ماسکو:روسی فیڈریشن کے صدر ولادیمیر پیوٹن کی دعوت پر عوامی جمہوریہ چین کے صدر شی جن پھنگ  7 سے 10 مئی 2025 تک روسی فیڈریشن کے سرکاری دورے پر ہیں۔ دونوں سربراہان مملکت نے ماسکو میں  مذاکرات کئے اور   نئے دور  میں چین-روس تعاون کی جامع اسٹریٹجک شراکت داری کو مزید گہرا کرنے  سے متعلق ایک مشترکہ بیانیہ پر دستخط کیے ۔ جمعہ کے روز جاری کردہ بیان میں  کہا گیا ہے کہ اس سال جاپانی جارحیت کے خلاف چینی عوام کی مزاحمتی جنگ  اور عالمی فاشسٹ مخالف جنگ اور سوویت یونین کی عظیم حب الوطنی کی جنگ  کی فتح کی 80 ویں سالگرہ ہے۔ چینی عوام اور سوویت عوام نے ایک مشکل جدوجہد کی ہے، ایک دوسرے کی بے لوث مدد کی،  بے پناہ  قربانیاں دیتے ہوئے  عظیم فتوحات حاصل کیں، اور انسانی وقار کے دفاع اور عالمی امن کی تعمیر نو کے لئے عظیم تاریخی خدمات انجام دیں۔بیان میں فریقین نے متفقہ طور پر اس بات پر اتفاق کیا کہ دونوں ممالک کے عوام نے عالمی فاشسٹ جنگ میں پیدا ہونے والی  دوستی اور باہمی تعاون قائم رکھا  جس نے نئے دور میں چین اور روس کے درمیان تعاون کی جامع اسٹریٹجک شراکت داری کی ٹھوس بنیاد رکھی ہے۔ اس وقت دونوں فریقوں کی مشترکہ کاوشوں سے چین اور روس کے تعلقات تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکے ہیں اور ایک نئی قسم کے بین الاقوامی تعلقات کی تعمیر کی مثال قائم کر رہے ہیں ۔بیان میں روس نے اس بات کا  اعادہ کیا کہ وہ  ایک چین کے اصول پر قائم ہے اور  دنیا میں صرف ایک چین ہے، تائیوان عوامی جمہوریہ چین کا اٹوٹ حصہ ہے، اور عوامی جمہوریہ چین کی حکومت پورے چین کی نمائندگی کرنے والی واحد قانونی حکومت ہے۔چین اپنی سلامتی، استحکام، ترقی و خوشحالی، خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے تحفظ میں روس کی حمایت کرتا ہے اور بیرونی قوتوں کی جانب سے روس کے اندرونی معاملات میں مداخلت کی مخالفت کرتا ہے۔چین اور روس ایک دوسرے کے اہم تجارتی شراکت دار ہیں اور دونوں فریقوں  نے حالیہ برسوں میں دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی تعلقات کی تیز رفتار ترقی کی تعریف کی اور اس بات پر اتفاق کیا کہ باہمی  فائدہ مند تعاون نے دونوں ممالک کے عوام کی فلاح و بہبود کو بہتر بنانے میں مثبت کردار ادا کیا ہے۔دونوں فریق ثقافتی اور تہذیبی تنوع کی حمایت کرتے ہیں، اور  یقین رکھتے ہیں کہ انفرادیت ایک کثیر القطبی دنیا کی بنیاد ہے، اور ممالک اور عوام کی منفرد اقدار کے نظام کا احترام کرتے ہیں.

فریقین نے بین الاقوامی قانون بالخصوص اقوام متحدہ کے چارٹر کے مقاصد اور اصولوں کی پاسداری اور بین الاقوامی قانون کے بنیادی اصولوں سے چھیڑ چھاڑ کی کسی بھی کوشش کو مسترد کرنے کا اعادہ کیا۔ اقوام متحدہ کے چارٹر  پر  مکمل طور پر عمل کیا جانا چاہئے۔ فریقین شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے فریم ورک کے اندر قریبی تعاون کو مضبوط بنانے کے خواہاں ہیں جو  نئے دور    میں  تعاون کی چین اور روس کی جامع اسٹریٹجک شراکت داری کے لیے ایک  امید افزا سمت ہے۔دونوں فریق غیر قانونی یکطرفہ غنڈہ گردی کے اقدامات اور یکطرفہ تحفظ پسند انہ اقدامات کی سختی سے مخالفت کرتے ہیں جو بین الاقوامی اقتصادی اور تجارتی نظم و نسق کو شدید کمزور کرتے ہیں اور عالمی صنعتی اور   سپلائی چینز   پر منفی اثرات مرتب کرتے ہیں، جیسے اندھا دھند ٹیرف اور برآمدی کنٹرول کا غلط استعمال۔بیان میں فریقین نے عالمی تزویراتی استحکام کو برقرار رکھنے اور مضبوط بنانے اور متعلقہ شعبوں میں چیلنجوں اور خطرات سے مشترکہ طور پر نمٹنے کے عزم کا اعادہ کیا ہے ۔

Post Views: 2

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: بین الاقوامی دونوں ممالک چین اور روس کرتے ہیں روس کے

پڑھیں:

ٹرمپ کا مشرق وسطیٰ کے تمام ممالک سے اسرائیل سے سفارتی تعلقات قائم کرنیکا مطالبہ

یاد رہے کہ معاہدات ابراہیمی اسرائیل اور عرب ممالک کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے طے پانے والے معاہدوں کا ایک سلسلہ ہے، جسے ٹرمپ نے اپنی گذشتہ حکومت کے دور میں متعارف کروایا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مشرق وسطیٰ کے تمام ممالک سے اسرائیل سے سفارتی تعلقات قائم کرنے کا مطالبہ کر دیا۔ ڈونلڈ ٹرمپ کا ایران کے جوہری پروگرام اور معاہدات ابراہیمی سے متعلق ایک اور بیان سامنے آگیا۔ امریکی صدر نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم "ٹروتھ سوشل" پر جاری پیغام میں کہا اب ایران کی جوہری صلاحیت مکمل طور پر تباہ کردی گئی ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ اب جب ایران کے جوہری ہتھیاروں کا ذخیرہ مکمل تباہ ہوچکا ہے، ان کے لیے بہت اہم ہے کہ مشرق وسطیٰ کے تمام ممالک ابراہیمی معاہدے میں شامل ہو جائیں، کیونکہ ایسا کرنے سے خطے میں امن کو یقینی بنایا جا سکے گا۔

یاد رہے کہ معاہدات ابراہیمی اسرائیل اور عرب ممالک کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے طے پانے والے معاہدوں کا ایک سلسلہ ہے، جسے ٹرمپ نے اپنی گذشتہ حکومت کے دور میں متعارف کروایا تھا۔ 15 ستمبر 2020ء میں متحدہ عرب امارات (یو اے ای) اور بحرین معاہدات ابراہیمی میں شامل ہوئے تھے، تاہم بعد ازاں 10 دسمبر 2020ء کو مراکش اور 6 جنوری 2021ء کو سوڈان نے بھی اسرائیل سے تعلقات معمول پر لانے کے معاہدے پر دستخط کر دیئے تھے۔

متعلقہ مضامین

  • ٹرمپ کا تمام مشرقِ وسطیٰ کے ممالک پر ابراہیمی معاہدے میں شامل ہونے پر زور
  • ٹرمپ کا مشرق وسطیٰ کے تمام ممالک سے اسرائیل سے سفارتی تعلقات قائم کرنیکا مطالبہ
  • اماراتی صدر ماسکو پہنچ گئے؛ پوٹن کو یوکرین تنازع حل کرنے میں مدد کی پیشکش
  • پاکستان سٹاک مارکیٹ میں زبردست تیزی، ہنڈرڈ انڈیکس بلند ترین سطح پر پہنچ گیا
  • کراچی میں پاکستان ترکیہ کی بحری سپیشل فورسز کی پہلی مشترکہ مشق ختم  
  • صدر مملکت سے عمان کے سفیر کی ملاقات، تجارت، سرمایہ کاری اور توانائی میں تعاون کا اعادہ
  • پاکستان ترکیہ بحری اسپیشل فورسز کی پہلی دوطرفہ مشق کامیابی سے مکمل
  • پاکستان اور ترکیہ کی بحری افواج کے درمیان دو طرفہ مشق کامیابی سے مکمل
  • پاکستان اور عمان کے درمیان برادرانہ تعلقات مشترکہ مذہب، ثقافت اور اقدار پر مبنی ہیں،صدرمملکت
  • صدر آصف علی زرداری سے عمانی سفیر کی ملاقات، تجارت اور توانائی سمیت مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق