اسلام آباد ہائی کورٹ میں آج جسٹس محسن اختر کیانی کی سربراہی میں ڈویژن بینچ میں اسٹینو کے بغیر عدالتی کارروائی ہوئی۔

جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے مختلف کیسز کی سماعت کی۔

کارروائی کے دوران سینئر پیونے جج جسٹس محسن اختر کیانی خود ہی آرڈر لکھتے رہے۔

یہ بھی پڑھیے اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی آج رخصت پر چلے گئے

جج کی طرف سے سماعت کے بعد آرڈر ڈکٹیٹ کرانے پر اسٹینو شارٹ ہینڈ میں نوٹ کرتا ہے، تاہم ڈویژن بینچ کی آج کی عدالتی سماعت کے دوران کورٹ اسٹینو موجود ہی نہیں تھا۔

عدالتی کارروائی کے دوران جسٹس محسن اختر کیانی نے اہم ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں اسٹینو کی قلت ہو گئی ہے، اللّٰہ خیر ہی کرے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ آج ہمارے پاس اسٹینو موجود نہیں، سول جج کی طرح میں خود آرڈر لکھوں گا، پانچ چھ اور ججز آ جائیں تو شاید حالات ٹھیک ہو جائیں۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: جسٹس محسن اختر کیانی

پڑھیں:

مخصوص نشستیں پی ٹی آئی کو دینے سے متعلق کیس: ججز نے بڑے سوالات اٹھادیے، دوران سماعت اہم ریمارکس

سپریم کورٹ آف پاکستان نے مخصوص نشستیں پی ٹی آئی دینے کے عدالت عظمیٰ کے فیصلے کے خلاف نظرثانی درخواستوں کو ابتدائی سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے فریقین کو نوٹسز جاری کردیے جب کہ دوران سماعت ججز نے بڑے سوالات اٹھائے اور اہم ریمارکس دیے۔

جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 13 رکنی آئینی بینچ نے سماعت کی، بینچ میں جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس عائشہ ملک، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس نعیم اختر افغان ، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس ہاشم کاکڑ، جسٹس شاہد بلال شامل ہیں۔

ان کے علاوہ جسٹس صلاح الدین پنہور، جسٹس عامر فاروق اور جسٹس باقر نجفی بھی بینچ کا حصہ ہیں۔

وکیل ن لیگ حارث عظمت نے کہا کہ خصوص نشستیں ایک ایسی جماعت کو دی گئیں جو کیس میں فریق نہیں تھی، جسٹس عائشہ ملک نے ریمارکس دیے کہ اس نکتے کا جواب فیصلے میں دیا جا چکا ہے، آپ کی نظرثانی کی بنیاد کیا ہے؟

جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ ہمارے سامنے آراو کا آرڈر اور الیکشن کمیشن کا فیصلہ موجود تھا۔

حارث عظمت وکیل ن لیگ نے کہا کہ پی ٹی آئی وکلا کی فوج تھی ان آرڈرز کو چیلنج نہیں کیا، جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا کہ کیا ہم ایک پارٹی کی غلطی کی سزا قوم کو دیں؟ کیا سپریم کورٹ کے نوٹس میں ایک چیز آئی تو اسے جانے دیتے؟

جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ سارے نکات تفصیل سے سن کر فیصلہ دیا تھا، جسٹس عقیل عباسی نے ریمارکس دیے کہ آپ نظر ثانی میں اپنے کیس پر دوبارہ دلائل دے رہے ہیں، آپ نظر ثانی کی گراونڈز نہیں بتا رہے۔

جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ کیا فیصلے پر عملدرآمد ہوا تھا؟ جسٹس عقیل عباسی نے ریمارکس دیے کہ فیصلے پر عملدرآمد نہ ہونے پر توہین عدالت کی درخواست بھی ہے، سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ توہین عدالت کی درخواست آج لگی ہوئی ہے۔

جسٹس عقیل عباسی نے مسلم لیگ (ن) کے وکیل سے مکالمہ کیا کہ آپ بار بار ایک سیاسی جماعت کا نام لے رہے ہیں اسے چھوڑ دیں، سپریم کورٹ نے آئین کے مطابق فیصلہ دیا، آپ ہمیں بتائیں کہ فیصلے میں کیا غلطی ہے، جو باتیں آپ بتا رہے ہمیں وہ زمانہ طالب علمی سے معلوم ہیں۔

جسٹس عقیل عباسی نے ن لیگ کے وکیل سے مکالمہ کیا کہ کیا اب آپ سپریم کورٹ کو سمجھائیں گے، آرٹیکل 188 کے تحت نظرثانی کے دائرہ اختیار پر دلائل دیں، آپ اس فیصلے سے کیسے متاثر ہیں پہلے یہ بتاٸیں؟

الیکشن کمیشن کے وکیل سکندر بشیر مہمند نے دلائل دیے، جسٹس ہاشم کاکڑ نے سوال کیا کہ کیا آپ نے فیصلے پر عملدرآمد کیا ہے؟ آپ ہاں یا نہ میں اس سوال کا جواب دیں، وکیل الیکشن کمیشن نے مؤقف اپنایا کہ ہم نے ایک پیرااگراف کی حد تک عمل کیا ہے۔

جسٹس عقیل عباسی نے کہا کہ کیا یہ آپ کی منشا مرضی کی بات ہے کہ کس پیراگراف پر عمل کریں گے؟ جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ کیس کو چھوڑیں یہ آپ سپریم کورٹ کو لے کہاں جا رہے ہیں؟ کل کسی کو پھانسی کی سزا دیں تو کیا وہ کہے گا بس سر تک پھندا ڈال کر چھوڑ دیا؟

جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ آپ کی پٹیشن پڑھی، اس کے قابل سماعت ہونے پر میرا سوال ہے، جسٹس عقیل عباسی نے سوال کیا کہ آپ کیخلاف توہین عدالت کی درخواست اٹھا لیں تو کیا آپ اس کیس میں دلائل دے سکیں گے؟

جسٹس عائشہ ملک نے ریمارکس دیے کہ کیا عدالتی فیصلے پر عملدرآمد ہوا؟ حارث عظمت نے کہا کہ مجھے اس کا علم نہیں، الیکشن کمیشن کا وکیل بتا سکتے ہیں، جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا کہ کیا سپریم کورٹ رولز آئینی بینچ پر لاگو ہوتے ہیں؟

الیکشن کمیشن کے وکیل سکندر بشیر روسٹرم آئے، جسٹس عائشہ ملک نے سوال کیا کہ آپ اس فیصلے سے کیسے متاثرہ ہیں؟ آپ کو مرکزی کیس میں بھی کہا گیا تھا کہ آپ کا رویہ پارٹی کا ہے، آپ نے جس فیصلے پر عمل نہیں کیا اس پر نظرثانی مانگ رہے ہیں؟ آپ کا کام الیکشن کا انعقاد کروانا ہے، آپ اس کیس میں پارٹی کیسے بن سکتے ہیں۔

وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ مجھے پشاور ہائیکورٹ میں فریق بنایا گیا تھا اس لیے میں سپریم کورٹ آیا،جسٹس عائشہ ملک نے ریمارکس دیے کہ آپ آئینی ادارہ ہیں، سپریم کورٹ نے آئین کی تشریح کی، آپ کو تشریح پسند نہیں آئی اور دوبارہ سپریم کورٹ آ گئے۔

جسٹس ہاشم کاکڑ نے الیکشن کمیشن کے وکیل سے استفسار کیا آپ نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل کیا ہے؟ اگر الیکشن کمیشن نے فیصلے پر عمل کیا ہے تو ٹھیک ورنہ اس بات کی کیا ضمانت ہے کہ ہمارے فیصلے پر عمل ہوگا؟

سکندر بشیر نے مؤقف اپنایا کہ ہم فیصلے پر جزوی طور پر عمل کر چکے ہیں، جسٹس عائشہ ملک نے ریمارکس دیے کہ آپ فیصلے پر عملدرآمد میں پک اینڈ چوز نہیں کر سکتے، جو حصہ آپ کو پسند آیا آپ نے اس پر عمل کیا جو پسند نہیں آیا اس پر عمل نہیں کیا۔

سکندر بشیر نے کہا کہ پی ٹی آئی پشاور ہائیکورٹ میں پارٹی نہیں تھی، جسٹس عقیل عباسی نے کہا کہ پہلے آپ کے خلاف توہین عدالت کی درخواست نہ سن لیں؟ آپ نے فیصلے پر عمل نہیں کیا، آپ کے خلاف توہین عدالت کی درخواست زیر التوا ہے، اگر آپ کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی چلائی جائے تو آپ نظرثانی مانگیں گے؟

سکندر بشیر نے کہا کہ ہم نے عدالتی فیصلے پر عمل کر دیا ہے، جسٹس عقیل عباسی نے کہا کہ آپ نے فیصلے پر عمل نہیں کیا، ایسی بات نہ کریں۔

جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ آپ سپریم کورٹ کو کہاں لے کر جا رہے ہیں؟ سپریم کورٹ کسی کو سزائے موت سنائے اور اس کے گلے میں پھندا ڈال دیں اور آگے کچھ نہیں کریں گے؟

سکندر بشیر نے مؤقف اپنایا کہ میں نے کوئی نکتہ نہیں پڑھا اور آپ نے اپنا ذہن بنا لیا، جسٹس عائشہ ملک نے ریمارکس دیے کہ مجھے مت بتائیں مجھے کیا کرنا ہے۔

اس کے ساتھ ہی سپریم کورٹ نے مخصوص نشستیں نظرثانی درخواستوں پر سماعت کل ساڑھے گیارہ بجے تک ملتوی کردی۔

عدالت عظمیٰ نے نظرثانی درخواستیں ابتدائی سماعت کیلئے منظور کرلیں، 11 ججز کی اکثریت نے فریقین کو نوٹس جاری کر دیا۔

جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس عقیل عباسی نے اختلافی نوٹ تحریر کیا۔

جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ میں تینوں نظرثانی کی درخواستوں کو ناقابل سماعت قرار دیکر خارج کرتی ہوں، میں اس پر تفصیلی وجوہات جاری کرونگی۔

جسٹس عقیل عباسی نے ریمارکس دیے کہ میری بھی یہی رائے ہے۔

 

متعلقہ مضامین

  • اسلام آباد ہائیکورٹ: جسٹس محسن اخترکیانی کی سربراہی میں سماعت کے دوران غیرمعمولی صورتحال
  • مخصوص نشستیں پی ٹی آئی کو دینے سے متعلق کیس: ججز نے بڑے سوالات اٹھادیے، دوران سماعت اہم ریمارکس
  • سیشن کورٹ اسلام آباد: آڈیو لیک کیس کی سماعت، وزیراعلیٰ کے پی پر فرد جرم کی کارروائی موخر
  • ججز ٹرانسفر کے حق میں ہوں، ابھی رائے نہیں دوں گا، معاملہ زیر سماعت ہے، چیف جسٹس یحییٰ آفریدی
  • عافیہ صدیقی کے امریکا میں وکیل کلائیو اسمتھ اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیش
  • عافیہ صدیقی کیساتھ امریکی جیل میں نہایت ناروا سلوک روا رکھا جا رہا ہے،وکیل کلائیو اسمتھ   کا اسلام آباد ہائیکورٹ میں بیان
  • عمران خان اور بشریٰ بی بی کی ضمانت کی درخواستوں پر سماعت بغیر کارروائی کے ملتوی
  • جناح ہاؤس حملے میں غفلت برتنے پر فوج کے 3 اعلیٰ افسران کو بغیر پنشن و مراعات ریٹائر کیا گیا، اٹارنی جنرل
  • دورانِ سماعت 4 لاپتہ بھائیوں کی والدہ کمرۂ عدالت میں روتے ہوئے گر گئی