بھارت کے حملے کا جواب دے دیا ، اگر اب بھارت نے جارحیت کی تو جواب ہائی ویلیو ٹارگٹ ہونگے ، شاہ زیب خانزادہ نے بڑی خبر دے دی
اشاعت کی تاریخ: 10th, May 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)معروف اینکر پرسن شاہ زیب خانزادہ نے بھارتی حملے کے نتیجے میں پاکستان کے بھر پور جواب کے بعد بتا یا ہے کہ سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارت نے ہمارے تحمل کو کمزور ی سمجھا اس لیے بھارت کو اس کے حملے کا جواب دے دیا ہے ، اگر بھارت چاہتا ہے تو آئے بیٹھ کر بات کرے لیکن پاکستان کے اس جواب کے بعد اگر بھارت مزید جارحیت چاہتا ہے تو جواب بہت سخت ہو گا۔ جیو نیوز سے بات کرتے ہوئے شاہزیب خانزادہ نے سیکیورٹی ذرائع سے بتا یا کہ پاکستان کی ملٹری اور سیاسی لیڈرشپ نے فیصلہ کرلیا ہے کہ اگر اب بھارت جارحیت کا مظاہرہ کرے گا تو پھر پاکستان کا ٹارگٹ ہائی ویلیو ہو گاجس سے بھارت کو زیادہ سے زیادہ نقصان ہوا ، اس صورت میں بھارت کے اکنامک ٹارگٹس کو بھی نشانہ بنا یا جائے گا ، ابھی بھارت نے ہماری ملٹری کو نشانہ بنا یا تو اس کے جواب میں صرف بھارتی ملٹری کو نقصان بنا یا گیا ہے۔
بھارتی بریگیڈ ہیڈکوارٹر زکے جی ٹاپ اور سپلائی ڈپو اڑی بھی تباہ: سیکیورٹی ذرائع
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
پڑھیں:
رافیل اور ایس-400 کی تباہی پاکستان کی برتری کا ثبوت ہے: سابق بھارتی آرمی چیف
بھارت کے سابق آرمی چیف جنرل (ر) وید پرکاش ملک نے عسکری ٹیکنالوجی کے میدان میں پاکستان کی برتری کا اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ جدید جنگی صلاحیتوں نے دونوں ممالک کی دفاعی حکمتِ عملی کو یکسر بدل دیا ہے۔بھارت کے سابق آرمی چیف جنرل (ر) وید پرکاش ملک نے کہا کہ آپریشن سندور کے دوران پاکستان اور بھارت میں سے کسی نے بھی ایک دوسرے کی سرحد عبور نہیں کی، کیونکہ دونوں ممالک کے پاس جدید سٹینڈ آف ویپنز موجود ہیں جن کی مدد سے دور بیٹھ کر کارروائی ممکن ہو چکی ہے۔انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک نے ٹیکنالوجی کے شعبے میں نمایاں ترقی کی ہے، تاہم پاکستان کے پاس بھارت کے مقابلے میں بہتر ہتھیار اور جدید سازوسامان موجود ہے، رافیل طیاروں اور ایس-400 دفاعی نظام کی تباہی پاکستان کی عسکری برتری کا ثبوت ہے۔جنرل (ر) وید پرکاش ملک نے کہا کہ بھارت کو اپنی فوجی تیاریوں، سازوسامان اور ٹیکنالوجی میں مزید بہتری لانے کی ضرورت ہے تاکہ مستقبل کی کسی بھی کارروائی میں مؤثر جواب دیا جا سکے۔بھارت کے سابق آرمی چیف نے واضح کیا کہ جدید جنگیں اب روایتی انداز سے ہٹ کر ٹیکنالوجی اور سٹینڈ آف ویپنز پر منحصر ہو چکی ہیں، جس میں بہتری وقت کی اہم ضرورت ہے۔