سرگودھا شہر کے مسیحی نوجوان نے اسلامی تعلیمات سے متاثر ہو کر دین اسلام قبول کر لیا
اشاعت کی تاریخ: 8th, May 2025 GMT
سرگودھا(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 08 مئی2025ء)سرگودھا شہر کے مسیحی نوجوان نے اسلامی تعلیمات سے متاثر ہو کر اپنے مذہب عیسائیت کو چھوڑ کر دین اسلام قبول کر لیا جس پر اس کا اسلامی نام تجویزکر کے اہل اسلام نے نومسلم نوجوان کو خوش آمدید کیا۔
(جاری ہے)
زرائع کے مطابق سرگودھا شہر کے علاقہ گل والا کے مسیحی نوجوان تیمان مسیح نے اسلامی تعلیمات سے متاثر ہو کر اپنے مذہب عیسائیت کو چھوڑ کر دین اسلام قبول کر لیا جس کو ماڈل مدرسہ کمپنی باغ میں مرکزی اتحاد العلما کے ضلعی صدر مولانا قاضی نگاہ مصطفی چشتی نے کلمہ طیبہ پڑھایا اور اس کا اسلامی نام محمد ابو تراب تجویز کیا اس موقع پر اہل اسلام نے نومسلم نوجوان کو خوش آمدید کہا اور اسے اسلام سے محبت اور الللہ تعالی کے احکامات پر قرآن مقدس کی تعلیم کی دعوت دی جسے اس نے قبول کرتے ہوئے کہا کہ کلمہ طیبہ پڑھنے سے جو ذہنی سکون اور دلی اطمینان نصیب ہوا وہ اس کے لئے اللہ تعالی کی رحمت ہے۔
اس موقع پر ایمان کی استقامت کیلئے دعا کروائی گئی۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے قبول کر
پڑھیں:
کراچی صارفین کے بجلی بلوں پر فیول سرچارج ناقابل قبول، فیصلہ واپس لیا جائے، کاٹی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی(بزنس رپورٹر)کورنگی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری (کاٹی) کے صدر محمد اکرام راجپوت نے نیپرا اور پاور ڈویژن کی جانب سے کے الیکٹرک صارفین پر فیول کاسٹ ایڈجسٹمنٹ (FCA) اور فیول کاسٹ کمپوننٹ (FCC) کی مالی سال 24-2023 کے لیے دوبارہ وصولی کے فیصلے پر شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ کراچی کے صارفین اور صنعتوں پر ایک اور غیر منصفانہ بوجھ ڈالنے کی تیاری کی جا رہی ہے، جوکسی صورت قبول نہیں۔ انہوں نے کہا کہ نیپرا کے اپنے فیصلے کے مطابق، اس اقدام کے ذریعے کراچی کے صارفین سے تقریباً 28 ارب روپے اضافی وصول کیے جائیں گے، جبکہ کورونا کے دور کے 33 ارب روپے کے انکریمنٹل کنزمپشن پیکیج کی ادائیگی آج تک نہیں کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ فائدہ دینے کے بجائے پہلے سے منظور شدہ ریلیف واپس لینا اور پھر نیا بوجھ ڈالنا کراچی کی صنعتوں کو تباہ کرنے کے مترادف ہے۔صدر کاٹی نے کہا کہ کے الیکٹرک کی ملٹی ایئر ٹیرف (MYT) پالیسی پہلے ہی نظرثانی کے عمل میں ہے، مگر اس دوران ماضی کے فیصلوں کو بدلنے سے کاروباری طبقے میں شدید بے یقینی پیدا ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیپرا ایک طرف شفافیت کی بات کرتا ہے۔