---فائل فوٹو

تحریک انصاف کے رہنما اسد قیصر نے کہا ہے کہ حکومت قومی یکجہتی چاہتی ہے تو بانی پی ٹی آئی کو رہا کرے اور ان پر جھوٹے مقدمات واپس لے۔

 قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے اسد قیصر نے کہا کہ پاکستان پر مسئلہ آتا ہے تو پوری قوم اختلاف بھلا کر اکٹھی ہو جاتی ہے، پی ٹی آئی نے ہمیشہ ذمہ دار سیاسی جماعت کا کردار ادا کیا۔

انہوں نے کہا کہ ہم قومی یکجہتی کے لیے دو قدم آگے بڑھے، جو قرارداد آئی ہم نے پاس کی لیکن حکومت کا رویہ بھی دیکھیں۔

پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ ہمارے ساتھ زیادتی ہوئی، ہم اڈیالہ جیل گئے ہمارے ساتھ بدتمیزی کی گئی، وزیراعلیٰ خبیرپختونخوا کو عدالت کے آرڈر کے باوجود ملنے نہیں دیا جارہا، بھارت نے حملہ کیا تو ہم نے اپنا غصہ مؤخر کیا۔

شہباز شریف مستعفی ہوں، نئے الیکشن کروائے جائیں: اسد قیصر

سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کا کہنا ہے کہ شہباز شریف سے حکومت سنبھالی نہیں جاتی ہمارا مطالبہ ہے کہ وہ مستعفی ہوں اور نئے الیکشن کروائے جائیں۔

ان کا کہنا ہے کہ جس دن حملہ ہوا اس دن ملٹری کورٹ سے متعلق فیصلہ آیا، یہ انتہائی قابل افسوس ہے، ملٹری کورٹ میں سویلین کا ٹرائل آئین کے مطابق نہیں۔ 

اسد قیصر نے کہا کہ حکومت نے قومی یکجہتی کو پارا پارا کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی، پاکستان حالت جنگ میں ہے لیکن پی ٹی آئی ورکرز کے خلاف کریک ڈاؤن ختم نہیں ہو رہے، یہ حالت جنگ میں ایسا کر رہے ہیں، یہ لوگ قانون سے بالاتر ہیں، قومی یکجہتی کو سبوتاژ کر کے غداری کر رہے ہیں۔ 

 سابق اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ حکومت کو عمران خان کے ساتھ دشمنی سے فرصت نہیں، بانی پی ٹی آئی اڈیالہ جیل میں ہیں ان کو نقصان پہنچے گا تو کون ذمہ دار ہوگا، حکومت کی ذمہ داری ہے کہ قومی یکجہتی کے لیے ماحول بنائے۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: قومی یکجہتی نے کہا کہ پی ٹی آئی

پڑھیں:

27ویں آئینی ترمیم سے قبل قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اجلاسوں میں وقفہ کیوں کیا گیا؟

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کے 27ویں آئینی ترمیم سے متعلق بیان کے بعد قیاس آرائیاں جاری ہیں کہ آج نہیں تو کل آئینی ترمیم پیش کر دی جائے گی۔ 26ویں آئینی ترمیم کے وقت حکومت کو مطلوبہ ارکان کی حمایت حاصل نہیں تھی، اس لیے حکومت نے اپوزیشن کی حمایت حاصل کرنے کے لیے کافی وقت صرف کیا تھا، جس کے بعد ترمیم پیش کی گئی۔

تاہم اس مرتبہ چونکہ آئینی ترمیم کے لیے درکار حمایت حکومت کو حاصل ہے، اس لیے یہ امکان ظاہر کیا جا رہا تھا کہ ترمیم جلد پیش کر دی جائے گی۔

پارلیمانی اجلاسوں میں غیر معمولی وقفہ

رواں ہفتے پہلے 4 نومبر کو سینیٹ کا اجلاس طلب کیا گیا تھا، جس کے بعد 5 نومبر کو قومی اسمبلی کا اجلاس بلایا گیا۔ سینیٹ اجلاس میں 2 دن کا وقفہ کیا گیا ہے اور اب اجلاس 7 نومبر کو صبح ساڑھے 10 بجے طلب کیا گیا ہے، جبکہ قومی اسمبلی کے اجلاس میں ایک روز کا وقفہ کیا گیا ہے اور یہ اجلاس بھی 7 نومبر کو صبح 11 بجے طلب کیا گیا ہے۔

حکومت نے اجلاسوں میں وقفہ کیوں دیا؟

وی نیوز نے یہ جاننے کی کوشش کی کہ حکومت نے 27ویں ترمیم پیش کیے بغیر قومی اسمبلی اور سینیٹ اجلاس میں وقفہ کیوں کیا۔

سینیئر تجزیہ کار حافظ طاہر خلیل نے وی نیوز سے گفتگو میں کہا کہ حکومت نے آئینی ترمیم کی منظوری سے قبل پارلیمانی اجلاس میں عارضی وقفہ دینے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ اتحادی جماعتوں اور اپوزیشن سے مشاورت مکمل کی جا سکے۔

ان کے مطابق اجلاس میں وقفہ اس لیے کیا گیا ہے کہ حکومت ایک ہی ترمیم کے ذریعے آئین میں کم از کم 11 تبدیلیاں کرنے جا رہی ہے، جن میں زرعی اصلاحات، مالیاتی ترامیم اور عدالتی نظام میں ردوبدل شامل ہیں۔

ان مجوزہ ترامیم کے اثرات وسیع نوعیت کے ہیں، لہٰذا حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ منظوری سے قبل تمام اسٹیک ہولڈرز سے اتفاقِ رائے حاصل کیا جائے۔

حکومتی اختلافات اور اتحادی جماعتوں سے مشاورت

حافظ طاہر خلیل کے مطابق اگرچہ اکثریت کی بنیاد پر ترمیم منظور کرانا ممکن ہے، مگر حکومت نہیں چاہتی کہ یہ اہم آئینی ترمیم متنازع قرار پائے۔ اسی وجہ سے اجلاس میں وقفہ دیا گیا ہے تاکہ اتحادی جماعتوں، خصوصاً پیپلز پارٹی، جے یو آئی، نیشنل پارٹی اور ایم کیو ایم سے مشاورت مکمل ہو سکے۔

ذرائع کے مطابق کابینہ اور حکومتی ارکان میں بھی اس ترمیم کے چند نکات پر اختلاف موجود ہے، خاص طور پر ان شقوں پر جن میں زرعی ٹیکسز اور آئینی عدالت کے قیام کی تجاویز شامل ہیں۔

کہا جا رہا ہے کہ حکومت موجودہ آئینی عدالت کے سربراہ کو توسیع دینے اور سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ ججز کے لیے سروس ایکسٹینشن کا راستہ کھولنے جا رہی ہے، جس پر بعض حکومتی ارکان نے تحفظات ظاہر کیے ہیں۔

حکومت کی حکمتِ عملی اور قومی اتفاقِ رائے

حافظ طاہر خلیل نے کہا کہ اجلاس میں وقفہ دینا حکومت کی ایک حکمتِ عملی ہے تاکہ ترمیم کو جلد بازی کے بجائے قومی اتفاقِ رائے سے منظور کرایا جا سکے۔ ماضی میں بھی ایسی بڑی ترامیم، جیسے 18ویں ترمیم، طویل مشاورت کے بعد ہی ممکن ہو سکی تھیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • مجوزہ ترامیم کے بعد اگر عمران خان الیکشن کے ذریعے اقتدار میں آ بھی جائیں تو کچھ نہیں کر پائیں گے،نجم سیٹھی
  • پاکستان سب کا ، قومی یکجہتی ہماری اصل طاقت: خواجہ آصف  
  • میں چاہتی تھی چیٹ جی پی ٹی میری مدد کرے،مگر اس نے خودکشی کا طریقہ بتایا
  • سہیل آفریدی کے بہادر سپوتوں کے بارے بیانات دشمن کو خوش کرنے کی کوشش، معافی مانگیں، محسن نقوی: وزیراعلیٰ قومی یکجہتی برقرار رکھیں، فیصل کنڈی
  • 27 ویں ترمیم: پیپلز پارٹی مک مکا کر کے آئینی سودے بازی چاہتی ہے، اسد قیصر
  • ’مجھے ماریں گے تو نہیں؟‘ عمران خان کو سپر اسٹار قرار دیتے ہوئے اعظم خان ڈرگئے، ویڈیو وائرل
  • ای چالان اور ہیروئنچیوں کی غیرت قومی
  • عمران خان قوم کی حقیقی آزادی اور مستقبل کیلئے قید میں ہیں، حلیم عادل شیخ
  • عمران خان کے کیسز سماعت کیلئے مقرر نہ ہونے پر پی ٹی آئی کا اسلام آباد ہائیکورٹ میں احتجاج
  • 27ویں آئینی ترمیم سے قبل قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اجلاسوں میں وقفہ کیوں کیا گیا؟