یورپی یونین نے مطالبہ کیا ہے کہ اسرائیل غزہ سے ناکہ بندی ختم کرے، تاکہ انسانی امداد کی فراہمی ممکن ہو، تمام جارحیت کے خاتمے اور قیدیوں کی رہائی کا واحد راستہ مذاکرات ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیل کے غزہ میں توسیعی آپریشن منصوبے کی فرانس اور یورپی یونین نے شدید مذمت کی ہے۔ غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق فرانسیسی وزیرِ خارجہ کا کہنا ہے کہ اسرائیلی منصوبہ ناقابلِ قبول ہے، اسرائیلی حکومت انسانی قوانین کی خلاف ورزی کر رہی ہے۔ خبر ایجنسی کے مطابق یورپی یونین نے بھی اسرائیل کے غزہ پر نئے آپریشن کے منصوبے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ یورپی یونین نے مطالبہ کیا ہے کہ اسرائیل غزہ سے ناکہ بندی ختم کرے، تاکہ انسانی امداد کی فراہمی ممکن ہو، تمام جارحیت کے خاتمے اور قیدیوں کی رہائی کا واحد راستہ مذاکرات ہیں۔

واضح رہے کہ گذشتہ روز اسرائیلی وزیرِاعظم نیتن یاہو نے فلسطینیوں کو غزہ سے بے دخل کرنے کا اعلان کیا تھا۔ اپنے بیان میں اسرائیلی وزیراعظم نے کہا تھا کہ غزہ میں شروع ہونے والی کارروائی شدید ہوگی، غزہ کی آبادی کو اس کے تحفظ کے لیے ہٹایا جائے گا۔ اسرائیلی وزیرِاعظم نیتن یاہو نے یہ بھی کہا تھا کہ اسرائیلی فوج غزہ میں کارروائی کرے اور واپس آجائے، ایسا نہیں، بلکہ اس کے برعکس ہوگا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: یورپی یونین نے کہ اسرائیل

پڑھیں:

غزہ: انسانی امداد کو جنگی مقاصد میں استعمال کرنے کا اسرائیلی منصوبہ مسترد

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 06 مئی 2025ء) اقوام متحدہ نے اسرائیل کا اپنی فوج کے زیرانتظام مراکز سے غزہ میں انسانی امداد کی فراہمی کا منصوبہ مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسا کوئی اقدام ضرورت مند لوگوں کو غیرجانبدرانہ، شفاف اور آزادانہ طور سے مدد پہنچانے کے اصولوں کی خلاف ورزی ہو گا۔

امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) نے کہا ہے کہ بظاہر یہ اسرائیل کی جانب سے امداد کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کی دانستہ کوشش ہے جس کے بارے میں اقوام متحدہ نے بہت پہلے خبردار کر دیا تھا۔

ادارے کے ترجمان جینز لائرکے کا کہنا ہے کہ امداد مہیا کرنے میں کوئی تفریق روا نہیں رکھی جانی چاہیے اور اسے انہی لوگوں کو فراہم کیا جانا چاہیے جنہیں اس کی ضرورت ہو۔

(جاری ہے)

Tweet URL

جنیوا میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انہوں ںے اسرائیلی حکام کا حوالہ دیا جنہوں نے سوموار کو پیشکش کی تھی کہ ان کا ملک غزہ کی سرحدیں کھولے جانے کے بعد اپنے علاقے میں امدادی مراکز قائم کر کے اپنی فوج کی طے کردہ شرائط کے تحت غزہ میں امداد پہنچائے گا۔

یہ پیشکش اسرائیل کی جانب سے حماس کے خلاف عسکری کارروائیوں کو وسعت دینے کے منصوبے کا حصہ ہے۔ غزہ پر 'قبضہ' کرنا بھی اس میں شامل ہے جبکہ اسرائیل کے وزیر خزانہ بیزالیل سموترخ کہہ چکے ہیں کہ فلسطینی علاقے کو مکمل طور پر تباہ کر دیا جائے گا۔

کوڑے کے ڈھیروں پر کھانے کی تلاش

ترجمان نے کہا ہے کہ اسرائیل کے حکام غزہ میں اقوام متحدہ کے 15 اداروں، 200 این جی اوز اور شراکت داروں کے زیراہتمام چلائے جانے والے موجودہ امدادی نظام کا خاتمہ چاہتے ہیں۔

اسرائیلی کابینہ نے جنگ میں مزید وسعت اور شدت لانے کا عندیہ دیا ہے اور اس طرح غزہ کی 20 لاکھ سے زیادہ آبادی کو ایک مرتبہ پھر جنوبی علاقے کی جانب منتقل کیا جائے گا جبکہ غزہ کی مکمل ناکہ بندی کے نتیجے میں شہریوں کو بدترین مشکلات کا سامنا ہے۔

اطلاعات کے مطابق، اسرائیل کی جانب سے غزہ میں امداد کی فراہمی روکے جانے کے فیصلے کا مقصد حماس پر باقیماندہ یرغمالیوں کی رہائی کے لیے دباؤ ڈالنا ہے۔

امدادی اداروں کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی یہ پالیسی بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے اور اس سے قحط پھیلنے کا اندیشہ ہے۔

جینز لائرکے نے غذائی امداد کے شعبے میں کام کرنے والے اقوام متحدہ کے شراکت داروں کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ ان کے پاس لوگوں کو دینے کے لیے مزید خوراک باقی نہیں رہی۔ بھوکے لوگ کوڑاکرکٹ کے ڈھیر سے کھانے کی چیزیں تلاش کرتے دکھائی دیتے ہیں جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ غزہ کے شہریوں کو کس قدر کڑے، ظالمانہ اور غیرانسانی حالات کا سامنا ہے۔

محاصرہ، غذائی قلت اور بیماریاں

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے بتایا ہے کہ رواں سال کے آغاز سے غزہ میں 10 ہزار بچوں کو غذائی قلت کا علاج کرانے کے لیے طبی مراکز میں داخل کرایا گیا ہے۔ ان میں 1,397 بچے شدید درجے کی غذائی قلت کا شکار ہیں۔

ادارے کی ترجمان ڈاکٹر مارگریٹ ہیرس نے خبردار کیا ہے کہ جب کوئی بچہ اس حالت کو پہنچ جائے تو علاج کے بغیر اس کی موت واقع ہو جاتی ہے۔

غزہ کے تمام بچوں کو اس علاج کے لیے ہسپتالوں تک رسائی نہیں ہے۔

'ڈبلیو ایچ او' کے مطابق، غزہ میں طبی مراکز میں لائے جانے والے غذائی قلت کا شکار 20 فیصد بچوں کا علاج متواتر نقل مکانی اور ابتر حالات کے باعث مکمل نہیں ہو پاتا۔ پانی کی فراہمی اور نکاسی آب کا نظام بڑی حد تک غیرفعال ہو جانے کے باعث اسہال کے پھیلاؤ میں اضافہ ہو رہا ہے۔ جلدی بیماریاں بھی عروج پر ہیں کیونکہ لوگوں کے پاس نہانے کے لیے پانی نہیں ہوتا۔

جینز لائرکے نے متحارب فریقین اور اس تنازع میں ثالث کا کردار ادا کرنے والے ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ جنگ بندی اور یرغمالیوں کی فوری اور غیرمشروط رہائی کے لیے کوششیں جاری رکھیں۔ ان کا کہنا ہے کہ لوگوں کو یرغمال بنانا اور انہیں سیاسی سودے بازی کے لیے استعمال کرنا ہولناک جرم ہے لیکن عالمی قانون کے تحت انسانی امداد کو بھی سودے بازی کے لیے استعمال نہیں کیا جا سکتا۔

متعلقہ مضامین

  • غزہ: انسانی امداد کو جنگی مقاصد میں استعمال کرنے کا اسرائیلی منصوبہ مسترد
  • غزہ کے لیے نیا اسرائیلی منصوبہ ’ناقابل قبول‘، فرانس
  • چین اور یورپی یونین جامع اسٹریٹجک پارٹنر ہیں، چینی صدر
  • غزہ کے 20 لاکھ افراد کی جبری منتقلی کی تیاری؟ اسرائیل نے خطرناک منصوبہ بنالیا
  • فوجی آپریشن کی آڑ میں غزہ پر قبضہ، اسرائیل کا نیا منصوبہ سامنے آگیا
  • اسرائیل کی جانب سے غزہ پر مکمل قبضے کا منصوبہ
  • اسرائیلی کابینہ نے پورے غزہ پر قبضے کا منصوبہ منظور کر لیا، رپورٹ
  • غزہ پر بڑا حملہ؟ اسرائیل نے ہزاروں ریزرو فوجیوں کو طلب کرنے کا منصوبہ منظور کر لیا
  • ٹک ٹاک کے ڈیٹا تک غیر قانونی رسائی، چین کا سخت ردعمل سامنے آگیا