وزیراعلیٰ سندھ کا 35 ویں نیشنل گیمز 6 تا 13 دسمبر کراچی میں کرانے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 9th, May 2025 GMT
کراچی:
وزیراعلیٰ سندھ نے 35ویں نیشنل گیمز 6 سے 13 دسمبر تک کراچی میں کرانے کا اعلان کردیا۔
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن (پی او اے) کے اعلیٰ سطحی وفد سے ملاقات کی تاکہ 35 ویں نیشنل گیمز 2025 کی تیاریوں کو حتمی شکل دی جا سکے۔ وزیراعلیٰ ہاؤس میں ہونے والی اس ملاقات کو صوبے میں کھیلوں کے فروغ اور کھلاڑیوں کی ترقی کی جانب ایک اہم قدم قرار دیا گیا۔
پی او اے کے وفد کی قیادت صدر عارف سعید نے کی جبکہ سینئر نائب صدر محترمہ فاطمہ لاہوری، سیکریٹری جنرل خالد محمود اور سندھ کے سیکریٹری احمد علی راجپوت بھی وفد میں شامل تھے۔ وزیراعلیٰ کے پرنسپل سیکریٹری آغا واصف اور سیکریٹری کھیل علیم لغاری بھی موجود تھے۔
سیکریٹری عبدالعلیم لاشاری نے نیشنل گیمز کی تیاریوں، لاجسٹکس اور منصوبہ بندی پر تفصیلی بریفنگ دی۔ وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے باضابطہ اعلان کیا کہ کراچی 6 سے 13 دسمبر 2025 تک 35 ویں نیشنل گیمز کی میزبانی کرے گا۔ انہوں نے اس موقع کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے مکمل تعاون کا یقین دلایا اور کہا کہ گیمز کو بین الاقوامی معیار کے مطابق منعقد کیا جائے گا۔
وزیراعلیٰ نے متعلقہ محکموں کو ہدایت دی کہ کھلاڑیوں کو تربیت، طبی سہولیات، سفری سہولیات اور جدید انفراسٹرکچر سمیت تمام بنیادی سہولیات فراہم کی جائیں۔ ایک اہم پیشرفت کے طور پر وزیراعلیٰ نے نئے سوئمنگ پول کی تعمیر اور جدید الیکٹرانک ٹائمنگ و اسکورنگ سسٹمز کی فراہمی کا اعلان کیا۔
اس موقع پر پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن، حکومت سندھ اور سندھ اولمپک ایسوسی ایشن کے درمیان ایک مفاہمتی یادداشت (ایم او یو) پر بھی دستخط کیے گئے تاکہ گیمز کے انعقاد کے لیے ایک مربوط فریم ورک قائم کیا جا سکے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: نیشنل گیمز
پڑھیں:
سندھ حکومت کا کم از کم تنخواہ 42000 روپے کرنے کا فیصلہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">کراچی: سندھ حکومت نے کم سے کم تنخواہ میں 12 فیصد اضافہ کرکے کم از کم اجرت 42000 روپے کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے سندھ اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ سندھ میں کم سے کم تنخواہ میں 12 فیصد اضافہ کرنا چاہتے ہیں، جلد سندھ میں کم سے کم تنخواہ 42000 روپے ہوگی، کوشش ہے کہ اسی مہینے اعلان کردیں۔
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے اسمبلی میں گزشتہ 7 روز سے جاری بجٹ بحث کو سمیٹتے ہوئے اپنے خطاب میں کہا کہ پیپلز پارٹی اور اس کی سندھ حکومت عوام کی بھرپور طریقے سے خدمت کررہی ہے، سندھ حکومت نے زندگی کے ہر شعبے میں لوگوں کو سہولتیں مہیا کی ہیں۔
مراد علی شاہ نے اپنی بجٹ تقریر کے موقع پر ایوان میں اپوزیشن کے شور شرابے اور ہنگامہ آرائی کو بدتمیزی قراردیتے ہوئے کہا کہ بدقسمتی سے احتجاج کے وقت اسمبلی قوائد کی بھی پاسداری نہیں کی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس ایوان میں قطعی اکثریت ہے ہم بجٹ خود پاس کرا سکتے ہیں لیکن اس کے باوجود ہم سب کو ساتھ لے کر چلنا چاہتے ہیں۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ایوان کی کارروائی پرسکون ماحول میں جاری رکھنے کیلیے ہم نے ایڈوائزری کمیٹی بنائی تھی اس میں اصول طے ہوئے تھے تاہم میری بجٹ تقریر کے موقع پر ہنگامہ آرائی کی گئی، کیا کسی کے سامنے کھڑے ہو کر چور چور کہنا اخلاقی بات ہے؟ میں 135واں رکن ہوں جو بجٹ پر بات کر رہا ہے، سندھ اسمبلی میں ایسی بحث پہلے کبھی نہیں ہوئی، وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ اپوزیشن نے جو کیا وہ معذرت کے ساتھ بدتمیزی کے زمرے میں آتا ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 سے 12 فیصد اور پنشن میں 8 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔
انہوں نے بتا یا کہ ہم نے پروفیشنل ٹیکس، انٹرٹینمنٹ ٹیکس ختم کردیا ہے، گاڑیوں پر کئی ٹیکسز کی چھوٹ دے دی ہے۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ اس وقت 10820 ارب روپے کی صوبائی اے ڈی پی ہے، میں وزیراعلیٰ ہوں اور اصل میں میرے پاس 45 محکمے ہیں، ویسے اس وقت میرے پاس 6 محکمے ہیں، وزیراعلیٰ نے بتایا کہ اس وقت وزیراعلیٰ پنجاب کے پاس 14 محکمے ہیں جبکہ وزیراعلیٰ بلوچستان کے پاس 20 محکمے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے ایک ایک اخبار نے بھی لکھ دیا کہ کراچی کے لیے کوئی میگا اسکیم نہیں ہے حالانکہ ہم نے اس سال کراچی کے لیے 12 ارب روپے کے میگا منصوبے رکھے ہیں۔ سندھ وہ واحد صوبہ ہے جہاں مالیاتی نظم و نسق موجود ہے۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ اللہ تعالیٰ اور پارٹی چاہے گی تو میں 18 سال بھی وزیر اعلیٰ رہوں گا۔