کینیڈا میں تتلی کی نئی نسل دریافت
اشاعت کی تاریخ: 9th, May 2025 GMT
حال ہی میں کینیڈا کے صوبہ البرٹا میں واقع واٹرٹن لیکس نیشنل پارک میں تتلی کی ایک نئی نسل دریافت ہوئی ہے۔
دریافت شدہ تتلی کا سائنسی نام Satyrium curiosolus رکھا گیا ہے۔ اسے عام طور پر "Curiously Isolated Hairstreak" کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔
یہ تتلی ظاہری طور پر پہلے سے موجود ہاف مون یائر اسٹریک نسل سے مشابہت رکھتی ہے لیکن جینیاتی تجزیے سے معلوم ہوا ہے کہ یہ ایک بالکل الگ اور منفرد نسل ہے۔
تحقیق سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ یہ تتلی تقریباً 40,000 سال سے جینیاتی طور پر دیگر نسلوں سے الگ تھلگ رہی ہے۔ اس کی محدود آبادی اور مخصوص جینیاتی ساخت اسے منفرد بناتی ہے۔
مزید برآں یہ تتلی صرف البرٹا کے ایک مخصوص علاقے بلیکسنٹن فین میں پائی گئی ہے، جو اس کی محدود جغرافیائی موجودگی کو ظاہر کرتا ہے۔
تحفظ اور خطرات
چونکہ اس تتلی کی آبادی بہت محدود ہے اور جینیاتی تنوع کم ہے، لہٰذا ماہرین نے اسے خطرے سے دوچار (endangered) قرار دینے کی سفارش کی ہے۔ علاوہ ازیں اس تتلی کی دیگر مشابہت رکھنے والی نسلوں کے ساتھ ملاپ کی کوششیں اس کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہیں، اس لیے محتاط ددددددددنگرانی اور تحفظ کی ضرورت ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
سمندروں میں زندگی کے تحفظ کا یو این معاہدہ جنوری سے نافذالعمل ہو جائے گا
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 21 ستمبر 2025ء) بین الاقوامی سمندروں میں حیاتیاتی تنوع کو تحفظ دینے کے لیے اقوام متحدہ کا معاہدہ 60 ممالک کی توثیق کے بعد نافذ العمل ہو گیا ہے۔
گزشتہ روز مراکش اور سیرالیون اس معاہدے کی توثیق کرنے والے 60ویں اور 61ویں ممالک بن گئے جس کے بعد آئندہ سال جنوری سے اس پر عملدرآمد شروع ہو جائے گا۔ رکن ممالک نے جون 2023 میں اس معاہدے کی منظوری دی تھی جس سے پہلے دو دہائیوں تک اس پر بات چیت ہوتی رہی۔
اسے رسمی طور پر 'ملکی دائرہ ہائے اختیار سے پرے سمندری حیاتیاتی تنوع کے تحفظ اور پائیدار استعمال کا معاہدہ' (بی بی این جے) بھی کہا جائے گا۔ Tweet URLاقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے معاہدے کی منظوری کا خیرمقدم کرتے ہوئے اسے سمندر اور کثیرالفریقیت کے لیے تاریخی کامیابی قرار دیا ہے۔
(جاری ہے)
سیکرٹری جنرل نے کہا ہے کہ گزشتہ دو سال کے دوران رکن ممالک نے اپنے وعدوں کو عملی جامہ پہناتے ہوئے واضح کیا کہ جب مشترکہ بھلائی کے لیے اکٹھے کام کیا جائے تو کیا کچھ ممکن ہے۔ دنیا کو موسمیاتی تبدیلی، حیاتیاتی تنوع کے نقصان اور آلودگی کی صورت میں تہرے زمینی بحران کا سامنا ہے اور ان حالات یہ معاہدہ سمندر اور انسانیت کی بقا کا ضامن ہو گا۔
انسان کے وجود کی بنیادکھلے سمندروں کا یہ معاہدہ بین الاقوامی پانیوں کے دو تہائی حصے کا احاطہ کرتا ہے۔ اس میں سمندری حیاتیاتی تنوع کے تحفظ و پائیدار استعمال، سمندری جینیاتی وسائل سے حاصل ہونے والے فوائد کی مزید منصفانہ تقسیم، سمندر میں مچھلیوں کو تحفظ دینے کے لیے محفوظ علاقوں کا قیام، سائنسی تعاون کو مضبوط بنانے اور متعلقہ صلاحیتوں میں اضافہ کرنے کے لیے ایسے قوانین بنائے گئے ہیں جن کی پابندی رکن ممالک پر لازم ہو گی۔
اقوام متحدہ کے ماحولیاتی پروگرام (یونیپ) کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر انگر اینڈرسن نے بھی اس کامیابی پر خوشی کا اظہار کیا ہے۔
سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں ان کا کہنا ہے کہ سمندر زندگی اور انسان کے وجود کی بنیاد ہے۔ آج دنیا نے سمندروں اور اپنے مستقبل کو تحفظ دینے کے لیے ایک اہم قدم اٹھایا ہے۔
انسانیت کے مستقبل کا تحفظ'بی بی این جے' معاہدہ سمندری قانون پر اقوام متحدہ کے کنونشن تلے اٹھائے گئے اقدامات کو آگے بڑھائے گا جسے 'سمندروں کا آئین' بھی کہا جاتا ہے۔
17 جنوری 2026 کو نافذالعمل ہونے کے بعد یہ معاہدہ حیاتیاتی تنوع کے حوالے سے بین الاقوامی اہداف کو حاصل کرنے کے لیے عالمگیر طریقہ کار مہیا کرے گا۔ ان اہداف میں عالمگیر حیاتیاتی تنوع پر کنمنگ مانٹریال فریم ورک کے تحت 2023 تک زمین اور سمندر کے 30 فیصد علاقوں کو تحفظ دینے کا وعدہ بھی شامل ہے۔
سیکرٹری جنرل نے اقوام متحدہ کے باقیماندہ تمام ارکان پر زور دیا ہے کہ وہ بھی بلاتاخیر اس معاہدے کی توثیق کریں اور رکن ممالک اس پر فوری و مکمل عملدرآمد کو یقینی بنائیں کیونکہ سمندر کی صحت انسانیت کی صحت ہے۔