اسلام آباد ہائیکورٹ میں بغیر اسٹینو عدالتی کارروائی، جسٹس محسن اختر کیانی نے خود آرڈر لکھے
اشاعت کی تاریخ: 6th, May 2025 GMT
اسلام آباد ہائی کورٹ میں آج جسٹس محسن اختر کیانی کی سربراہی میں ڈویژن بینچ میں اسٹینو کے بغیر عدالتی کارروائی ہوئی۔
جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے مختلف کیسز کی سماعت کی۔
کارروائی کے دوران سینئر پیونے جج جسٹس محسن اختر کیانی خود ہی آرڈر لکھتے رہے۔
یہ بھی پڑھیے اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی آج رخصت پر چلے گئےجج کی طرف سے سماعت کے بعد آرڈر ڈکٹیٹ کرانے پر اسٹینو شارٹ ہینڈ میں نوٹ کرتا ہے، تاہم ڈویژن بینچ کی آج کی عدالتی سماعت کے دوران کورٹ اسٹینو موجود ہی نہیں تھا۔
عدالتی کارروائی کے دوران جسٹس محسن اختر کیانی نے اہم ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں اسٹینو کی قلت ہو گئی ہے، اللّٰہ خیر ہی کرے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ آج ہمارے پاس اسٹینو موجود نہیں، سول جج کی طرح میں خود آرڈر لکھوں گا، پانچ چھ اور ججز آ جائیں تو شاید حالات ٹھیک ہو جائیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: جسٹس محسن اختر کیانی
پڑھیں:
عدالتی انفراسٹرکچر پائیدار اور دوراندیش منصوبہ بندی کے تحت تشکیل دیا جانا چاہیے، چیف جسٹس
چیف جسٹس آف پاکستان یحییٰ آفریدی نے کہا ہے کہ کہ مستقبل کی ضروریات کو پیش نظر رکھتے ہوئے عدالتی انفراسٹرکچر کو پائیدار، وسعت پذیر اور دوراندیش منصوبہ بندی کے تحت تشکیل دیا جانا چاہیے۔
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے آج سندھ ہائیکورٹ کراچی کا دورہ کیا، جہاں انہوں نے چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ جسٹس جنید غفار، جسٹس ظفر راجپوت اور جسٹس اقبال کلہوڑو کے ہمراہ کراچی ڈویژن کے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز سے ملاقات کی۔
یہ بھی پڑھیں: پشاور میں چیف جسٹس آف پاکستان کی زیر صدارت اجلاس، عدالتی اصلاحات پر زور
دورے کے دوران چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے مہمان چیف جسٹس کو شہر میں ایک جدید عدالتی کمپلیکس کے مجوزہ منصوبے پر بریفنگ دی، جس میں 125 مکمل سہولیات سے آراستہ عدالتیں قائم کی جائیں گی۔ یہ منصوبہ کراچی میں بڑھتی ہوئی عدالتی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے ترتیب دیا گیا ہے اور جلد اس پر عملدرآمد کی توقع ہے۔
چیف جسٹس آف پاکستان نے منصوبے کو سراہتے ہوئے کہا کہ مستقبل کی ضروریات کو پیش نظر رکھتے ہوئے عدالتی انفراسٹرکچر کو پائیدار، وسعت پذیر اور دوراندیش منصوبہ بندی کے تحت تشکیل دیا جانا چاہیے۔ انہوں نے زور دیا کہ ججز، وکلا اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے ایک قابلِ عمل اور جامع منصوبہ تیار کیا جائے، جسے منظوری کے لیے متعلقہ حکومتی اداروں کے سامنے پیش کیا جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں: چیف جسٹس نے اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کے خط کا نوٹس لے لیا، ملاقات پشاور میں طے
چیف جسٹس نے عدالتی نظام کی ڈیجیٹل آٹومیشن کے جاری اقدامات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ عدالتی ڈھانچے کو شہری دوست نقطہ نظر کے تحت ترقی دی جائے۔ انہوں نے سائلین اور وکلا کی سہولت کے لیے جدید نوعیت کے سہولت مراکز کے قیام کی اہمیت پر بھی زور دیا تاکہ عوام کو معلومات اور خدمات تک بروقت اور آسان رسائی میسر آسکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news جوڈیشل کمپلیکس چیف جسٹس سپریم کورٹ سندھ ہائیکورٹ عدالتی انفرااسٹریکچر کراچی یخییٰ آفریدی