI نہیں ملی اور چین کی کئی کمپنیاں ویتنام یا بنگلا دیش منتقل ہو چکی ہیں۔ مثال کے طور پر، چینی کمپنی ہانڈا انڈسٹریز نے حال ہی میں بنگلا دیش میں 250 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان کیا ہے۔اس کا حل یہ ہےکہ پاکستان کو سرمایہ کاری اور برآمدات کیلئے سازگار ماحول پیدا کرنا ہوگا۔ یعنی سستے ٹیرف، کم شرح سود، کم ٹیکس، اور پائیدار پالیسیاں۔
سابق وزیراعظم پرسوشل میڈیا پوسٹ کی وجہ سے فرد جرم عائد
اپٹما کے چیئرمین کامران ارشد کا کہنا ہے کہ ایک فیصد ٹیرف کا فرق کوئی فائدہ نہیں دے گا جب تک کہ پاکستان میں توانائی کے نرخ، ٹیکس اور سود کی شرح کم نہ کی جائے۔
انہوں نے کہا کہ گیس کی قیمتیں بڑھنے سے برآمدی سیکٹر کی گیس کھپت 350 سے 100 ایم ایم سی ایف ڈی تک گر چکی ہے۔
کامران ارشد نے تجویز دی کہ اسٹیٹ بینک شرح سود کو 6 فیصد تک لائے اور حکومت امریکا سے مزید ٹیرف میں کمی کیلئے بات چیت کرے، اگرچہ بھارت پر 25 فیصد ٹیرف سے امریکا میں پاکستانی برآمدکنندگان کو کچھ گنجائش ملی ہے لیکن بنگلا دیش اور ویتنام سے مقابلہ ممکن نہیں جب تک پاکستان اپنی پیداواری لاگت کو نیچے نہ لائے۔
چینی بحران ؛ حکومت نے 2 لاکھ ٹن چینی درآمد کرنے کا آرڈر دے دیا