حکومت قومی یکجہتی چاہتی ہے تو عمران خان کو رہا کرے: اسد قیصر
اشاعت کی تاریخ: 9th, May 2025 GMT
---فائل فوٹو
تحریک انصاف کے رہنما اسد قیصر نے کہا ہے کہ حکومت قومی یکجہتی چاہتی ہے تو بانی پی ٹی آئی کو رہا کرے اور ان پر جھوٹے مقدمات واپس لے۔
قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے اسد قیصر نے کہا کہ پاکستان پر مسئلہ آتا ہے تو پوری قوم اختلاف بھلا کر اکٹھی ہو جاتی ہے، پی ٹی آئی نے ہمیشہ ذمہ دار سیاسی جماعت کا کردار ادا کیا۔
انہوں نے کہا کہ ہم قومی یکجہتی کے لیے دو قدم آگے بڑھے، جو قرارداد آئی ہم نے پاس کی لیکن حکومت کا رویہ بھی دیکھیں۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ ہمارے ساتھ زیادتی ہوئی، ہم اڈیالہ جیل گئے ہمارے ساتھ بدتمیزی کی گئی، وزیراعلیٰ خبیرپختونخوا کو عدالت کے آرڈر کے باوجود ملنے نہیں دیا جارہا، بھارت نے حملہ کیا تو ہم نے اپنا غصہ مؤخر کیا۔
سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کا کہنا ہے کہ شہباز شریف سے حکومت سنبھالی نہیں جاتی ہمارا مطالبہ ہے کہ وہ مستعفی ہوں اور نئے الیکشن کروائے جائیں۔
ان کا کہنا ہے کہ جس دن حملہ ہوا اس دن ملٹری کورٹ سے متعلق فیصلہ آیا، یہ انتہائی قابل افسوس ہے، ملٹری کورٹ میں سویلین کا ٹرائل آئین کے مطابق نہیں۔
اسد قیصر نے کہا کہ حکومت نے قومی یکجہتی کو پارا پارا کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی، پاکستان حالت جنگ میں ہے لیکن پی ٹی آئی ورکرز کے خلاف کریک ڈاؤن ختم نہیں ہو رہے، یہ حالت جنگ میں ایسا کر رہے ہیں، یہ لوگ قانون سے بالاتر ہیں، قومی یکجہتی کو سبوتاژ کر کے غداری کر رہے ہیں۔
سابق اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ حکومت کو عمران خان کے ساتھ دشمنی سے فرصت نہیں، بانی پی ٹی آئی اڈیالہ جیل میں ہیں ان کو نقصان پہنچے گا تو کون ذمہ دار ہوگا، حکومت کی ذمہ داری ہے کہ قومی یکجہتی کے لیے ماحول بنائے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: قومی یکجہتی نے کہا کہ پی ٹی آئی
پڑھیں:
اس بار ہم بھی ہتھیار ساتھ لے کر آئیں گے‘تحریک آر یا پار ہوگی‘ گنڈاپور
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ اب جو تحریک شروع ہو رہی ہے وہ فیصلہ کن ہوگی، ہتھیار لے کر آئیں گے، اور دفاع کا حق مذہب اور آئین دونوں دیتے ہیں۔اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے ملک بھر میں ایک نئی اور فیصلہ کن تحریک کے آغاز کا اعلان کیا۔ گنڈاپورنے واضح کیا کہ اب کی بار یہ تحریک “آر یا پار’’ ہوگی، اور اس مرتبہ تحریک کا کوئی منصوبہ عوام کے سامنے نہیں لایا جائے گا، “چاہے میں خندق کھودوں یا سرنگ، کسی کو نہیں بتاؤں گا کہ کہاں سے آ رہا ہوں، اس بار پورے پاکستان سے عوام کو ساتھ لے کر آئیں
گے۔’’انہوں نے ریاستی اداروں پر الزام عاید کرتے ہوئے کہا کہ ان کا ون پوائنٹ ایجنڈا ہے کہ “عمران خان کو ختم کرو، پی ٹی آئی کو ختم کرو’’، لیکن وہ نہ عمران خان کو ختم کر سکتے ہیں، اور نہ پی ٹی آئی کو۔ گنڈاپور کا کہنا ہے کہ ان کا اصل ہدف 78 سال سے قابض مافیا ہے جسے اب ہٹایا جائے گا تاکہ حقیقی آزادی حاصل کی جا سکے۔ وزیراعلیٰ نے مزید کہا کہ اس مرتبہ “ہم ہتھیار لے کر آئیں گے’’، میرے مذہب اور آئین نے مجھے دفاع کی اجازت دی ہے، “اگر تم ہمارے سینوں پر گولیاں مارو گے تو ہماری گولیاں تمھاری کمر چیر دیں گی۔’’جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا وہ امریکا میں آرمی چیف کے خلاف احتجاج کی حمایت کرتے ہیں؟ تو ان کا جواب تھا کہ “عمران خان ہمارا لیڈر ہے اور پیٹرن انچیف بھی، باقی نام چھوڑ دیں، اگر پاکستانی امریکا یا دنیا کے کسی بھی کونے میں احتجاج کرتے ہیں تو یہ ان کا حق ہے اور ہم ان کے ساتھ ہیں، اوورسیز پاکستانی کھل کر احتجاج کریں کیونکہ ان پر گولیاں نہیں چل سکتیں، لہٰذا اپنی آواز بھرپور طریقے سے بلند کریں۔’’اس موقع پر رہنما پی ٹی آئی عالیہ حمزہ نے کہا کہ ملک میں سیاسی انتقام کے سوا کچھ نہیں بچا، 8 فروری کو عوام نے خاموش انقلاب برپا کیا اور اب عمران خان کی رہائی کی خاطر بھرپور تحریک شروع کی جائے گی، “ہمارے پاس تمام آپشن ختم ہو چکے ہیں، اب صرف سڑکیں ہی واحد حل ہیں، اور آخری فیصلہ بھی سڑکوں پر ہوگا۔’’