بھارتی عزائم کے پیش نظر خیبر پختونخوا میں ہنگامی پناہ گاہیں قائم
اشاعت کی تاریخ: 8th, May 2025 GMT
حکومت کے مطابق یہ ایمرجنسی ریلیف شیلٹر ہری پور اور صوابی کے 62 ہائی و ہائر سیکنڈری اسکولوں میں قائم کیے گئے ہیں۔ ہری پور کے 22 اور ڈسٹرکٹ صوابی کے 40 اسکولوں میں ایمرجنسی ریلیف شیلٹر قائم کیے گئے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا کے دو اضلاع میں بھارتی جنگی جنون کے پیش نظر ہنگامی امدادی پناہ گاہیں قائم کردی گئیں ہیں۔ تفصیلات کے مطابق صوبائی حکومت نے خیبر پختونخوا کے ضلع ہری پور اور صوابی میں ایمرجنسی ریلیف شیلٹر قائم کیے ہیں۔ حکومت کے مطابق یہ ایمرجنسی ریلیف شیلٹر ہری پور اور صوابی کے 62 ہائی و ہائر سیکنڈری اسکولوں میں قائم کیے گئے ہیں۔ ہری پور کے 22 اور ڈسٹرکٹ صوابی کے 40 اسکولوں میں ایمرجنسی ریلیف شیلٹر قائم کیے گئے ہیں۔ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ان ریلیف شیلٹر کے لئے فوکل پرسن بھی نامزد کر دیے گئے ہیں۔ ڈسٹرکٹ صوابی اور ڈسٹرکٹ ہری کے ڈپٹی کمشنر کو ریلیف شیلٹر اسکولوں اور فوکل پرسن کے نام و نمبر کی تفصیلات بھی دے دی ہیں۔ صوبائی حکومت کے مطابق جنگی اور ہنگامی حالات میں مذکورہ مراکز ریلیف شیلٹر کے طور پر کام کریں گے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: قائم کیے گئے ہیں اسکولوں میں صوابی کے کے مطابق ہری پور
پڑھیں:
خیبر پختونخوا کے 12 اضلاع میں زیر زمین پانی کی سطح میں تیزی سے کمی
خیبر پختونخوا کے 12 مختلف اضلاع میں زیر زمین پانی کی سطح تیزی سے کم ہو رہی ہے۔ شہری علاقوں کے مقابلے میں دیہی علاقوں میں پانی کی سطح کم ہونے کی رفتار زیادہ ہے۔
وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کے ضلع ڈی آئی خان میں گزشتہ 10 سال کے دوران زیر زمین پانی کی سطح 8 فٹ تک گری ہے۔ حکومت نے زیر زمین پانی کی گرتی سطح کو کنٹرول کرنے کے لیے سوات اور پشاور سمیت صوبے کے مختلف اضلاع میں زمینی ذرائع سے پانی حاصل کرنے والے منصوبوں پر کام شروع کردیا ہے۔
خیبر پختونخوا میں زیر زمین پانی کی سطح تیزی سے کم ہو رہی ہے۔ حکومتی رپورٹ کے مطابق پشاور کے شہری علاقوں میں زیر زمین پانی کی سطح میں کمی آئی ہے جبکہ دیہی علاقوں میں سالانہ ایک فٹ کمی ہوئی ہے۔
ضلع خیبر میں صورتحال انتہائی تشویشناک ہے جہاں سالانہ زیر زمین پانی کی سطح سات اعشاریہ چار فیصد گر رہی ہے۔ ہری پور میں 6 اشاریہ4 ، مہمند میں 5 اعشاریہ 7 جبکہ باجوڑ میں سالانہ زیرزمین پانی تین اعشاریہ تین فٹ کم ہورہا ہے۔
موسمیاتی تبدیلی، شہری علاقوں میں تیزی سے بڑھتی آبادی اور ضروریات کے لیے زیرزمین پانی پر زیادہ انحصار پانی کی مسلسل کمی کی بڑی وجوہات ہیں۔ جنوبی وزیرستان سمیت صوبہ کے 20 اضلاع میں سالانہ زیر زمین پانی کی سطح صفر اعشاریہ 1 سے تک گر رہی ہے۔ جس کے پیش نظر اب قدرتی وسائل سے حاصل ہونے والے پانی کو ڈیمز میں محفوظ کرنا ناگزیر ہوگیا ہے۔
گندے پانی کو قابل استعمال بنانے، زیر زمین پانی کو نکالنے کے نظام کی نگرانی اور مینجمنٹ جبکہ عوام میں پانی کے مناسب استعمال کے حوالے سے آگاہی پیدا کرکے نہ صرف اس کے ضیاع کو روکا بلکہ آئندہ آنے والی نسلوں کے لئے بھی پانی کو محفوظ بنایا جاسکتا ہے۔
خیبرپختونخوا کے متعدد اضلاع میں زیر زمین پانی کی سطح میں کمی ہوئی ہے تاہم چترال، شمالی وزیرستان اور اپر دیر سمیت صوبہ کے 8 اضلاع ایسے ہیں جہاں شہریوں کا زیادہ انحصار زمین پر موجود پانی کے استعمال پر ہے، یہ ہی وجہ ہے کہ ان اضلاع میں زیر زمین پانی کی سطح مستحکم ہے۔