سیاست میں سے تقسیم کو ختم کرنا ہوگا، ہم آہنگی کی بھی بات ہونی چاہیے، اعظم نذیر تارڑ WhatsAppFacebookTwitter 0 9 May, 2025 سب نیوز

اسلام آباد(سب نیوز)وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ سیاست میں سے تقسیم کو ختم کرنا ہوگا، سیاسی ہم آہنگی کی بھی بات ہونی چاہئے۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ہم ملک کی سرحدوں اورعوام کا دفاع کرنا جانتے ہیں، مشکل کی اس گھڑی میں قوم کو یک زبان ہونا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے بطور اپوزیشن لیڈر بھی کہا تھا آئیں مل کر ملک کو ٹھیک کریں، وزیراعظم نے فلور آف ہاوس کہا میثاق معیشت کریں اور ملکی معیشت کا پہیہ تیز کریں۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ سیاست ایک دوسرے کو گھسیٹنے کا نام نہیں، سیاست کو ہمیشہ فسطائیت کے قریب لانے کی کوشش کی گئی، فسطائیت کو صرف اور صرف اجتماعی سوچ سے ہی ختم کر سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ادارے مضبوط ہوتے ہیں تو ملک بھی مضبوط ہوتا ہے، جنگ ہمیشہ جوش اور جذبے کے ساتھ ساتھ حکمت سے بھی لڑی جاتی ہے، افواج پاکستان نے جرات کے ساتھ دانشمندی کا بھی مظاہرہ کیا۔
اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ اسرائیل نے بھارت کو شاید تحفہ یا پیسوں سے ڈرونز دیئے، تمام بھارتی ڈرونز کو دانشمندی کے ساتھ ہینڈل کیا گیا، نیشنل سکیورٹی کمیٹی کا اختیار افواج پاکستان کو دے دیا ہے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرشاہینوں کے ہاتھوں رافیل کی تباہی، فضائی جھڑپ عالمی افواج کیلئے کیس اسٹڈی بن گئی، برطانوی میڈیا شاہینوں کے ہاتھوں رافیل کی تباہی، فضائی جھڑپ عالمی افواج کیلئے کیس اسٹڈی بن گئی، برطانوی میڈیا لاہور میں بھارتی سرویلنس ڈرون کی پاکستانی حدود میں دراندازی کی کوشش ناکام بنا دی گئی پرائیویٹ اسکیم کے تحت حج کے خواہشمند مزید 2078پاکستانیوں کو اجازت مل گئی اسلام آباد کی تمام بڑی عمارتوں پر ہنگامی سائرن نصب کر دیئے گئے، ڈپٹی کمشنر مودی کا فالس فلیگ آپریشنز، غیورسکھوں کا بھارت کیخلاف کھڑے ہونے کا اعلان پاکستانی سکھ برادری کی بھارتی جارحیت کیخلاف احتجاجی ریلی TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ

پڑھیں:

درد کارشتہ

ایم سرورصدیقی

انسان کا انسانوںکے ساتھ ایک ہی رشتہ ہوتاہے۔ ایک ہی رشتہ ہونا چاہیے دردکارشتہ۔ یہی انسانیت کی معراج ہے۔کسی کے ساتھ ہمدردی کے دو بول بول کر دیکھئے ایک خوشگوار تعلق کی بنیاد بن جائے گی۔ ایک دوسرے کے دکھ دردمیں شراکت دلوںمیں قربت کاموجب بن جاتی ہے۔ انسانیت سے پیاراسلام کا ابدی پیغام ہے ۔ تعلیم کے فروغ ،جہالت ،غربت،افلاس ختم کرنے کیلئے بھی جو ہو سکے ضرورکریں۔ محبت ِ رسول ۖ کے تقاضے یہ بھی ہیں کہ ہم معاشرے کے کمزور،کم وسائل،کچلے اور سسکتے طبقات کو طاقت بخشیں۔ جھنڈیاں لگانا ،چراغاں کرنا، میلاد ۖ کی محافل کا انعقاد بھی اہم ہے۔ اس سے دلوں کو نیا ولولہ نیا جوش ملتاہے۔ لیکن اسراف کو ترک کرکے کچھ وسائل غریبوں، بیوائوں کی کفالت کیلئے بھی خرچ کریں ۔کسی بیروزگار کی چھوٹا کاروبار کروانے کیلئے معاونت کریں۔صدقات و خیرات بھی کریں۔کسی یتیم بچی کی شادی ۔کسی مجبور طالبعلم کی اسکول کالج کی فیس دیدیں، کتابیں یا یونیفارم لے دیں ۔کسی بیمارکا علاج کروادیںالغرض جس میں جتنی استطاعت ہے اس کے مطابق کچھ نہ کچھ ضرور کرے۔ ان طریقوں کو اپنے محبوب نبی ۖ کی خوشنودی کیلئے مروج کریں۔ دوسروں کو ترغیب دیں ۔ عشق ِمصطفے ٰ ۖ کو اپنی طاقت ،قوت اور جرأت بنائیں حالات بدل جائیں گے بدنصیبی کے اندھیرے چھٹ جائیں گے ۔مقدر کا رونا رونے والوں پر مقدر ناز کرے گا ۔آزمائش شرط ہے ۔ یقین کریں صدق ِ دل سے بے لوث کام آنا ایسی نیکی ہے جس کا کوئی نعم البدل نہیں۔کسی مجبور کی مدد، کفالت، قرض ِ حسنہ،کسی یتیم بچی کی شادی ،کسی کو باعزت روزگار کی فراہمی سے اللہ اور اس کے حبیب پاک ۖ کو راضی کرنا ہے۔چراغ سے چراغ جلانے کی روایت ہے صدقہ ٔ جاریہ ہے اسی میں ہمارے نبی ۖکی خوشی ہے ۔
ہمیں یقین ہے انسان کا انسانوںکے ساتھ ایک ہی رشتہ ہوتاہے۔یقین ِ کامل کا تقاضاہے کہ ایک ہی رشتہ ہونا چاہیے دردکارشتہ۔ یہی انسانیت کی معراج ہے۔کسی کے ساتھ ہمدردی کے دو بول بول کر دیکھئے ایک خوشگوار تعلق کی بنیاد بن جائے گی۔ ایک دوسرے کے دکھ دردمیں شراکت دلوںمیں قربت کاموجب بن جاتی ہے ۔انسانیت سے پیاراسلام کا ابدی پیغام ہے۔ یقینا دکھی انسانیت کی خدمت ہی انسانیت کی معراج ہے۔ امید۔خوش فہمی ۔یقین اور جاگتی آنکھوں کے سپنے ہمیں مسلسل حوصلہ دیتے رہتے ہیں شاید اسی لئے یہ کہاوت ضرب المثل بن گئی ہے امید پر دنیا قائم ہے۔ جس کا تقاضا ہے کہ وہ ملک میں امن وامان کے قیام، مہنگائی کے خاتمہ ،سماجی انصاف اور ہر سطح پر ظلم کی حکومت ختم کرنے کیلئے اپنا بھرپور سیاسی کردار ادا کریں۔ حضرت علی کا فرمان ہے کہ کفرکی حکومت تو قائم رہ سکتی ہے ظلم کی حکومت نہیں ۔ دنیا بھرمیں سینیٹ اور پارلیمنٹ کے اجلاس ہوتے رہتے ہیںلیکن یہ عوام کی کتنی بد نصیبی ہے کہ کوئی عوام کے کسی مسائل پر بات کرنا پسند نہیں کرتا جس کی وجہ سے غریبوںکو بہت سے مسائل درپیش ہیں، قیامت خیز مہنگائی سے عام آدمی کا جینا عذاب بن گیا ہے ،بیروزگاری اورغربت نے عوام کی خوشیاں چھین لی ہیں ۔لگتاہے سب وسائل اشرافیہ کیلئے مختص ہوکررہ گئے ہیں اور غریبوںکو وہی محرومیاں مل رہی ہیں حالانکہ تیسری دنیا کے ممالک میں بہت سے کام صرف حکمرانوں کی تھوڑی سی توجہ۔بہتر انتظامی حکمت ِ عملی،ٹھوس منصوبہ بندی سے ہی ہو سکتے ہیں ۔اداروں میں روایتی لاپروائی ۔ارباب ِ اختیارکی بے حسی اور ہربات پر مٹی پائو کی صورت ِ حال نے مسائل کو مزید گھمبیر کرکے رکھ دیا ہے ۔یہی وجہ ہے کہ ہرحکمران نے عوام کو ریلیف دینے کیلئے کچھ نہیں کیا شاید اسی پالیسی پر آج بھی عمل ہورہا ہے ۔حالانکہ حکومت کا اصل کام عوام کا معیار ِ زندگی بلند کرنا اورغربت کم کرنا ہے۔ عوام تو مہنگائی کی وجہ سے پریشان ہیں۔ اس بارے میں حکمرانوں کوسوچنا چاہیے ۔ ایک بات قابل ِ غور ہے کہ جب تک جمہوریت کے ثمرات عوام تک نہیں پہنچیں گے حقیقی تبدیلی نہیں آسکتی ۔سارک تنظیم میں شامل ممالک میں غربت کی شرح میں خوفناک اضافہ تشویش ناک ہے ۔اس نازک ترین صورت حال پر حکمرانوںکا جوکردار ہونا چاہیے۔ وہ نظر نہیں آرہا کرپشن،اقربا پروری اور اشرافیہ کا اختیارات سے تجاوز بھی سنگین مسائل بن چکے ہیںجس سے لوگ مایوس کیوں ہوتے جارہے ہیں ؟ حکمرانوں کو یہ بھی احساس کرنا ہوگا کہ معاشی چکی میںپسے عوام موجودہ بڑھتی ہوئی مہنگائی کے متحمل نہیں ہیں۔حکمران عوام کی مشکلات کا احساس کرتے ہوئے ایسی پالیسیاں تیار کریں جس سے عوام کو ریلیف مل سکے ۔لوڈشیڈنگ،مہنگائی اور کرپشن جیسی لعنتوںسے پاک،خوشحال ،پر امن اور اقتصادی لحاظ سے مضبوط پاکستان بنانے کیلئے پہلے سے زیادہ غور،فکر اور محنت کرنی چاہیے۔ امید،خوش فہمی ،یقین اور جاگتی آنکھوں کے سپنے ہمیں مسلسل حوصلہ دیتے رہتے ہیں۔ شاید اسی لئے یہ کہاوت ضرب المثل بن گئی ہے۔ امید پر دنیا قائم ہے۔ اللہ کرے ہماری سب کی امید قائم رہے ۔زبانی جمع خرچ کے دلفریب اعدادوشمار سے تو عوام کی حالت بہتر نہیں بنائی جا سکتی۔ لگتاہے حکمرانوںکو عام آدمی کا کوئی احساس نہیں ۔اس لئے مخیر حضرات،سماجی تنظیموں اور درد ِ دل رکھنے والوںکو میڈان میں آناہوگا۔سسکتے،کچلے طبقات ،کم وسائل،غریب اور محرومیوں کے مارے لوگوں سے درد کا رشتہ قائم کرنا کوئی مشکل نہیں۔ کچھ عملی اقدامات،نوجوانوں کی مناسب رہنمائی اور مالی معاونت ،روزگار کے وسائل مہیا کرنا،تعلیمی ضروریات کی فراہمی سے بہت کچھ کیا جا جاسکتاہے۔ یقین جانئے نئی نسل کا مستقبل روشن کیا جاسکتاہے۔ شرط یہی ہے کہ ہمارے دلوں میں دردکا رشتہ ایک توانا شجر بن کر پھل دینے لگے جس کا سایہ صدقہ ٔ جاریہ بنا تو عاقبت سنور جائے گی ۔ یادکھیںحکمرانوں کی طرف نہ دیکھیں اپنے آپ کو اس عظیم کام کیلئے تیارکریں۔ ہم پہلا قدم اٹھانے سے ہی منزل کی جانب گامزن ہوسکتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

متعلقہ مضامین

  • بھارت نے دنیا کے مہنگے ترین اسرائیلی ڈرونز استعمال کیے: اعظم نذیر تارڑ
  • سیاست میں سے تقسیم کو ختم کرنا ہوگا، ہم آہنگی کی بھی بات ہونی چاہیے، اعظم نذیر تارڑ
  • کسی نے ہمیں چھیڑا تو گھس کر ماریں گے ،دشمن کو جو 3 روز قبل جواب دیا اب اس سےبڑھ کر ہو گا:اعظم نذیر تارڑ
  • پاکستان کو بھارت پر روایتی جنگ میں واضح اور فیصلہ کن برتری حاصل ہو چکی ہے، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ
  • مدارس کا ہر نوجوان فوج کے ساتھ صف اول پر ہوگا، مولانا فضل الرحمان
  • بھارت کو ایسا سوچنا ہی نہیں چاہیے کہ حملہ ہوگا اور پاکستان خاموش رہے گا: پاکستانی سفیر
  • درد کارشتہ
  • پاکستان اور بھارت کو بات چیت اور رابطے کے ذریعے امن کا راستہ اختیار کرنا چاہیے: امریکی وزیر خارجہ
  • اگلی بار جاوید اختر کا استقبال جوتوں سے کرنا چاہیے، نادیہ خان