ویسٹ انڈیز نے آئرلینڈ اور انگلینڈ کے خلاف آئندہ ون ڈے سیریز کے لیے 15 رکنی اسکواڈ کا اعلان کردیا۔

شائی ہوپ ٹیم کی قیادت کریں گے جبکہ فاسٹ بولرز شامار جوزف اور میتھیو فورڈ کی انجری سے صحتیاب ہو کر اسکواڈ میں واپسی ہوئی ہے۔ 

نوجوان بیٹر امیر جنگو جنہوں نے بنگلہ دیش کے خلاف اپنے ڈیبیو پر 79 گیندوں پر سنچری اسکور کی تھی، ایک بار پھر اسکواڈ کا حصہ ہیں۔

وکٹ کیپر بیٹر جیول اینڈریو کی بھی اسکواڈ میں واپسی ہوئی ہے۔ انڈین پریمیئر لیگ میں مصروف شمرون ہیٹمائر کو اسکواڈ میں شامل نہیں کیا گیا۔

آئرلینڈ کے خلاف تین میچوں کی ون ڈے سیریز 21 مئی سے ڈبلن کے کلونٹارف کرکٹ کلب میں شروع ہوگی جبکہ انگلینڈ کے خلاف سیریز 29 مئی سے ایجبسٹن میں کھیلی جائے گی۔

ویسٹ انڈیز اس وقت آئی سی سی ون ڈے رینکنگ میں نویں پوزیشن پر ہے اور 2027 ورلڈ کپ کے لیے خودکار کوالیفیکیشن حاصل کرنے کے لیے اپنی کارکردگی کو بہتر بنانے کی کوشش کر رہا ہے۔

ویسٹ انڈیز ون ڈے اسکواڈ:

شائی ہوپ (کپتان)، جیول اینڈریو، کیکی کارٹی، روسٹن چیز، میتھیو فورڈ، جسٹن گریوز، امیر جنگو، الزاری جوزف، شامار جوزف، برینڈن کنگ، ایون لوئس، گڈاکیش موٹی، شیرفین ردرفورڈ، جیڈن سیلز، روماریو شیفرڈ

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ویسٹ انڈیز کے خلاف

پڑھیں:

جنوبی افریقا کیخلاف فتح سے پاکستانی ٹیم کے حوصلے بلند، ورلڈ کپ کیلیے امیدیں جاگ اٹھیں

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ سے قبل پاکستانی کرکٹ ٹیم کے حوصلے ایک بار پھر بلند ہو گئے ہیں۔

جنوبی افریقا کے خلاف سیریز میں کامیابی نے گرین شرٹس کو نہ صرف نئی توانائی دی ہے بلکہ عالمی ایونٹ سے قبل کھلاڑیوں کے اعتماد کو بھی مضبوط کر دیا ہے۔ لاہور میں کھیلے گئے تیسرے اور آخری ٹی ٹوئنٹی میچ میں پاکستان نے پروٹیز کو شکست دے کر سیریز اپنے نام کی، جس کے بعد ٹیم مینجمنٹ اور شائقین کرکٹ کے چہرے خوشی سے دمک اٹھے۔

نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق کپتان سلمان علی آغا، جو حالیہ دنوں میں تنقید کی زد میں تھے، اس فتح کے بعد خاصے پُراعتماد دکھائی دیے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی ٹیم ہمیشہ دباؤ کے بعد واپسی کرنا جانتی ہے اور یہی خوبی اس کی اصل طاقت ہے۔

انہوں نے کہا کہ  کھلاڑی اب اپنی ذمہ داریوں اور کردار کو اچھی طرح سمجھ چکے ہیں، بس ضرورت اس بات کی ہے کہ اسی تسلسل کو برقرار رکھا جائے۔ سلمان نے اعتراف کیا کہ کھیل کے تقاضوں کے مطابق خود کو ڈھالنا کامیابی کی کنجی ہے اور یہی فارمولا ٹیم کو ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں کامیاب بنا سکتا ہے۔

اس سیریز میں سب سے نمایاں کارکردگی بابراعظم کی رہی، جنہوں نے 68 رنز کی شاندار اننگز کھیل کر مین آف دی میچ کا اعزاز حاصل کیا۔ ان کی فارم میں واپسی سے بیٹنگ لائن کے حوالے سے شائقین کی تشویش کافی حد تک کم ہو گئی ہے۔ بابر کا کہنا تھا کہ  میں کافی عرصے سے ایک اچھی اننگز کی تلاش میں تھا، لیکن سب سے اہم بات یہ ہے کہ آپ دباؤ کو کیسے ہینڈل کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میں نے خود پر بھروسا رکھا اور ٹیم نے مجھ پر یقین کیا۔  ہم نے فیصلہ کیا کہ اسپنرز کے خلاف محتاط رہیں اور کریز پر زیادہ دیر ٹھہرنے کی کوشش کریں، بالآخر یہی حکمت عملی کامیاب رہی۔

پلیئر آف دی سیریز قرار پانے والے فہیم اشرف نے بھی ایک مرتبہ پھر خود کو ٹیم کا قیمتی اثاثہ ثابت کیا۔ انہوں نے بیٹنگ، بولنگ اور فیلڈنگ تینوں شعبوں میں شاندار کارکردگی دکھا کر ثابت کیا کہ وہ حقیقی معنوں میں آل راؤنڈر ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ  میری کوشش ہوتی ہے کہ ٹیم کی ضرورت کے مطابق خود کو ڈھالوں، چاہے گیند سے ہو یا بیٹ سے۔ بطور بولر میں اکثر بیٹر کے زاویے سے سوچتا ہوں تاکہ اس کی اگلی چال کا اندازہ لگا سکوں۔

فہیم نے مزید کہا کہ کرکٹ میں مستقل مزاجی ہی کامیابی کی ضمانت ہے اور ٹیم میں ہر کھلاڑی اپنی ذمہ داری سے آگاہ ہے۔ ورلڈ کپ سے قبل 14 سے 15 میچز باقی ہیں، جن میں تسلسل اور فٹنس برقرار رکھنا سب سے بڑا چیلنج ہوگا۔

متعلقہ مضامین

  • ایم ڈبلیو ایم گلگت بلتستان کی 12 رکنی سیاسی کونسل کا اعلان
  • لبنان دشمن کے ساتھ مذاکرات کرنے پر مجبور ہے، جوزف عون
  • جنوبی افریقا کیخلاف فتح سے پاکستانی ٹیم کے حوصلے بلند، ورلڈ کپ کیلیے امیدیں جاگ اٹھیں
  • ایشیز سیریز اہم قرار، آسٹریلوی کرکٹرز بھارت کیخلاف ٹی ٹوئنٹی سیریز چھوڑنے لگے
  • برطانوی حکومت کا معزول شہزادہ اینڈریو سے آخری فوجی عہدہ واپس لینے کا اعلان
  • شہزادہ ولیم  چچا اینڈریو کے خلاف سخت اقدام پر کیوں خوش ہیں؟
  • ون ڈے سیریز، تیسرے میچ میں نیوزی لینڈ نے انگلینڈ کو شکست دے کر کلین سوئپ کرلیا
  • نیوزی لینڈ نے ون ڈے سیریز میں انگلینڈ کو وائٹ واش کردیا
  •  ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی اور نادہندگان کیخلاف مؤثر کارروائی کیلئے “ون ایپ” متعارف
  • جنوبی افریقا کیخلاف فیصلہ کن ٹی ٹوئنٹی، پاکستان کی پلیئنگ الیون کیا ہوگی؟