چین اور روس کے تعلقات تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکے ہیں، دونوں ممالک کا مشترکہ بیان
اشاعت کی تاریخ: 9th, May 2025 GMT
ماسکو:روسی فیڈریشن کے صدر ولادیمیر پیوٹن کی دعوت پر عوامی جمہوریہ چین کے صدر شی جن پھنگ 7 سے 10 مئی 2025 تک روسی فیڈریشن کے سرکاری دورے پر ہیں۔ دونوں سربراہان مملکت نے ماسکو میں مذاکرات کئے اور نئے دور میں چین-روس تعاون کی جامع اسٹریٹجک شراکت داری کو مزید گہرا کرنے سے متعلق ایک مشترکہ بیانیہ پر دستخط کیے ۔ جمعہ کے روز جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ اس سال جاپانی جارحیت کے خلاف چینی عوام کی مزاحمتی جنگ اور عالمی فاشسٹ مخالف جنگ اور سوویت یونین کی عظیم حب الوطنی کی جنگ کی فتح کی 80 ویں سالگرہ ہے۔ چینی عوام اور سوویت عوام نے ایک مشکل جدوجہد کی ہے، ایک دوسرے کی بے لوث مدد کی، بے پناہ قربانیاں دیتے ہوئے عظیم فتوحات حاصل کیں، اور انسانی وقار کے دفاع اور عالمی امن کی تعمیر نو کے لئے عظیم تاریخی خدمات انجام دیں۔بیان میں فریقین نے متفقہ طور پر اس بات پر اتفاق کیا کہ دونوں ممالک کے عوام نے عالمی فاشسٹ جنگ میں پیدا ہونے والی دوستی اور باہمی تعاون قائم رکھا جس نے نئے دور میں چین اور روس کے درمیان تعاون کی جامع اسٹریٹجک شراکت داری کی ٹھوس بنیاد رکھی ہے۔ اس وقت دونوں فریقوں کی مشترکہ کاوشوں سے چین اور روس کے تعلقات تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکے ہیں اور ایک نئی قسم کے بین الاقوامی تعلقات کی تعمیر کی مثال قائم کر رہے ہیں ۔بیان میں روس نے اس بات کا اعادہ کیا کہ وہ ایک چین کے اصول پر قائم ہے اور دنیا میں صرف ایک چین ہے، تائیوان عوامی جمہوریہ چین کا اٹوٹ حصہ ہے، اور عوامی جمہوریہ چین کی حکومت پورے چین کی نمائندگی کرنے والی واحد قانونی حکومت ہے۔چین اپنی سلامتی، استحکام، ترقی و خوشحالی، خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے تحفظ میں روس کی حمایت کرتا ہے اور بیرونی قوتوں کی جانب سے روس کے اندرونی معاملات میں مداخلت کی مخالفت کرتا ہے۔چین اور روس ایک دوسرے کے اہم تجارتی شراکت دار ہیں اور دونوں فریقوں نے حالیہ برسوں میں دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی تعلقات کی تیز رفتار ترقی کی تعریف کی اور اس بات پر اتفاق کیا کہ باہمی فائدہ مند تعاون نے دونوں ممالک کے عوام کی فلاح و بہبود کو بہتر بنانے میں مثبت کردار ادا کیا ہے۔دونوں فریق ثقافتی اور تہذیبی تنوع کی حمایت کرتے ہیں، اور یقین رکھتے ہیں کہ انفرادیت ایک کثیر القطبی دنیا کی بنیاد ہے، اور ممالک اور عوام کی منفرد اقدار کے نظام کا احترام کرتے ہیں.
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: بین الاقوامی دونوں ممالک چین اور روس کرتے ہیں روس کے
پڑھیں:
پاک بھارت میچز کی تاریخ؛ انڈین ٹیم دباؤ کا شکار ، گرین شرٹس کا حوصلہ ہمیشہ بلند رہا
پاکستان اور بھارت کے درمیان کرکٹ کے مقابلے ہمیشہ ہی شائقین کے لیے سب سے بڑی کشش رہے ہیں۔
ان بڑے اور ہائی وولٹیج میچز میں جہاں بھارتی میڈیا اکثر اپنے کھلاڑیوں کی تعریفوں کے پل باندھتا ہے اور نفسیاتی دباؤ پیدا کرنے کے لیے جھوٹے پروپیگنڈے کا سہارا لیتا ہے، وہیں ریکارڈز یہ حقیقت بھی عیاں کردیتے ہیں کہ اصل دباؤ ہمیشہ بھارتی ٹیم پر ہی رہا ہے اور فیصلہ کن لمحات میں پاکستان کا پلڑا ہی ہمیشہ بھاری نظر آیا ہے۔
ماضی کی مثالوں پر نظر ڈالیں تو 1986ء کا شارجہ فائنل آج بھی شائقین کے ذہنوں میں تازہ ہے، جب جاوید میانداد کے آخری گیند پر چھکے نے بھارت کی جیت کو شکست میں بدل دیا۔
یہ لمحہ صرف ایک میچ کی جیت نہیں تھا بلکہ بھارتی کرکٹ کے اعصاب پر ایسا دباؤ ڈال گیا جو آج تک محسوس کیا جاتا ہے۔
اسی طرح 2004ء میں بھارت کے دورہ پاکستان کے دوران راولپنڈی ٹیسٹ میں انضمام الحق اور یونس خان کی شاندار شراکت نے بھارت کو بے بس کر دیا تھا۔
2005ء کے کولکتہ ٹیسٹ میں پاکستانی ٹیم نے بھارت کو اسی کے میدان میں شکست دے کر ایسا سبق سکھایا، جسے بھارتی شائقین آج بھی یاد رکھنے پر مجبور ہیں۔
اسی طرح 2017ء کی چیمپئنز ٹرافی فائنل کا ذکر کیے بغیر بھی بھارتی شکستوں کی یہ داستان مکمل نہیں ہو سکتی، جب پاکستان نے بھارت کو 180 رنز کے بڑے مارجن سے شکست دی۔
اس فائنل میں نہ صرف فخر زمان کی شاندار سنچری بلکہ محمد عامر کی ابتدائی تباہ کن بولنگ نے بھارتی ٹیم کو سنبھلنے کا موقع ہی نہیں دیا تھا۔ یہ جیت جہاں پاکستان کے لیے تاریخی تھی، وہیں بھارتی کرکٹ کے لیے سب سے بڑی ہزیمت بھی ثابت ہوئی۔
کرکٹ کی تاریخ کے ریکارڈز یہی ثابت کرتے ہیں کہ پاکستان کے بولرز نے ہمیشہ بھارتی بلے بازوں پر دباؤ ڈالا ہے۔ خواہ شعیب اختر کی 1999ء ورلڈ کپ میں راہول ڈریوڈ اور سچن ٹنڈولکر کو لگاتار آؤٹ کرنے والی گیندیں ہوں یا وسیم و وقار کے تباہ کن اسپیلز، بھارت بار بار اس دباؤ کا شکار ہوا۔
اس طرح کے یادگار ریکارڈز سے پتا چلتا ہے کہ پاک بھارت میچ میں اصل اعصاب پر قابو ہمیشہ پاکستان کے پاس رہا ہے اور جب بھی دباؤ کے لمحے آتے ہیں، بھارتی ٹیم ہمیشہ گھبراہٹ کا شکار رہی ہے۔
یہی وجہ ہے کہ آج بھی دنیا بھر کے شائقین اس ٹاکرے کو پاکستان کے مضبوط اعصاب اور بھارتی ٹیم دباؤ کے نیچے دبی ہونے کے تناظر ہی میں دیکھتے ہیں۔
بھارت کے خلاف پاکستان کی بڑی کامیابیاں:
شارجہ 1986ء: جاوید میانداد کا آخری گیند پر چھکا، ایشیا کپ فائنل جیتا۔ ورلڈ کپ انگلینڈ 1999ء : شعیب اختر کے تباہ کن اسپیل ے بھارت کے ٹاپ آرڈر کا دھڑن تختہ۔ کولکتہ ٹیسٹ 2005ء: پاکستان نے بھارت کو اسی کے میدان میں دھول چٹائی۔ چیمپئنز ٹرافی فائنل، اوول 2017ء: پاکستان کی 180 رنز سے تاریخی فتح، بھارت کے لیے کبھی نہ بھولنے والی سب سے بڑی ہزیمت۔