بھارت پاکستان کشیدگی کا خمیازہ آر پار کشمیریوں کو بھگتنا پڑتا ہے، میرواعظ عمر فاروق
اشاعت کی تاریخ: 9th, May 2025 GMT
حریت کانفرنس کے چیئرمین نے دونوں ممالک سے پُرزور اپیل کی کہ وہ فوری طور پر کشیدگی کو کم کریں اور اس خطرناک راستے پر نہ چلیں جو صرف تباہی کی طرف لے جاتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ میرواعظ کشمیر مولوی محمد عمر فاروق نے بھارت و پاکستان کے درمیان بڑھتی کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار کیا اور تباہی سے بچنے کے لئے فوری صبر و تحمل کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ میرواعظ کشمیر مولوی عمر فاروق علیحدگی پسند رہنما ہونے کے ساتھ ساتھ مذہبی لیڈر بھی ہیں اور انہیں آج انتظامیہ نے ایک بار پھر اپنی رہائش گاہ میں نظر بند رکھ کر جامع مسجد سرینگر جانے کی اجازت نہیں دی۔ میرواعظ عمر فاروق نے ایکس پر ایک پوسٹ میں لکھا "جنگ کا خطرہ بڑھتا جا رہا ہے اور قیمتی جانوں کا زیاں جاری ہے، دل غم اور اضطراب سے بھرے ہوئے ہیں"۔ انہوں نے دونوں طرف کی کشمیری عوام سے اظہارِ یکجہتی اور پورے برصغیر کے لئے اجتماعی دعا کی درخواست کی۔
میرواعظ عمر فاروق کے مطابق بدقسمتی سے جب بھی بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی بڑھتی ہے اس کا سب سے زیادہ خمیازہ جموں و کشمیر کے لوگوں کو بھگتنا پڑتا ہے، لائن آف کنٹرول کے آر پار لوگ شدید مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں اور ان کی جان، مکان اور روزگار کے زیاں کو محض "ضمنی نقصان" سمجھا جاتا ہے۔ میرواعظ عمر نے دونوں ممالک سے پُرزور اپیل کی کہ وہ فوری طور پر کشیدگی کو کم کریں اور اس خطرناک راستے پر نہ چلیں جو صرف تباہی کی طرف لے جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ مجھے حکام نے آج جامع مسجد جانے کی اجازت نہیں دی تاہم میں دل سے ہر اس شخص کے ساتھ ہوں جو’امن و امان‘ کی دعا کر رہا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: میرواعظ عمر عمر فاروق
پڑھیں:
کشمیر میں کتابوں پر پابندی عائد کرنے کی مہم جاری، متعدد دکانوں پر پولیس کے چھاپے
میرواعظ عمر فاروق نے کہا ہے کہ اسکالرز اور نامور مورخین کی کتابوں پر پابندی عائد کرنے سے تاریخی حقائق اور کشمیر کے لوگوں کی زندہ یادوں کے ذخیرے کو نہیں مٹایا جائے گا۔ اسلام ٹائمز۔ لیفٹیننٹ گونر انتظامیہ کی جانب سے گزشتہ روز کشمیر بھر میں پچیس کتابوں پر پابندی لگانے کا فیصلہ کیا گیا۔ ان کتابوں سے متعلق حکومت نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ کتابیں علیحدگی پسندانہ سوچ کو فروغ دے رہی ہیں۔ اس فیصلے کے بعد محکمہ داخلہ کی ہدایات پر آج پولیس نے وادی کشمیر کے اطراف و اکناف میں متزکرہ لٹریچر کو ضبط کرنے کے حوالے سے جاری کردہ حالیہ ہدایت کی تعمیل کرتے ہوئے متعدد بک شاپس پر مربوط اور قانونی طور پر نگرانی کی اور تلاشی لی۔ جس کا مقصد تھا کہ یہ دیکھا جا سکے کہ مزکورہ کتابیں ان دکانوں پر دستیاب نہ ہوں۔
یہ مہم حکومتی حکمنامے کی سختی سے تعمیل کو یقینی بنانے اور ایسے کسی بھی لٹریچر کی دستیابی یا گردش کو روکنے کے لئے کی گئی تھی جو بقول حکومت بنیاد پرستی کو فروغ دے یا قوم کی خودمختاری اور سالمیت کے خلاف جذبات کو بھڑکا سکے۔ اس دوران شہر سرینگر سمیت شمالی اور جنوبی کشمیر میں بھی پولیس نے دن بھر کئی مقامات پر چھاپہ ماری کی۔
اس بیچ معروف مذہبی رہنما میرواعظ عمر فاروق نے سرکاری فیصلے کی مخالفت کی اور کہا ہے کہ ایسے فیصلوں سے تاریخی حقائق کو چھپایا نہیں جا سکتا ہے۔ ایکس پر ایک پوسٹ میں میرواعظ عمر فاروق نے کہا ہے کہ اسکالرز اور نامور مورخین کی کتابوں پر پابندی عائد کرنے سے تاریخی حقائق اور کشمیر کے لوگوں کی زندہ یادوں کے ذخیرے کو نہیں مٹایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ صرف اس طرح کے آمرانہ اقدامات کے پیچھے لوگوں کی عدم تحفظ اور محدود سمجھ کو بے نقاب کرتا ہے۔