پاکستان میں کاروباری مواقع حوصلہ افزا ہیں، یو ایس پاکستان بزنس کونسل
اشاعت کی تاریخ: 6th, May 2025 GMT
ملاقات کے دوران چارلس فری مین نے کہا کہ پاکستان میں سرمایہ کاری کے مواقع سے فائدہ اٹھائیں گے جبکہ وزیر تجارت جام کمال نے امریکی بزنس کونسل کی جانب سے پاکستان میں تکنیکی تعاون کو فروغ دینے کی یقین دہانی کروائی۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستانی حکام کیساتھ امریکی وفد کی ملاقات میں پاکستان اور امریکا کا اقتصادی شراکت داری کو مزید مستحکم کرنے اور وسعت دینے پر اتفاق ہوا جبکہ امریکی کمپنیوں نے پاکستان میں سرمایہ کاری میں اضافے کا بھی عندیہ دے دیا۔ وزارت تجارت کے مطابق امریکی کمپنیوں نے پاکستان میں سرمایہ کاری میں اضافے کا بھی عندیہ دیا، منڈی تک رسائی کے مسائل حل کرنے کے لیے جامع حکمت عملی پر بات چیت کی گئی۔ یو ایس پاکستان بزنس کونسل نے اعتراف کیا ہے کہ پاکستان میں کاروباری مواقع حوصلہ افزا ہیں۔
ملاقات میں امریکی وفد نے کاروباری ماحول میں بہتری پر اعتماد کا اظہار کیا۔ ملاقات کے دوران چارلس فری مین نے کہا کہ پاکستان میں سرمایہ کاری کے مواقع سے فائدہ اٹھائیں گے جبکہ وزیر تجارت جام کمال نے امریکی بزنس کونسل کی جانب سے پاکستان میں تکنیکی تعاون کو فروغ دینے کی یقین دہانی کروائی۔ وزارت تجارت کے مطابق ملاقات میں امریکی وفد نے پاکستان میں طویل مدتی سرمایہ کاری پر غور کیا جبکہ تجارت و سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے پاکستان اور امریکہ کے درمیان مسلسل رابط رکھنے پر اتفاق کیا گیا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: پاکستان میں سرمایہ کاری بزنس کونسل
پڑھیں:
پاکستان کو ریکوڈک منصوبے کیلئے 5 ارب ڈالر کی غیر ملکی سرمایہ کاری کی پیشکش
ذرائع کے مطابق منصوبے کا مالی بندوبست حتمی مراحل میں ہے جبکہ پیٹرولیم کے وفاقی وزیر علی پرویز ملک، اسپیشل انویسٹمنٹ فیسیلیٹیشن کونسل کی مدد سے منصوبے کو تیزی سے آگے بڑھانے میں کلیدی کردار اداکر رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ بلوچستان کے ضلع چاغی میں واقع ریکوڈک سونے اور تانبے کے منصوبے کے لیے پاکستان کو عالمی مالیاتی اداروں اور کثیرالملکی ڈونرز کی جانب سے 5 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی پیشکش موصول ہوئی ہے، جو کہ منصوبے کی کل مالی ضروریات یعنی 3 ارب ڈالر سے کہیں زیادہ ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ مالی معاونت کی پیشکش کرنیوالے اداروں میں ایشیائی ترقیاتی بینک (ADB)، اسلامی ترقیاتی بینک (IDB)، انٹرنیشنل فنانس کارپوریشن (IFC)، یو ایس ایکزم بینک، جرمنی اور ڈنمارک کے ادارے شامل ہیں۔ ذرائع کے مطابق منصوبے کا مالی بندوبست حتمی مراحل میں ہے جبکہ پیٹرولیم کے وفاقی وزیر علی پرویز ملک، اسپیشل انویسٹمنٹ فیسیلیٹیشن کونسل کی مدد سے منصوبے کو تیزی سے آگے بڑھانے میں کلیدی کردار اداکر رہے ہیں۔
یو ایس ایکزم بینک نے منصوبے کے لیے بغیرکسی حدکے مالی تعاون فراہم کرنے کی پیشکش کی ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ منصوبہ بین الاقوامی برادری کی خصوصی توجہ کا مرکز بن چکا ہے۔ حال ہی میں وزارت پیٹرولیم نے یو ایس سفارتخانے اور امریکی سرمایہ کاروں کے ساتھ ویبینارکا انعقادکیا، جس کا مقصد پاکستان کے معدنی شعبے میں امریکی سرمایہ کاری کو فروغ دینا تھا۔ ویبینار کی میزبانی او جی ڈی سی ایل نے کی، جو کہ اس منصوبے کی سرکاری شراکت دار کمپنی ہے۔ پاکستان معدنی وسائل سے مالا مال ہے اور ملک بھر میں 92 مختلف اقسام کے معدنی ذخائر موجود ہیں جن میں سے 52 تجارتی طور پر استعمال ہو رہے ہیں۔
ریکوڈک منصوبہ دنیاکے سب سے بڑے غیر دریافت شدہ تانبے اور سونے کے ذخائر میں سے ایک ہے، جسے کینیڈا کی کمپنی بیریک گولڈ کے اشتراک سے بحال کیاگیا ہے۔ منصوبے سے 2028 تک پیداوار شروع ہونے کی توقع ہے، جس پر ابتدائی طور پر 5.5 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی جارہی ہے۔ بیریک گولڈ کے سی ای او مارک بریسٹو کے مطابق منصوبہ آئندہ 37 برسوں میں تقریباً 74 ارب ڈالر کا منافع دے سکتا ہے۔ یہ منصوبہ سالانہ 2.8 ارب ڈالر کی برآمدات، ہزاروں روزگار کے مواقع اور بلوچستان کی معیشت میں انقلابی تبدیلی کا سبب بنے گا۔ سعودی عرب کی مائننگ کمپنی "منارہ منرلز" نے منصوبے میں 15 فیصد شراکت داری حاصل کرنے کے لیے 1 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی دلچسپی ظاہر کی ہے۔
جس کی منظوری وفاقی کابینہ پہلے ہی دے چکی ہے۔ریکوڈک سے کان کنی کا سامان کراچی تک لانے اور برآمدکرنے کے لیے پاکستان ریلوے کے تعاون سے نئی ریلوے لائن بچھانے کا منصوبہ بھی شامل ہے۔