بھارت کے حملے کا جواب دے دیا ، اگر اب بھارت نے جارحیت کی تو جواب ہائی ویلیو ٹارگٹ ہونگے ، شاہ زیب خانزادہ نے بڑی خبر دے دی
اشاعت کی تاریخ: 10th, May 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)معروف اینکر پرسن شاہ زیب خانزادہ نے بھارتی حملے کے نتیجے میں پاکستان کے بھر پور جواب کے بعد بتا یا ہے کہ سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارت نے ہمارے تحمل کو کمزور ی سمجھا اس لیے بھارت کو اس کے حملے کا جواب دے دیا ہے ، اگر بھارت چاہتا ہے تو آئے بیٹھ کر بات کرے لیکن پاکستان کے اس جواب کے بعد اگر بھارت مزید جارحیت چاہتا ہے تو جواب بہت سخت ہو گا۔ جیو نیوز سے بات کرتے ہوئے شاہزیب خانزادہ نے سیکیورٹی ذرائع سے بتا یا کہ پاکستان کی ملٹری اور سیاسی لیڈرشپ نے فیصلہ کرلیا ہے کہ اگر اب بھارت جارحیت کا مظاہرہ کرے گا تو پھر پاکستان کا ٹارگٹ ہائی ویلیو ہو گاجس سے بھارت کو زیادہ سے زیادہ نقصان ہوا ، اس صورت میں بھارت کے اکنامک ٹارگٹس کو بھی نشانہ بنا یا جائے گا ، ابھی بھارت نے ہماری ملٹری کو نشانہ بنا یا تو اس کے جواب میں صرف بھارتی ملٹری کو نقصان بنا یا گیا ہے۔
بھارتی بریگیڈ ہیڈکوارٹر زکے جی ٹاپ اور سپلائی ڈپو اڑی بھی تباہ: سیکیورٹی ذرائع
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
پڑھیں:
بھارتی پولیس نے حریت رہنما جاوید میر کو سرینگر سے گرفتار کر لیا
پولیس نے دعویٰ کیا کہ جاوید میر کو 1996ء میں بھارت مخالف اور آزادی پسند سرگرمیوں سے متعلق ایک کیس کے سلسلے میں گرفتار کیا گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بھارتی پولیس نے آزادی پسند قیادت کے خلاف جاری کارروائیوں کو تیز کرتے ہوئے سرینگر میں سینئر حریت رہنما جاوید احمد میر کو گرفتار کر لیا ہے۔ ذرائع کے مطابق پولیس نے زینہ کدل کے علاقے میں ان کی رہائش گاہ پر چھاپہ مارا اور انہیں غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے کالے قانون یو اے پی اے کے تحت گرفتار کر کے شیرگڑی پولیس اسٹیشن منتقل کر دیا۔ پولیس نے دعویٰ کیا کہ جاوید میر کو 1996ء میں بھارت مخالف اور آزادی پسند سرگرمیوں سے متعلق ایک کیس کے سلسلے میں گرفتار کیا گیا ہے۔ پرانی ایف آئی آر میں کئی سرکردہ حریت رہنمائوں کو نامزد کیا گیا تھا جن میں شہید سید علی گیلانی، عبدالغنی لون، شبیر احمد شاہ، نعیم احمد خان، شکیل بخشی، جاوید میر اور دیگر شامل تھے۔ انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ دہائیوں پرانے مقدمات کو دوبارہ کھولنا پرامن سیاسی جدوجہد کو دبانے کے لیے کشمیری قیادت کو ہراساں کرنے اور انہیں ڈرانے دھمکانے کی بھارت کی مسلسل کوشش کی عکاسی کرتا ہے۔