بھارتی جارحیت؛ آذربائیجان کا بھی پاکستان کی مکمل حمایت کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 8th, May 2025 GMT
اسلام آباد:
آذربائیجان نے بھارتی جارحیت کے تناظر میں پاکستان کی مکمل حمایت کا فیصلہ کرتے ہوئے بھرپور ساتھ دینے کا اعلان کیا ہے۔
آذربائیجان کی حکومت نے وزیر اعظم پاکستان کے نام خط لکھ کر پاک بھارت کشیدگی پر اظہار تشویش کیا۔
پاکستان میں آذربائیجان کے سفیر خضر فرہادوف نے پاکستانی حکومت کے لیے خصوصی پیغام دیا کہ آذربائیجان کی حکومت پاکستان میں بھارتی فوج کی کارروائیوں کی مذمت کرتی ہے۔
اعلامیہ میں کہا کہ آذربائیجان کی حکومت کا پاکستان کے ساتھ اظہار یکجہتی اور بھرپور حمایت کرتے ہیں۔
آذربائیجان نے متاثرین کے اہل خانہ سے اظہار تعزیت اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کی دعا کی۔ آذربائیجان نے دونوں ممالک سے تنازع کو سفارتی ذرائع سے حل کرنے کی تجویز دی۔
آذربائیجان کے سفیر خضر فرہادوف نے پاکستانی عوام کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
ریڈ لائن بی آر ٹی منصوبہ، کیا خواب رہے گا؟
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250922-03-2
شہر کی اہم ترین ٹرانسپورٹ اسکیم ریڈ لائن بس ریپڈ ٹرانزٹ گزشتہ تین برس سے تاخیر کا شکار رہی اور اب مکمل تعطل کا شکار ہوچکی ہے۔ ایشیائی ترقیاتی بینک اور دیگر عالمی اداروں نے مالی بے ضابطگیوں اور کرپشن کے سبب مزید فنڈز جاری کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ اربوں روپے پہلے ہی فراہم کیے جا چکے تھے مگر بدانتظامی اور بندر بانٹ نے اس منصوبے کو کھنڈر بنا دیا۔ یونیورسٹی روڈ، جو شہر کی سب سے مصروف شاہراہ ہے، اس ادھورے منصوبے کی نذر ہوگئی ہے۔ تعمیراتی کام رکنے کے بعد سڑک سکڑ کر صرف ایک سروس روڈ رہ گئی ہے۔ نتیجہ یہ کہ صبح و شام بدترین ٹریفک جام معمول بن گیا ہے، متبادل راستے بھی بھاری گاڑیوں کے دباؤ سے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں۔ جبکہ منصوبے میں تاخیر نے ماحولیاتی دباؤ اور شہری سہولتوں کی کمی میں مزید اضافہ کیا ہے۔ یہ پہلا موقع نہیں کہ پیپلز پارٹی کی حکومت نے کراچی کے ترقیاتی منصوبوں کو یرغمال بنایا ہو۔ اس سے قبل وفاقی حکومت کے تحت شروع کیے گئے گرین لائن منصوبے میں بھی سندھ حکومت نے رکاوٹیں کھڑی کیں، تاخیر کی اور سیاسی انا کی خاطر کراچی کے عوام کو نقصان پہنچایا۔ یہی وجہ ہے کہ آج تک گرین لائن بس سروس مکمل طور پر اپنی استعداد کے مطابق نہیں چل سکی ہے اور آگے کا منصوبہ نہ مکمل ہے جو اب وفاق نے شروع کیا ہے تو کے ایم سی وغیرہ رکاوٹیں ڈال رہی ہیں، اور جب سے گرین بس کے چلانے کا نظام سندھ حکومت کے حوالے ہوا ہے، خرابیاں بھی شروع ہوگئی ہیں، ٹکٹنگ کے مسائل سامنے آرہے ہیں، ای ٹکٹنگ مستقل مسئلہ ہے۔ ریڈ لائن منصوبہ بھی اسی سیاسی دشمنی کی بھینٹ چڑھ گیا ہے۔ سندھ حکومت نے براہِ راست مالی معاونت فراہم کرنے کے بجائے مکمل انحصار عالمی فنڈنگ پر رکھا، اور جب کرپشن بے نقاب ہوئی تو فنڈز روک دیے گئے۔ اب صورتِ حال یہ ہے کہ ماہرین کے مطابق یہ منصوبہ اگر دوبارہ شروع بھی ہوا تو 2035 سے پہلے مکمل ہونا مشکل ہے۔