UrduPoint:
2025-09-23@02:33:09 GMT

نئے پوپ رابرٹ پریوسٹ کو عالمی رہنماؤں کی مبارک باد

اشاعت کی تاریخ: 9th, May 2025 GMT

نئے پوپ رابرٹ پریوسٹ کو عالمی رہنماؤں کی مبارک باد

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 09 مئی 2025ء) دنیا بھر کے ممالک اور مذاہب کے ماننے والوں نے نئے پوپ لیو چہار دہم کو نیک خواہشات پیش کی ہیں۔ رابرٹ پریوسٹ شمالی امریکہ کے ایسے پہلے پوپ ہیں، جو کیتھولک چرچ کے دو ہزار سال کی تاریخ میں پہلی بار رہنما منتخب ہوئے ہیں۔

ویٹیکن نے جمعرات کی شام کو کارڈینل رابرٹ پریوسٹ کو کیتھولک چرچ کے سربراہ کے طور پر منتخب ہونے کا اعلان کیا تھا اور اس کے اگلے روز یعنی آج جمعہ کو پوپ لیو چہار دہم چیپل میں کارڈینلز کے لیے ایک اجتماع کا انعقاد کرنے والے ہیں۔

یہ مقامی وقت کے مطابق صبح گیارہ بجے ہو گا۔

ویٹیکن پریس آفس کا مزید کہنا ہے کہ آئندہ پیر کی صبح نئے پوپ دنیا کی میڈیا کے ساتھ بات کریں گے۔

نئے پوپ کے انتخاب کے لیے کارڈینلز کی ووٹنگ کا آغاز

عالمی رہنماؤں کے پیغامات

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور نائب صدر جے ڈی وینس، جنہوں نے سن 2019 میں کیتھولک مذہب اختیار کیا تھا، نے نئے پوپ کو مبارکباد پیش کی ہے۔

(جاری ہے)

ٹرمپ نے کہا کہ شمالی امریکہ کے پہلے پوپ کو دیکھنا ایک "عظیم اعزاز" ہے۔

امریکہ میں کیتھولک مسیحیوں نے جوش و خروش اور خوشی کے ساتھ ردعمل کا اظہار کیا ہے۔

فلپائن، جس میں دنیا کی تیسری سب سے بڑی کیتھولک آبادی ہے، سے جنوبی کوریا اور انڈونیشیا تک ایشیا بھر میں کیتھولک انتخابات کا جشن منا رہے ہیں۔

آسٹریلیا کے وزیر اعظم انتھونی البینیز نے نئے پوپ کو اپنے ملک کے دورے کی دعوت دی ہے، جو 2028 میں ایک بڑی کیتھولک کانفرنس کی میزبانی کرنے والا ہے۔

پوپ فرانسس کی تدفین، لاکھوں سوگوار ویٹی کن کی سڑکوں پر

پولینڈ کے صدر آندریج ڈوڈا نے اپنے مبارکبادی پیغام میں کیتھولک پولینڈ اور چرچ کے درمیان "مشترکہ اقدار، مشترکہ خیر کی ذمہ داری اور دنیا میں امن کی مضبوطی کے نام پر" روحانی اتحاد کے ایک خاص بندھن کو سراہا ہے۔

یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی نے پوپ لیو کو ان کے انتخاب پر مبارکباد دی اور کہا کہ انہیں امید ہے کہ "یوکرین کی انصاف کی بحالی اور دیرپا امن کے حصول کی کوششوں میں ویٹیکن کی اخلاقی اور روحانی حمایت جاری رہے گی۔

"

یوروپی کمیشن کی سربراہ ارزولا فان ڈیر لائن نے نو منتخب پوپ لیو چہار دہم کو اپنی مخلصانہ مبارکباد پیش کی۔ انہوں نے ان کے لیے، "حکمت اور طاقت" کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے کہا وہ کیتھولک کمیونٹی کی رہنمائی کرتے ہیں اور "امن اور مکالمے کے اپنے عزم کے ذریعے دنیا کو متاثر کرتے ہیں۔"

فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں نے بھی اپنے مبارک بادی پیغام میں امید ظاہر کی کہ پوپ لیو کی کوششیں "امن اور امید کی علمبردار" ہوں گی۔

روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے نو منتخب پوپ کی "کامیابی" کی خواہش کا اظہار کیا اور کہا کہ انہیں امید ہے کہ امریکی پوپ کریملن کے ساتھ "تعمیری بات چیت" میں مشغول ہوں گے۔

کیا کلیسائے روم اب ایک افریقی پوپ کے انتخاب کے لیے تیار ہے؟

نئے جرمن چانسلر فریڈرش میرس نے کیتھولک چرچ کی سربراہی کے لیے منتخب ہونے پر "مقدس پوپ لیو چہار دہم" کو مبارکباد دی۔

میرس خود ایک کیتھولک مسیحی ہیں، جنہوں نے ایک بیان میں کہا ہے کہ جرمنی کے لوگ "اعتماد اور مثبت توقعات کے ساتھ" نئے پوپ کی طرف دیکھتے ہیں۔

چانسلر نے کہا، "اپنے دفتر کے ذریعے، آپ دنیا بھر کے لاکھوں عقیدت مندوں کو عظیم چیلنجز کے دوران امید اور رہنمائی فراہم کرتے ہیں۔ بہت سے لوگوں کے لیے، آپ انصاف اور مفاہمت کے لیے ایک اینکر ہیں۔

" پوپ لیو کون ہیں؟

نئے پوپ لیو چہار دہم کا پیدائشی نام رابرٹ فرانسس پریوسٹ ہے، جو 14 ستمبر 1955 کو شکاگو میں پیدا ہوئے تھے۔

سن 1977 میں وہ سینٹ آگسٹین کے آرڈر میں داخل ہوئے۔ پریوسٹ نے شکاگو کی کیتھولک تھیولوجیکل یونین میں تعلیم حاصل کی اور الہیات میں ڈپلومہ حاصل کیا۔

27 سال کی عمر میں انہیں پونٹیفیکل سینٹ تھامس ایکیناس یونیورسٹی (اینجلیکم) میں مسیحی مذہبی قانون کی تعلیم حاصل کرنے کے لیے روم بھیجا گیا۔

تعلیم کے بعد انہیں مشنری کے طور پر پیرو بھیجا گیا اور بعد میں وہ امریکہ اور پیرو میں مختلف عہدوں پر کام کرتے رہے۔ پریووسٹ نے اس سے قبل پیرو میں چیکلیو کے ڈائوسیس کی سربراہی کی تھی اور پیرو کے بشپس کانفرنس کے دوسرے نائب صدر تھے۔

پوپ فرانسس کی آخری رسومات ہفتے کے روز ادا کی جائیں گی

پوپ فرانسس نے انہیں جنوبی امریکی ملک میں متعارف کروایا۔

انہوں نے 2023 میں انہیں بشپس کے لیے ڈیکاسٹری کا سربراہ مقرر کیا اور پھر انہیں کارڈینل بنا دیا۔

اگرچہ پریووسٹ نے عوامی سطح پر پہلے بہت کم بات کی، تاہم وہ اپنے پرسکون انداز میں پوپ فرانسس کی حمایت کرتے رہے تھے۔ خاص طور پر سماجی انصاف کے معاملات میں اپنے نقطہ نظر کے لیے انہوں نے کچھ توجہ بھی حاصل کی۔

ادارت: جاوید اختر

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے میں کیتھولک پوپ فرانسس کے ساتھ نئے پوپ کے لیے

پڑھیں:

کینسر، مالی مشکلات اور زندگی کی جنگ

لاہور کے سینئر صحافی رانا شہزاد، جو زندگی کے کئی امتحانات سے گزر چکے ہیں، اب ایک اور کٹھن مرحلے میں داخل ہو چکے ہیں۔ جب انہیں کینسر کی تشخیص ہوئی، تو بیماری اور معاشی مشکلات کے باعث انہیں اپنی صحافتی ملازمت چھوڑنا پڑی۔ علاج کے لیے درکار رقم پوری کرنے کے لیے انہوں نے اپنے ذاتی کپڑے فروخت کیے اور ان ہی پیسوں سے لنڈے کے کپڑے خرید کر لاہور کی ایک معروف سڑک کے کنارے ایک چھوٹا سا اسٹال لگا لیا۔

گزر بسر کا واحد ذریعہ بھی ختم

ابتدا میں وہ کسی نہ کسی طرح بچوں کے اخراجات پورے کر رہے تھے، لیکن وقت کے ساتھ ساتھ ان کی صحت مزید بگڑتی گئی اور بیماری نے انہیں زیادہ کام کرنے کے قابل نہ چھوڑا۔ وہ اکثر درد اور کمزوری کے باعث اسٹال پر نہ جا پاتے، جس کے باعث گاہک آنا کم ہوگئے۔ نتیجہ یہ نکلا کہ کپڑے بیچ کر گزر بسر کا یہ واحد ذریعہ بھی آہستہ آہستہ ختم ہوگیا۔

خصوصی گفتگو میں رانا شہزاد نے رندھی ہوئی آواز میں بتایا کہ جب کپڑے فروخت ہوتے تو بچوں کے لیے کھانے کا بندوبست ہو جاتا، لیکن جب کچھ نہ بکتا تو انہیں خالی ہاتھ گھر لوٹنا پڑتا تھا۔ اب جبکہ ان کا اسٹال بھی ختم ہو چکا ہے، تو حالات مزید سنگین ہو چکے ہیں۔

رانا شہزاد کا کہنا ہے کہ اگر ان کا خاندان مالی طور پر مستحکم ہوتا تو آج وہ اس حال میں نہ ہوتے۔ وہ 25 سال سے زائد عرصے تک لاہور، کراچی اور اسلام آباد میں مختلف اخبارات اور نیوز چینلز سے وابستہ رہے، مگر ان کا ماننا ہے کہ صحافتی تنظیمیں اور پریس کلب صرف دعوے کرتے ہیں، عملی طور پر صحافیوں کے لیے کچھ نہیں کیا جاتا۔

انہوں نے یاد کرتے ہوئے بتایا کہ ایک بار ایک رپورٹنگ کے دوران انہیں قبضہ مافیا کے حملے کا سامنا کرنا پڑا، جس میں انہیں 5 گولیاں لگیں۔ ان زخموں کے نشانات آج بھی ان کے جسم پر موجود ہیں۔

زندگی کی مشکلات یہیں ختم نہ ہوئیں۔ ان کے والد اور بھائی پہلے ہی انتقال کر چکے تھے، اور ان کی واحد امید ان کی اہلیہ تھیں۔ مگر قسمت کو کچھ اور ہی منظور تھا—ایک دن جب وہ اسپتال میں زیرِ علاج رانا شہزاد کے لیے کھانا لے کر آ رہی تھیں، تو ایک تیز رفتار گاڑی نے انہیں کچل دیا اور وہ بھی چل بسیں۔

کینسر اور علاج کا بڑھتا بوجھ

کچھ عرصہ بعد جب زندگی کسی حد تک معمول پر آ رہی تھی، تو رانا شہزاد کو صحت کے دیگر مسائل نے گھیر لیا۔ جب انہوں نے ڈاکٹروں کے مشورے پر ٹیسٹ کرائے، تو معلوم ہوا کہ ان کے نازک اعضا میں بننے والے ٹیومرز میں کینسر پھیل چکا ہے۔

اب تک ان کے 11 آپریشن ہو چکے ہیں، جبکہ مزید 2 سرجریاں تجویز کی گئی ہیں۔ پہلے ہی ان کی ساری جمع پونجی مافیا کے حملے کے بعد علاج پر خرچ ہو چکی تھی، اور اب کینسر کے علاج نے انہیں قرض کے بوجھ تلے دبا دیا ہے۔

بچوں کی فکر، اپنی تکلیف پر حاوی

ایک وقت میں سینئر صحافی کہلانے والے رانا شہزاد اب خود کو اپنے بچوں کے لیے زندہ رکھنے کی جدوجہد کر رہے ہیں۔ ٹیومرز کی وجہ سے ان کے جسم میں مستقل زخم رہتے ہیں، جن کی روزانہ 2 بار ڈریسنگ کرنی پڑتی ہے۔ شدید گرمی اور کمزوری کے باوجود وہ جتنا ہو سکے کام کرنے کی کوشش کرتے رہے، مگر جب صحت نے مزید اجازت نہ دی، تو وہ لنڈے کے کپڑوں کا اسٹال چلانے سے بھی قاصر ہو گئے۔

ہیلتھ انشورنس اسکیم: صحافیوں کے مفت علاج کا دعویٰ، لیکن کیا یہ کافی ہے؟

سینئر صحافی اور صدر لاہور پریس کلب ارشد انصاری کا کہنا ہے کہ جب مسلم لیگ (ن) کی حکومت آئی تو صحافیوں کے لیے ہیلتھ انشورنس کارڈز جاری کیے گئے، جس کے ذریعے ملک بھر میں 10 لاکھ روپے تک کے مفت علاج کی سہولت دستیاب ہے۔ یہ کارڈز سرکاری و نجی اسپتالوں میں قابل قبول ہیں اور بڑے آپریشنز، سرجریز اور دیگر پیچیدہ علاج بھی اس میں شامل ہیں۔

اس اسکیم سے فائدہ اٹھانے کے لیے کچھ شرائط رکھی گئی ہیں، جیسے کہ صحافی کا کسی ادارے یا پریس کلب سے رجسٹرڈ ہونا۔ ان کا کہنا ہے کہ اگرچہ تمام صحافیوں کو یہ کارڈز موصول نہیں ہوئے، تاہم بڑی تعداد میں تقسیم کیے جا چکے ہیں۔ لاہور سمیت کئی شہروں میں صحافیوں نے یہ کارڈ حاصل کیے ہیں، لیکن اب بھی ایک بڑی تعداد محروم ہے۔

ارشد انصاری کی رائے میں فی الحال تقریباً 30 فیصد صحافی ہی اس سہولت سے فائدہ اٹھا رہے ہیں، باقی ابھی محروم ہیں۔ یہ ایک جاری عمل ہے اور اب بھی لاہور اور دیگر شہروں میں کارڈز تقسیم ہو رہے ہیں۔ تاہم، انکے اندازے کے مطابق ابھی بھی 60 سے 70 فیصد صحافی ایسے ہیں جنہیں یہ کارڈ نہیں ملے۔

انکا مزید کہنا ہے کہ یہ حقیقت ہے کہ حکومت نے یہ احسن اقدام اٹھایا ہے، لیکن پاکستان میں صحافیوں کی تعداد ہزاروں میں ہے مگر صرف 27 ہزار رجسٹرڈ صحافیوں کا اندازہ ہے۔ اس لیے کارڈز کی تقسیم کا عمل سست ہے اور ہم سمجھتے ہیں کہ اس میں تیزی لانے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے اس سلسلے میں وفاقی ایگزیکٹو کونسل کے اجلاس میں، جو پانچ چھ ماہ پہلے گوجرانوالہ میں ہوا، وزیرِ اعظم کے مشیر عطا تارڑ کے سامنے یہ معاملہ اٹھایا۔ انہوں نے اس وقت اعلان کیا تھا کہ کارڈز کی ایک بڑی تعداد تقسیم کی جا چکی ہے اور بقیہ پر کام جاری ہے۔

ہماری مسلسل یہی درخواست ہے کہ جن صحافیوں کو یہ کارڈز ابھی تک نہیں ملے، انہیں ترجیحی بنیادوں پر فراہم کیا جائے۔ اگرچہ تمام صحافیوں کو ابھی تک یہ کارڈز نہیں ملے، لیکن امید ہے کہ یہ عمل جلد مکمل ہو جائے گا اور باقی تمام اہل صحافی بھی اس سہولت سے فائدہ اٹھا سکیں گے۔

یاد رہے کہ گزشتہ دور حکومت میں بھی صوبائی وزیرِ اطلاعات فیاض الحسن چوہان نے بھی  پریس کلب کی نو منتخب باڈی سے ملاقات پنجاب بھر کے 6 ہزار صحافیوں کے لیے ہیلتھ کارڈز جاری کرنے کا اعلان کیا تھا جو ممکن نہ ہوسکا۔

اگرچہ یہ اسکیم ایک خوش آئند قدم ہے، لیکن ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ کینسر جیسے مہنگے امراض کے لیے 15 لاکھ کی حد ناکافی ہے۔ رانا شہزاد بتاتے ہیں کہ انہوں نے گزشتہ سال اسلام آباد جا کر اپنی فائل جمع کروائی، مگر تاحال کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔

ہم نے مزید تحقیق کے لئے پاکستان انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ کی ویب سائٹ پر موجود فارم کا مطالعہ کیا تو معلوم ہوا کہ پنجاب کے شہریوں کے لیے جاری صحت سہولت کارڈ بظاہر ایک ریلیف ہے، مگر کینسر جیسے مہنگے اور طویل علاج کے لیے یہ بھی ناکافی ثابت ہو رہا ہے۔

رانا شہزاد بتاتے ہیں کہ انہیں 11 میں سے صرف ایک آپریشن صحت کارڈ پر کروانے کی اجازت ملی، وہ بھی مکمل طور پر نہیں۔ آپریشن پر 75 ہزار روپے اپنی جیب سے دینے پڑے۔ اب کارڈ پر مزید علاج ممکن نہیں۔ وہ مزید بتاتے ہیں کہ انہوں نے کئی سرکاری اسپتالوں میں چکر لگائے، مگر درست تشخیص ایک نجی اسپتال میں ممکن ہوئی۔ اب میری زندگی بچانے کے لیے ایک یا دو بڑے آپریشنز فوری درکار ہیں، مگر مالی وسائل نہیں۔

گزشتہ چند سالوں میں انکے صحافی دوستوں بشمول صدر ایمرا آصف بٹ نے انکی مدد کی ہے جس پر وہ انکے شکر گزار ہیں مگر اب انہیں مزید مدد کی ضرورت ہے۔

خصوصی گفتگو میں رانا شہزاد نے پُر امید لہجے میں کہا کہ اب بس دعا ہے کہ کوئی مسیحا یا معجزہ میرا علاج ممکن بنا دے، تاکہ میں صحت یاب ہو کر اپنے بچوں کے بہتر مستقبل کی کوشش کر سکوں۔

کامران ساقی، لاہور

ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

کامران ساقی

متعلقہ مضامین

  • صدر ٹرمپ اقوام متحدہ میں ایک اہم تقریر کرینگے، ترجمان وائٹ ہاؤس
  • اقوام متحدہ اجلاس: ٹرمپ مسلم ممالک کے رہنماؤں سے ملاقات کریں گے، ایجنڈے پر غزہ بحران سرفہرست
  • کینسر، مالی مشکلات اور زندگی کی جنگ
  • عرب اور مسلم رہنماؤں کی ٹرمپ سے مشترکہ ملاقات
  • جوڈیشل کمپلیکس حملہ کیس میں پی ٹی آئی رہنما اسد قیصر کے وارنٹ گرفتاری جاری
  • پوپ کی جانب سے غزہ کے ساتھ کیتھولک چرچ کی یکجہتی کا اعلان
  • اقوام متحدہ اجلاس: وزیرِاعظم مسلم رہنماؤں کے ہمراہ ٹرمپ سے ملاقات کریں گے
  • امریکا میں ہربالغ شخص کو کورونا ویکسین لگانے کے سفارش واپس
  • پی ٹی آئی رہنماؤں کو کلاؤڈ برسٹ کی طرح سزائیں ہوئیں، بیرسٹر گوہر
  • خضدار: سینئر سیاسی رہنماؤں کے گھر پر دستی بم حملہ، 7 محافظ زخمی