بائیوچار کی پیداوار موسمی اثرات کو کم کرنے اور خراب زرعی زمینوں کو زرخیز زمینوں میں تبدیل کرنے میں مدد کر سکتی ہے. ویلتھ پاک
اشاعت کی تاریخ: 7th, May 2025 GMT
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 07 مئی ۔2025 )بڑے پیمانے پر بائیوچار کی پیداوار موسمی اثرات کو کم کرنے اور خراب زرعی زمینوں کو زرخیز زمینوں میں تبدیل کرنے میں مدد کر سکتی ہے عالمی سطح پر، بائیوچار کاربن کو الگ کرنے، پائیدار زرعی طریقوں کو یقینی بنانے اور انحطاط شدہ زمینوں کو بحال کرنے کے لیے ایک طاقتور آلے کے طور پر ابھرا ہے بائیوچار کی پیداواری لاگت برائے نام ہے، لیکن پھر بھی یہ اعلی اثر والی اختراع پالیسی سازوں کے ریڈار پر نہیں ہے.
(جاری ہے)
غذائی اجزا کو جذب کرنے اور پانی کو برقرار رکھنے میں مدد کرتا ہے بلکہ فصلوں کی باقیات کو کھلے میں جلانے سے ہونے والے گرین ہاﺅس گیس کے اخراج کو کم کرنے میں بھی مدد کرتا ہے ایسے فضلے کو بائیوچار میں تبدیل کرنا ماحولیاتی آلودگی کا ایک صاف، سبز اور سرکلر حل ہے.
انہوں نے کہاکہ آبپاشی کی ضروریات کو کم کر کے بائیوچار گندم اور مکئی کی پیداوار میں 10 سے 25فیصدتک اضافہ کرتا ہے اپنی بڑی صلاحیت کے باوجود، تکنیکی علم اور آگاہی کی کمی کی وجہ سے پاکستان میں بائیوچار کی پیداوار پیچھے رہ جاتی ہے انہوں نے کہا کہ کم لاگت والے بائیوچار بھٹوں کے قیام کے لیے کسانوں کی تربیت اور حکومتی تعاون ضروری ہے جیسا کہ یہ کاربن کو الگ کرتا ہے، بائیوچار کا کردار کاربن مارکیٹوں اور موسمیاتی فنانس کے لیے دروازے کھولتا ہے پاکستان ممکنہ طور پر جنگلات اور زراعت میں بائیوچار کے بڑے پیمانے پر استعمال کو فروغ دے کر کاربن کریڈٹ حاصل کر سکتا ہے. ویلتھ پاک سے بات کرتے ہوئے پاکستان فاریسٹ انسٹی ٹیوٹ پشاور کے ڈپٹی ڈائریکٹر ٹیکنیکل محمد عاطف مجید نے کہاکہ بائیوچار جنگل کی صحت کو بہتر بناتا ہے مردہ درختوں اور لکڑی کے ملبے کو بائیوچار کی طرف موڑنے سے صحت مند جنگلات کو یقینی بنایا جائے گا آگ کے خطرے کو کم کیا جائے گا یہ کاربن کے مواد کو کم کرنے کے ذریعے موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کو بھی کم کرتا ہے انہوں نے کہا کہ بائیوچار مٹی میں غذائی اجزا کو برقرار رکھتا ہے جو درختوں کو تیزی سے پختگی تک پہنچنے میں مدد کرتا ہے.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے انہوں نے کہا کو کم کرنے کو کم کر کرتا ہے کرنے کے کہا کہ کے لیے
پڑھیں:
جنوبی افریقہ میں بدترین موسمی حالات، شدید برفباری، 12 افراد ہلاک، 5 لاکھ گھر بجلی سے محروم
جنوبی افریقہ میں بدترین موسمی حالات اور توقع سے زائد برف باری کے باعث 12 افراد ہلاک ہوگئے، 5 لاکھ گھر بجلی سے محروم ہوگئے۔
برطانوی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ریاست مشرقی کیپ کے ترجمان خوسیلوا رانتجے نے بتایا کہ اسکول کے بچوں کو لے کر جانے والی بس سیلابی ریلے میں بہہ گئی، تاہم یہ واضح نہیں ہے کہ بس میں کتنے بچے سوار تھے، لیکن اب تک 3 بچوں کو زندہ نکالا جا چکا ہے، رات ہو جانے کے باعث ریسکیو کارروائیاں معطل کر دی گئیں تھیں۔
ایک دوسرے واقعے میں، صوبے کے او آر ٹمبو ضلع میں سیلابی پانی میں بہہ جانے والے 7 افراد کی لاشیں ملی ہیں۔
جنوبی افریقہ کو حالیہ دنوں میں شدید برف باری، بارشوں اور تیز ہواؤں کا سامنا رہا ہے، جن کے باعث ایک اور سڑک حادثے میں 5 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، اور تقریباً 5 لاکھ گھروں کو بجلی کی فراہمی منقطع ہو چکی ہے۔
مشرقی کیپ، جو نسل پرستی کے مخالف رہنما نیلسن منڈیلا کی جائے پیدائش ہے، ان برفانی حالات سے سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے، اس کے ساتھ ساتھ کوزالو نیٹل صوبہ بھی شدید متاثر ہوا ہے۔
خراب موسم کے باعث ان دونوں صوبوں میں کچھ بڑی سڑکیں بند کر دی گئی ہیں، تاکہ مزید جانی نقصان سے بچا جا سکے۔
مشرقی کیپ کے وزیر اعلیٰ آسکر مابویانے نے ایک بیان میں کہا کہ یہ قدرت کی طاقت کی ایک تباہ کن یاد دہانی ہے، ہم سب سے گزارش کرتے ہیں کہ سیلاب کے خطرے والے علاقوں میں انتہائی احتیاط برتی جائے۔
5 افراد اس وقت ہلاک ہوئے جب ایک منی بس مشرقی لندن کے ساحلی شہر کے قریب الٹ گئی، مشرقی کیپ کے ٹرانسپورٹ ڈپارٹمنٹ کے ترجمان اوناتھی بنقوسے نے ’بی بی سی‘ کو بتایا کہ ڈرائیور نے ایک گرے ہوئے درخت سے بچنے کی کوشش میں گاڑی پر کنٹرول کھو دیا تھا، اس حادثے میں دو افراد زخمی بھی ہوئے تھے۔
ریاست کی بجلی کمپنی ایس کوم کے مطابق مشرقی کیپ کے 14 قصبوں اور دیہاتوں میں تقریباً 3 لاکھ گھروں کی بجلی منقطع ہو چکی ہے۔
ایس کوم کی ترجمان ڈیفنی موکوینا نے بتایا کہ 24 علاقوں میں مزید ایک لاکھ 96 ہزار گھروں میں بھی بجلی بند ہے۔
ریاست کے وزیر ٹرانسپورٹ سیبونیسو دوما نے کہا کہ شدید برف باری کی وجہ سے سڑکوں پر بڑی گاڑیاں پھنس گئی ہیں، جس سے ٹریفک میں شدید رکاوٹ پیدا ہو گئی ہے۔
سب سے زیادہ متاثرہ سڑکوں پر گریڈر مشینیں تعینات کی گئی ہیں، تاکہ برف کو ہٹایا جا سکے، کیوں کہ اس کی موٹائی 30 سینٹی میٹر (12 انچ) سے زیادہ تک پہنچنے کا خدشہ ہے۔
ماہرِ موسمیات لہلوہونولو تھوبیلا نے بھی سمندر میں تیز ہواؤں اور اونچی لہروں سے متنبہ کیا ہے، جو بحری جہازوں کی نقل و حرکت کو مشکل بنا رہے ہیں۔
مشرقی کیپ اور کوازولو-نیٹل دونوں صوبے ساحلی علاقے میں واقع ہیں۔
جنوبی افریقہ کو اپنے سردیوں کے مہینوں (جون سے اگست تک) میں باقاعدگی سے برف باری کا سامنا ہوتا ہے، جہاں درجہ حرارت 0 ڈگری سینٹی گریڈ (32 فارن ہائیٹ) سے نیچے گر جاتا ہے۔
اس کے علاوہ یہاں باقاعدگی سے سیلاب بھی آتے ہیں، اور سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلی کی وجہ سے اس خطے میں بارشوں کی شدت میں اضافہ ہو رہا ہے۔
30 اپریل سے 2 مئی 2025 کے درمیان آنے والے اچانک سیلاب اور دریا کے پانی کے پھیلاؤ سے تقریباً 4 ہزار 500 گھروں کو نقصان پہنچا تھا، اور 18 افراد زخمی بھی ہوئے تھے۔
Post Views: 2