قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس شروع، اہم فیصلے متوقع
اشاعت کی تاریخ: 7th, May 2025 GMT
ذرائع کا کہنا ہے کہ قومی سلامتی کمیٹی بھارتی جارجیت، پاک فوج کے جواب پر غور کرنے کے علاوہ آئندہ کےلائحہ عمل کا اعلان کرے گی، اجلاس میں اہم فیصلے متوقع ہیں، اجلاس کے بعد وزیراعظم شہباز شریف قوم سے خطاب کر کے اہم اعلانات کریں گے۔ اسلام ٹائمز۔ قومی سلامتی کمیٹی کا اہم اجلاس وزیر اعظم کی زیر صدارت شروع ہوا ہے۔ اجلاس میں بھارتی جارحیت کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال پر غور کیا جائے گا اور پاکستان کے مزید جوابی اقدامات کی بھی منظوری دی جائے گی۔ اجلاس کے بعد وزیر اعظم شہباز شریف قوم سے خطاب کریں گے۔ اجلاس میں وفاقی وزراء، مسلح افواج کے سربراہان شریک ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ قومی سلامتی کمیٹی بھارتی جارجیت، پاک فوج کے جواب پر غور کرنے کے علاوہ آئندہ کےلائحہ عمل کا اعلان کرے گی، اجلاس میں اہم فیصلے متوقع ہیں، اجلاس کے بعد وزیراعظم شہباز شریف قوم سے خطاب کر کے اہم اعلانات کریں گے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: قومی سلامتی کمیٹی اجلاس میں کے بعد
پڑھیں:
افغانستان سے دہشت گردی قومی سلامتی کے لئے بڑا خطرہ ہے. عاصم افتخار
نیویارک(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔18 ستمبر ۔2025 )اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار نے کہا ہے کہ افغانستان میں ٹی ٹی پی سمیت دہشت گرد گروہوں کے 60 سے زائد کیمپ فعال ہیں،افغانستان سے دہشت گردی ہماری قومی سلامتی کیلئے بڑا خطرہ ہے. ان خیالات کااظہار انہوں نے اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں افغانستان کی صورتحال پر بریفنگ کے دوران کیا عاصم افتخار نے کہا کہ دہشت گرد افغان پناہ گاہوں سے پاکستان پر حملوں میں ملوث ہیں، پاکستان، چین نے بی ایل اے اور مجید بریگیڈپرعالمی پابندیوں کی درخواست دی، طالبان انسدادِ دہشت گردی سے متعلق اپنی بین الاقوامی ذمہ داریاں پوری کریں.(جاری ہے)
ان کا کہنا تھا کہ دہشت گرد تنظیمیں جن میں داعش خراسان، القاعدہ، کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) ، ای ٹی آئی ایم، کالعدم بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) اور کالعدم مجید بریگیڈ شامل ہیں، افغان پناہ گاہوں سے کام کر رہی ہیں، جہاں 60 سے زائد دہشت گرد کیمپ سرحد پار دراندازی اور حملوں کے مراکز کے طور پر استعمال ہو رہے ہیں. انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس ان دہشت گرد گروہوں کے باہمی تعاون کے قابلِ اعتماد شواہد موجود ہیں پاکستانی مندوب نے کہا کہ ان شواہد میں مشترکہ تربیت، غیر قانونی اسلحہ کی تجارت، دہشت گردوں کو پناہ دینا اور مربوط حملے شامل ہیں، جن کا مقصد پاکستان میں شہری اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو نشانہ بنانا اور بنیادی ڈھانچے اور ترقیاتی منصوبوں کو درہم برہم کرنا اور سبوتاژ کرنا ہے عاصم افتخار نے مزید کہا کہ طالبان دہشتگردوں کی پناہ گاہیں ختم کریں، دنیا کو ایک پرامن اور مستحکم افغانستان کے قیام میں کردار ادا کرنا ہوگا.