ڈیفنس میں لاء کے طلبہ اور پولیس کے درمیان تنازع، ایس ایچ او سمیت پانچ اہلکاروں پر مقدمہ درج
اشاعت کی تاریخ: 5th, May 2025 GMT
کراچی:
ڈیفنس میں لاء کے طلبہ، وکلاء اور پولیس کے درمیان پیش آنے والے تنازع شدت اختیار کرگیا۔ عدالت کے حکم پر ایک پولیس افسر سمیت پانچ اہلکاروں کے خلاف اقدام قتل، دھمکی اور شواہد چھپانے جیسی سنگین دفعات کے تحت مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔
مقدمہ عابد حسین ایڈووکیٹ کی مدعیت میں ڈیفنس تھانے میں درج کیا گیا ہے جس میں ایس ایچ او ڈیفنس سمیت دیگر چار اہلکاروں کو نامزد کیا گیا ہے۔
ایف آئی آر کے متن کے مطابق 24 اپریل کو اسنیپ چیکنگ کے دوران پولیس نے کچھ لاء کے طلبہ کو مشتبہ جان کر روکا جس کے بعد وکلاء اور طلبہ تھانے پہنچے۔ اس موقع پر حالات کشیدہ ہو گئے اور تصادم کی صورتحال پیدا ہو گئی۔
مقدمہ متن کے مطابق اس جھگڑے میں ایک طالب علم زخمی ہوا جسے فوری طور پر جناح اسپتال منتقل کیا گیا، جہاں وہ زیر علاج ہے۔ پولیس کا مزید کہنا ہے کہ تھانے میں ہنگامہ آرائی پر پہلے ہی ایک مقدمہ سرکار کی مدعیت میں درج کیا جا چکا ہے۔
پولیس حکام کے مطابق واقعے کی مزید تفتیش تھانے کے اندر نصب کیمروں کی فوٹیج کی مدد سے کی جا رہی ہے تاکہ اصل حقائق سامنے آ سکیں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
ہنگو : پولیس کے قافلے پر ریموٹ کنٹرول بم حملہ، ایس ایچ او سمیت 2 اہلکار زخمی
ہنگو کے علاقے دوآبہ میں پولیس قافلے پر حملے میں ایس ایچ او سمیت دو اہلکار زخمی ہوگئے۔ پولیس ذرائع کے مطابق حملے میں پولیس قافلے کو آئی ای ڈی سے نشانہ بنایا گیا۔پولیس کے مطابق یہ حملہ اُس وقت ہوا جب پولیس قافلہ امن کمیٹی کے اجلاس سے واپس آرہا تھا۔ڈی پی او ہنگو خان زیب خان کے مطابق دوآبہ تھانے کے علاقے کربوغہ شریف میں پولیس کی امن کمیٹی کے ساتھ اہم اجلاس منعقد ہوا تھا، جس میں ایس پی انوسٹی گیشن عبدالصمد خان، ڈی ایس پی مجاہد حسین اور دیگر افسران شریک تھے۔ اجلاس کے بعد واپسی پر شرپسندوں نے سڑک کنارے نصب ریمورٹ کنٹرول آئی ای ڈی سے پولیس قافلے کو نشانہ بنایا۔دھماکے کے نتیجے میں ایس ایچ او عمران الدین اور تین جوان زخمی ہوئے جنہیں فوری طور پر تحصیل ہیڈکوارٹر اسپتال دوآبہ منتقل کیا گیا، جہاں ان کی حالت خطرے سے باہر بتائی جا رہی ہے۔پولیس کے مطابق واقعے کے بعد علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کر دیا گیا، جبکہ پولیس اور حملہ آوروں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ بھی جاری ہے۔ادھر،وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے ہنگو میں پولیس گاڑی پر آئی ای ڈی حملے کا سخت نوٹس لیتے ہوئے آئی جی پولیس سے واقعے کی تفصیلی رپورٹ طلب کر لی۔وزیراعلیٰ نے زخمی اہلکاروں کی جلد صحتیابی کے لیے دعا کی اور متعلقہ حکام کو بہترین طبی سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت دی۔