نصاب تعلیم کانفرنس کے سلسلے میں علامہ مقصود ڈومکی کی مختلف شخصیات سے ملاقات
اشاعت کی تاریخ: 7th, May 2025 GMT
ایم ڈبلیو ایم کے رہنماؤں نے کوئٹہ میں منعقد ہونیوالے صوبائی نصاب تعلیم کانفرنس کے سلسلے میں علماء، ماہرین تعلیم اور دیگر شخصیات سے ملاقاتیں کیں، اور انہیں کانفرنس میں شرکت کی دعوت دی۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی جانب سے متنازعہ نصاب تعلیم کے سلسلے میں بلوچستان کے صوبائی دارلحکومت کوئٹہ میں صوبائی نصاب تعلیم کانفرنس کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔ کانفرنس کا انعقاد علمدار روڈ پر واقع مسجد خاتم الانبیاء 16 ایکڑ میں کیا جا رہا ہے۔ جس میں علمائے کرام، ماہرین تعلیم، وکلاء، صحافی اور دیگر طبقات سے تعلق رکھنے والی شخصیات اپنے خیالات کا اظہار کریں گی۔ اس سلسلے میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری نشر و اشاعت اور کنوینئر نصاب تعلیم کمیٹی علامہ مقصود علی ڈومکی نے ایم ڈبلیو ایم ہزارہ ٹاؤن کے ضلعی صدر سید مہدی ابراہیمی اور نائب صدر سید ضیاء آغا کے ہمراہ علمائے کرام اور شعبہ تعلیم سے وابستہ اہم شخصیات سے ملاقات کیں، اور انہیں صوبائی نصاب تعلیم کانفرنس میں شرکت کی دعوت دیں۔
ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی رہنماء علامہ مقصود ڈومکی نے مجلس علماء مکتب اہل بیت پاکستان کے مرکزی رہنماء و امام جمعہ کوئٹہ علامہ سید ہاشم موسوی، ماہر تعلیم، مصنف و محقق ڈاکٹر علی کمیل قزلباش، پروفیسر شیر علی، ڈاکٹر لیاقت علی ہزارہ، مولانا رحمت علی رضوانی اور ہزارہ قومی مرکز کے سربراہ و سابق صوبائی صدر شیعہ علماء کونسل بلوچستان علامہ آصف حسینی سے ملاقات کرتے ہوئے شرکت کی دعوت دی۔ جبکہ ایم ڈبلیو ایم ہزارہ ٹاؤن کے رہنماؤں سید مہدی ابراہیمی اور سید ضیاء آغا نے مدرسہ علی ابن ابی طالب (ع) ہزارہ ٹاؤن کے مدرس ڈاکٹر علامہ عارف حیدر، سید الشہداء ویلفیئر اسکاؤٹس کے جنرل سیکرٹری سید مہدی حسینی، سیاسی رہنماء و تیموری بائی سکول کے سرپرست مصطفیٰ تیموری، کوئٹہ پبلک بائی سکول کے ڈائریکٹر سید رؤف آغا، کوئٹہ بحالی سینٹر اینڈ ٹرسٹ کے سرپرست سید عادل شاہ کو دعوت دی۔
اس موقع پر علامہ مقصود ڈومکی نے کہا کہ نصاب تعلیم ایک حساس قومی مسئلہ ہے۔ جس پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین ملت جعفریہ کی نمائندہ جماعت کے طور پر متنازعہ نصاب کو مکمل طور پر مسترد کرتی ہے اور حکومت سے پرزور مطالبہ کرتی ہے کہ 1975ء کی طرز پر ایک نیا قومی نصاب تعلیم مرتب کیا جائے، جس پر تمام مسلمہ مکاتبِ فکر کا اعتماد ہو۔ علامہ ڈومکی نے کہا کہ ہم اس اہم قومی مسئلے پر ملت کے تمام سنجیدہ، باشعور اور تعلیم دوست طبقات کو اکٹھا کر رہے ہیں تاکہ ایک متفقہ، متوازن اور قابل اعتماد نصاب تعلیم کا خاکہ پیش کیا جا سکے۔ مجلس وحدت مسلمین اس قومی خدمت میں قائدانہ کردار ادا کر رہی ہے۔ انہوں نے تمام علمائے کرام، اساتذہ، والدین اور تعلیمی ماہرین سے اپیل کی کہ وہ کانفرنس میں بھرپور شرکت کرکے قومی بیانیے کو مضبوط بنائیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: نصاب تعلیم کانفرنس نصاب تعلیم کا ایم ڈبلیو ایم علامہ مقصود سلسلے میں ڈومکی نے کیا جا
پڑھیں:
پیما کا گلوبل صمودفلوٹیلا سے اظہار یکجہتی سیمینار: میڈیکل و سول سوسائٹی کی شخصیات شریک
کراچی: پاکستان اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن(پیما ) کے تحت صمود گلوبل فلوٹیلا کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کے لئے منعقدہ سیمینار سے میڈیکل وسول سوسائٹی کے اہم شخصیات نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ غزہ کے مسلمانوں پر ڈھائے جانے والے مظالم پوری دنیا کے لیے لمحہ فکریہ ہیں،نہتے فلسطینیوں پر کی جانے والی بمباری کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی۔
مقررین کا کہنا تھا کہ مسلم حکمران اور عالمی برادری کی خاموشی قابلِ مذمت ہے۔غزہ میں 89 فیصد صحت کی سہولیات ناپید ہوگئی ہیں، شہید ہونے والوں میں 70فیصد تعداد معصوم بچوں کی ہے،قراردادوں سے مسئلہ حل نہیں ہوگا،ظالم کے خلاف عملی قدم اٹھانے کی ضرورت ہے۔پاکستانی قوم اور ڈاکٹرز برادری غزہ کے عوام کے ساتھ ہیں۔
پاکستان اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن(پیما ) کے تحت صمود گلوبل فلوٹیلا کے ساتھ اظہارِ یکجہتی، کے لیے میڈیکل کے شعبے سے وابستہ افراد و سول سوسائٹی کو یکجا کرنے اور جبری بھوک اورغزہ میں بنیادی طبی سہولیات کی عدم فراہمی جیسے سنگین مسائل کو اجاگر کرنے کے لیے پِیما ہاؤس، شارعِ قائدین میں منعقدہ سیمینار کی صدارت فیڈریشن آف اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشنز(فیما) کے صدر پروفیسر اقبال خان نے کی۔ جبکہ سیمینار میں نظامت کے فرائض معروف ماہرِ امراضِ خون ڈاکٹر ثاقب انصاری نے انجام دیئے۔
سیمینار سے پاکستان اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر عاطف حفیظ صدیقی، پروفیسر ڈاکٹر اقبال آفریدی، پروفیسر عظیم الدین،ڈاکٹر اسماعیل میمن ،ڈاکٹر وراث علی، پروفیسر اکرم سلطان، ڈاکٹر توصیف احمد،ڈاکٹر شاہد اختر، ڈاکٹر سہیل اختر،محمد حنیف خان اور دیگر نے خطاب کیا۔ اس موقع پر زندگی کے مختلف شعبوں سے وابستہ افراد بھی موجود تھے۔
مقررین نے کہا کہ غزہ کے عوام گزشتہ 18 سال سے محاصرے کا شکار ہیں۔ حالیہ اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں ہزاروں افراد شہید ہوچکے ہیں مگر المیہ یہ ہے کہ پوری دنیا خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ آج غزہ میں ہسپتالوں، ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل اسٹاف کو چن چن کر نشانہ بنایا جارہا ہے۔80 فیصد آبادی کو خوراک، ادویات اور پینے کے صاف پانی کی شدید قلت کا سامنا ہے۔لاکھوں افراد بے گھر ہو چکے ہیں اور اقوام متحدہ کے مطابق یہ دنیا کے بدترین انسانی بحرانوں میں سے ایک ہے اور اب دنیا سے تعلق رکھنے والے مختلف انسانی حقوق کی تنظیموں اور کارکنوں، طبی ماہرین اور سماجی رہنماؤں کا ایک بین الاقوامی قافلہ ہے، جو سمندر کے راستے غزہ کے محاصرے کو توڑنے اور وہاں انسانی امداد پہنچانے کے لیے روانہ ہوا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس گلوبل صمود فلوٹیلا میں جہازوں پر طبی سامان، خوراک اور ادویات موجود ہیں۔ اس مہم کا مقصد دنیا کو یہ پیغام دینا ہے کہ غزہ کے عوام تنہا نہیں ہیں۔ گلوبل صمود فلوٹیلا اس بات کی علامت ہے کہ اب دنیا تیزی سے اسرائیل اور اسکی وحشیانہ فطرت سے واقف ہورہی ہے۔ضرورت اس بات کی ہے کہ ہر سطح پر اس ظلم کے خلاف آواز بلند کی جائے۔