اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 08 مئی2025ء)پاکستان میں اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) کے نمائندے عبداللہ فاضل نے جمعرات کو وفاقی وزیر برائے ماحولیاتی تبدیلی و ماحولیاتی ہم آہنگی، سینیٹر مصدق مسعود ملک سے ملاقات کی۔ملاقات میں بچوں کو موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے محفوظ رکھنے اور اس حوالے سے باہمی تعاون کو مزید مضبوط بنانے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

دونوں فریقین نے بچوں کی ماحولیاتی کمزوریوں اور ان کے سماجی و معاشی حالات پر پڑنے والے منفی اثرات سے نمٹنے کے لیے شواہد پر مبنی پالیسی اقدامات کی ضرورت پر زور دیا۔عبداللہ فاضل نے گفتگو کے دوران کہا کہ پاکستان کے بچے، دنیا کے دیگر حصوں کی طرح، موسمیاتی تبدیلی کے خطرات کے حوالے سے سب سے زیادہ غیر محفوظ ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے تعلیم، صحت، پانی، صفائی اور حفظانِ صحت (WASH) جیسے اہم شعبہ جات میں لچک پیدا کرنے کی اشد ضرورت پر زور دیا تاکہ بچوں کی فلاح و بہبود اور محفوظ مستقبل کو یقینی بنایا جا سکے۔

یونیسف کی پاکستان میں جاری سرگرمیاں اس وقت ملک بھر میں تقریباً 60 لاکھ بچوں کو فائدہ پہنچا رہی ہیں، ان پروگراموں کا مقصد بچوں کی صحت کا تحفظ، ان کی نشوونما، مہارتوں کی ترقی اور صلاحیتوں کو نکھارنا ہے تاکہ وہ قومی سماجی و معاشی ترقی میں مؤثر کردار ادا کر سکیں۔وفاقی وزیر مصدق ملک نے یونیسف کی مسلسل معاونت پر شکریہ ادا کیا اور اس بات کا اعادہ کیا کہ حکومت بچوں اور نوجوانوں کو ماحولیاتی پالیسیوں کے مرکز میں رکھنے کے لیے پرعزم ہے۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان کو چاہیے کہ نوجوانوں کی سماجی و معاشی ترقی میں سرمایہ کاری میں اضافہ کرے، تاکہ وہ تبدیلی کے مؤثر نمائندے، ماحولیاتی راہنما اور پائیدار ترقی کے اہداف (SDGs) کے حصول میں کلیدی کردار ادا کر سکیں۔وزیر موصوف نے کہا کہ موسمیاتی مالیاتی وسائل سے فائدہ اٹھا کر ایسے منصوبے شروع کیے جانے چاہئیں جو ملک بھر میں بچوں اور نوجوانوں کے تحفظ اور ترقی کو یقینی بنائیں۔ملاقات کے آغاز میں، یونیسف کے نمائندے نے سینیٹر مصدق ملک کو وفاقی وزیر برائے ماحولیاتی تبدیلی و ماحولیاتی ہم آہنگی کے عہدے پر فائز ہونے پر مبارکباد دی اور امید ظاہر کی کہ ان کی قیادت میں پاکستان بچوں اور بنیادی ڈھانچے کو درپیش موسمیاتی خطرات سے نمٹنے میں نمایاں پیش رفت کرے گا۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے وفاقی وزیر

پڑھیں:

ٹرمپ سے فیلڈ مارشل عاصم منیر کی ملاقات خطے میں سفارتی تبدیلی کا آغاز تھی، دی اکانومسٹ

برطانوی جریدہ دی اکانومسٹ نے پاک امریکہ تعلقات میں بہتری اور فیلڈ مارشل عاصم منیر کے کردار کو امریکی پالیسی میں بڑی تبدیلی قرار دے دیا

3 اگست کو شائع ہونے والی ایک تفصیلی رپورٹ میں برطانوی جریدے دی اکانومسٹ نے پاکستان اور امریکہ کے درمیان بہتر ہوتے تعلقات کو امریکی خارجہ پالیسی میں ایک بڑی تبدیلی کی علامت قرار دیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور پاکستان کے چیف آف آرمی اسٹاف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی ملاقات کو خطے میں سفارتی تبدیلی کی ابتدا سمجھا جا رہا ہے۔

رپورٹ میں پاکستان کی سفارتی حکمت عملی کو نئی سمت دیتے ہوئے فیلڈ مارشل عاصم منیر کو اس میں مرکزی کردار قرار دیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق امریکی حکام پاکستان کی دہشت گردی کے خلاف کوششوں کو سراہ رہے ہیں، جبکہ بھارت کی تخریبی سرگرمیوں پر بھی سنجیدگی سے غور کر رہے ہیں۔

دی اکانومسٹ کے مطابق فیلڈ مارشل منیر اور ٹرمپ کی ملاقات ایک اسٹریٹجک موڑ تھا، اور امریکہ اب پاکستان کو بکتر بند گاڑیاں اور نائٹ وژن آلات فراہم کرنے پر غور کر رہا ہے تاکہ دفاعی تعاون کو ازسرنو فعال کیا جا سکے۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ فیلڈ مارشل منیر نہ صرف پاکستان کے اندرونی معاملات میں مضبوط گرفت رکھتے ہیں بلکہ عالمی سطح پر بھی ان کی رسائی بڑھ رہی ہے۔ عالمی سفارت کار اور سرمایہ کار براہِ راست فیلڈ مارشل سے رابطے میں ہیں۔ انہوں نے چین اور خلیجی ممالک کے ساتھ متوازن تعلقات قائم کیے ہیں، جو پاکستان کی خارجہ پالیسی میں توازن اور بردباری کو ظاہر کرتے ہیں۔

جریدے نے فیلڈ مارشل کی کوششوں کو سراہتے ہوئے انہیں پاک-امریکہ تعلقات میں بہتری کے محرک کے طور پر پیش کیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق بھارت کے ساتھ کشیدگی کے بعد فیلڈ مارشل کی مقبولیت میں اضافہ ہوا، اور انہوں نے غیر ملکی دباؤ کے باوجود بھارت کے خلاف موثر جواب دیا۔

دی اکانومسٹ کا کہنا ہے کہ فیلڈ مارشل عاصم منیر پاک-امریکہ تعلقات کو نئی جہت دے رہے ہیں۔ رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت کو “مردہ معیشت” قرار دیتے ہوئے 25 فیصد ٹیرف عائد کیا، جبکہ پاکستان کے ساتھ تجارتی معاہدے میں صرف 19 فیصد ٹیرف لگایا، جو پاکستان کے لیے ایک مثبت پیش رفت ہے۔

امریکہ اس وقت پاکستان کے ساتھ تجارت، اسلحہ اور انسداد دہشت گردی کے شعبوں میں دوبارہ تعاون کی کوشش کر رہا ہے، جو کہ جنوبی ایشیا، چین اور مشرق وسطیٰ میں امریکی پالیسی میں بڑی تبدیلی کا مظہر ہے۔

آخر میں رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کی نئی سفارتی حکمت عملی عالمی سطح پر فیلڈ مارشل عاصم منیر کو ایک نئی شناخت دے رہی ہے، اور انہیں ایک ایسے رہنما کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے جو خطے میں سفارتی توازن اور استحکام کا ضامن بن رہا ہے۔

Post Views: 3

متعلقہ مضامین

  • یہودی فو ج کے ہاتھوں یومیہ 28 مسلم بچے قتل
  • پاکستان: گولہ پھٹنے سے 5 بچوں کی ہلاکت پر یونیسف کا اظہار افسوس
  • غیرملکی شپنگ کمپنی نے اسلام آباد میں اپنا پہلا رابطہ دفتر قائم کردیا
  • فلیڈ مارشل عاصم منیر کی ٹرمپ سے ملاقات خطے میں سفارتی تبدیلی کا آغاز تھی اکانومسٹ 
  • ماحولیاتی تبدیلی کیسے حاملہ خواتین اور نومولود بچوں پر اثر انداز ہو رہی ہے؟
  • گلیشیئرزکا پگھلنا، الارمنگ صورتحال
  • وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان سے بنگلہ دیش کے ہائی کمشنر کی ملاقات ، تجارت اور توانائی کے شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق
  • موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے بچاؤ کے لیے گلگت بلتستان میں پیشگی اطلاعات کا جدید نظام قائم کیا جائے، وزیرِ اعظم
  • پاکستان موسمیاتی تبدیلی کا شکار ہونے والے 10 ممالک میں شامل ہے: وزیراعظم
  • ٹرمپ سے فیلڈ مارشل عاصم منیر کی ملاقات خطے میں سفارتی تبدیلی کا آغاز تھی، دی اکانومسٹ