ڈاکٹر عافیہ صدیقی سے متعلق کیس کی سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی
اشاعت کی تاریخ: 6th, May 2025 GMT
اسلام آباد ہائی کورٹ نے امریکی جیل میں قید ڈاکٹر عافیہ صدیقی سے متعلق کیس کی سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کردی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے کیس کی سماعت کی۔ عافیہ صدیقی کے امریکا میں وکیل کلائیو اسمتھ اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش ہوئے۔
دورانِ سماعت وکیل کلائیو اسمتھ نے کہا کہ عافیہ صدیقی سے امریکی جیل میں نہایت ناروا سلوک روا رکھا جا رہا ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے امریکا میں قید ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی اور وطن واپسی سے متعلق کیس کی سماعت 24 جنوری تک ملتوی کر دی۔
فوزیہ صدیقی کے وکیل عمران شفیق ایڈووکیٹ نے کہا کہ 26ویں ترمیم میں یہ لکھا گیا کہ استدعا کے مطابق ریلیف دیا جائے گا، ہماری درخواست میں ایک سے زائد استدعا ہیں اور مقصد ابھی پورا نہیں ہوا۔
جسٹس سردار اعجاز اسحاق نے کہا کہ آپ ان گراؤنڈز کا حوالہ دے کر نئی درخواست بھی تو دائر کر سکتے ہیں۔
وکیل نے کہا کہ ہم نے نئی درخواست دی تو وہ کسی اور بینچ میں بھیج دی جائے گی۔
جسٹس سردار اعجاز نے کہا کہ دیکھ لیں کہ وکلاء اب اس سوچ میں بھی پڑ گئے ہیں پہلے یہ نہیں ہوتا تھا۔
عدالتی معاون زینب جنجوعہ نے کہا کہ ہائی کورٹ صورتِ حال کے مطابق ریلیف دینے میں بااختیار ہے۔
جسٹس سردار اعجاز نے کہا کہ جس نے بھی آرٹیکل 199 کی شق 1 اے ڈرافٹ کی اُس نے سب مکس کر دیا، مکمل سوموٹو سے متعلق وہ شق شامل کی جانا تھی، جیسے اخباری تراشے پر سوموٹو لیا جاتا ہے۔ اس شق کو پوری جیورس پروڈینس کے ساتھ مکس کر دیا گیا، عدالتیں جو ریلیف دے سکتی تھیں اُس کو بھی گڈ مڈ کر دیا گیا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: کیس کی سماعت عافیہ صدیقی ہائی کورٹ نے کہا کہ
پڑھیں:
سپریم کورٹ کا 24سال بعد فیصلہ، ہائیکورٹ کا حکم برقرار،پنشن کے خلاف اپیل مسترد
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی:۔ سپریم کورٹ کراچی رجسٹری نے ڈاکٹر کے رضاکارانہ استعفے پر پنشن کیس کا 24 سال بعد فیصلہ کرتے ہوئے ہائیکورٹ کا حکم برقرار رکھاہے اور پنشن کے خلاف اپیل مسترد کردی۔
دوران سماعت وکیل نے کہاکہ ڈاکٹر نے میڈیکل مسائل کی بنیاد پر استعفیٰ دیا تھا، عدالت نے کہاکہ ایک شخص نے 18 سال سروس دی، بیمار ہوگیا تو آپ چاہتے ہیں بھوکا مر جائے؟
جسٹس حسن اظہر نے کہاکہ ڈاکٹر کی عمر 73 برس ہو گئی، 18برس کام کیا، پنشن بھی نہیں دے رہے، جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ اب اس عمر میں زبردستی نوکری کروائیں گےَ؟
جسٹس شاہد وحید نے کہاکہ میڈیکل گراﺅنڈ پر استعفیٰ جبری ریٹائرمنٹ نہیں ہوتا، جبری ریٹائرمنٹ سزا ہوتی ہے، عدالت نے ریمارکس دیے کہ آپ کیا چاہتے ہیں کہ ایک روپیہ بھی نہ ملے؟ عدالت نے ہائیکورٹ کا حکم برقرار رکھتے ہوئے پنشن کے خلاف اپیل مسترد کردی۔