قومی سلامتی کمیٹی اجلاس، وزیراعطم شہبازشریف کااراکین اسمبلی کو اعتماد میں لینے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 7th, May 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)وزیراعظم شہبازشریف کی زیرصدارت قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس ختم ہو گیا،قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس 2گھنٹے جاری رہا۔
نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعطم شہبازشریف نے اراکین اسمبلی کو اعتماد میں لینے کا فیصلہ کیا ہے،وزیراعظم شہبازشریف قومی اسمبلی اجلاس میں ارکان سے خطاب کریں گے،ذرائع کاکہنا ہے کہ قومی سلامتی کمیٹی میں ہونے والے فیصلوں پر وزیراعظم قوم کو اعتماد میں لیں گے،ذرائع کاکہنا ہے کہ وزیراعظم شہبازشریف نے آج سہ پہر ساڑھے 3بجے وفاقی کابینہ کا اجلاس طلب کرلیا۔
لاہور کی فضائی حدود مختلف روٹس کیلئے دوبارہ بند، نیا نوٹم جاری
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ وزیراعظم آج قوم سے خطاب کریں گے،وزیراعظم کا خطاب سہ پہر 3بجے نشر ہوگا، قومی سلامتی کمیٹی اجلاس سے متعلق اعلامیہ جاری ہوگا۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: قومی سلامتی کمیٹی
پڑھیں:
وزیراعظم آزاد کشمیر کے خلاف تحریک عدم اعتماد میں مسلسل تاخیر کی وجہ سامنے آگئی
وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوارالحق کے خلاف تحریک عدم اعتماد مسلسل تاخیر کا شکار ہے۔ذرائع کا بتانا ہے کہ پیپلز پارٹی کے قائدین نے تاحال متبادل قائد ایوان کی نامزدگی نہیں کی اور بلاول بھٹو زرداری کی وطن واپسی پر ہی پیپلز پارٹی کی جانب سے تحریک عدم اعتماد جمع کرانے کا فیصلہ متوقع ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ مبینہ طور پر مسلم لیگ ن کے قبل از وقت انتخابات کا مطالبہ تاخیر کی وجہ ہے جبکہ آزاد کشمیر حکومت کا 80 فیصد ترقیاتی بجٹ ابھی خرچ ہونا باقی ہے۔ذرائع کے مطابق موجودہ اسمبلی کی مدت جولائی 2026 میں ختم ہو رہی ہے جبکہ مسلم لیگ ن کا مطالبہ ہے کہ مارچ 2026 میں انتخابات کرائے جائیں۔ذرائع کا بتانا ہے کہ اگر مسلم لیگ ن کا مطالبہ تسلیم کیا جاتا ہے تو انتخابات سے 2 ماہ قبل جنوری ہی میں نئی حکومت اختیارات سے محروم ہو جائے گی جبکہ دسمبر اور جنوری میں پیپلزپارٹی مطلوبہ سیاسی اہداف حاصل نہیں کر پائے گی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی کا اسمبلی کی مدت پوری کرنے پر اصرار ڈیڈلاک کی مبینہ وجہ ہے۔خیال رہے کہ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی وزیراعظم آزاد کشمیر کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر اتفاق کر چکی ہیں تاہم مسلم لیگ ن کا کہنا ہے کہ وہ آزاد کشمیر حکومت کا حصہ نہیں بنیں گے اور اپوزیشن بینچز پر بیٹھیں گے۔