جھوٹی معلومات پھیلانے پر متعدد بھارتی یوٹیوب چینلز، ویڈیو لنکس اور ویب سائٹس بلاک
اشاعت کی تاریخ: 7th, May 2025 GMT
پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے بھارت کے 16 یوٹیوب نیوز چینلز، 31 یوٹیوب ویڈیو لنکس اور 32 ویب سائٹس کو جھوٹی معلومات اور پاکستان مخالف پروپیگنڈا پھیلانے پر بلاک کر دیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق پی ٹی اے کے مطابق یہ اقدام موجودہ علاقائی صورتحال کے پیش نظر قومی سلامتی اور پاکستان کے ڈیجیٹل ماحولیاتی نظام کے تحفظ کے پیش نظر اٹھایا گیا ہے۔
بلاک کیے گئے مواد میں گمراہ کن اور نقصان دہ بیانیے شامل تھے جن کا مقصد عوامی رائے کو متاثر کرنا اور قومی یکجہتی کو نقصان پہنچانا تھا۔
یہ اقدام پی ٹی اے کی جانب سے غلط معلومات پھیلانے کے حوالے سے اقدام اور ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کے ذمہ دارانہ استعمال کو یقینی بنانے کی کوششوں کا تسلسل ہیں۔
بیان میں کہا گیا کہ پی ٹی اے پاکستان میں ٹیلی کام صارفین کے لیے ایک محفوظ و قابل اعتماد انٹرنیٹ ماحول کی فراہمی کے ضمن میں پرعزم ہے۔
اتھارٹی آن لائن مواد کی نگرانی جاری رکھے گی اور قومی مفادات کے خلاف مواد پر سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پی ٹی اے
پڑھیں:
پاکستان کا آئی ایم ایف سے 1.2 ارب ڈالر قسط کے حصول کے لیے اہم اقدام
وفاقی حکومت نے آئی ایم ایف سے 1.2 ارب ڈالر کی اگلی قسط کے اجراء کی حتمی منظوری میں حائل آخری رکاوٹ بھی دور کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق حکومت نے عالمی مالیاتی ادارے کو 15 نومبر سے قبل گورننس اینڈ کرپشن ڈائیگنوسس رپورٹ شائع کرنے کی یقین دہانی کروا دی۔ حکومت آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ اجلاس سے پہلے دیگر تمام شرائط پوری کر چکی ہے لیکن آئی ایم ایف کی جانب سے گورننس اینڈ کرپشن ڈائیگنوسس رپورٹ کے جلد اجرا پر اصرار کیا گیا، رپورٹ کے اجرا کے لیے تکنیکی امور کو حتمی شکل دی جا رہی ہے۔ آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس دسمبر میں متوقع ہے جس میں پاکستان کے لیے 1.2 ارب ڈالر قسط کی منظوری دی جائے گی۔ آئی ایم ایف کے تحت 1 ارب اور کلائمیٹ فناسنگ کی مد 20 کروڑ ڈالر ملیں گے۔ گورننس اینڈ کرپشن رپورٹ جاری ہونے کے بعد ہی بورڈ اجلاس طلب کیا جائے گا۔ رپورٹ میں سرکاری اداروں میں انتظامی کمزوریوں اور کرپشن کے خدشات کی نشاندہی شامل ہے، قانون کی عمل داری کی کمزور صورتحال اور دیگر خدشات بھی رپورٹ کا حصہ ہیں۔ ذرائع کے مطابق سرکاری اداروں میں کمزوریوں کے تدارک کے لیے اصلاحات بھی تجویز کی جائیں گی جبکہ آئی ایم ایف سے عمل درآمد کا باقاعدہ فریم ورک بھی شیئر کیا جائے گا۔ رپورٹ کے اجرا کی اصل تاریخ جولائی تھی، پھر اگست 2025 مقرر کی گئی۔ حکومت نے حالیہ اقتصادی جائزہ مذاکرات میں آئی ایم ایف سے مزید مہلت مانگی تھی۔