افواجِ پاکستان کا ہر وار دشمن کے غرور کا کفن بن چکا ہے، مریم اورنگزیب
اشاعت کی تاریخ: 10th, May 2025 GMT
پنجاب کی سینئر وزیر مریم اورنگزیب کا کہنا ہے کہ افواجِ پاکستان کا ہر وار دشمن کے غرور کا کفن بن چکا ہے۔
لاہور سے جاری بیان میں مریم اورنگزیب نے کہا کہ دشمن کو دن کے اُجالے میں عبرت کا نشان بنا دیا گیا، آپریشن بنیان المرصوص پر قوم جری افواجِ پاکستان کو سلام پیش کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ دشمن کی ہر جارحیت کو آہنی عزم سے کچلا گیا، آپریشن بنيان المرصوص قومی غیرت، وقار اور عسکری عظمت کی روشن علامت ہے۔
مریم اورنگزیب نے کہا کہ پاکستان اپنے دفاع پر کوئی سمجھوتا نہیں کرے گا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان نے ہر محاذ پر اپنی برتری منوائی، دنیا پاکستان کی عسکری مہارت اور دفاعی حکمتِ عملی کا اعتراف کر رہی ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ وطن کے تحفظ میں اتحاد، حوصلہ اور ایثار ہماری اصل طاقت ہیں۔
یاد رہے کہ آج صبح فجر کے وقت پاکستان نے بھارتی جارحیت پر جوابی کارروائی شروع کرتے ہوئے آپریشن بنیان المرصوص کا آغاز کردیا۔
Post Views: 5.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: مریم اورنگزیب کہا کہ
پڑھیں:
1965 جنگ کا 22واں روز؛ معرکہ ڈوگرائی کیا ہے؟
ستمبر 1965 کی 17 روزہ جنگ پاکستان کی عسکری تاریخ میں نہایت اہمیت کی حامل ہے، 22 ستمبر کا دن بھارت کی 17 دن کی ہزیمت کا سورج لے کر طلوع ہوا۔
پاکستان اور لاہور کے دفاع کے لیے لڑی جانے والی اس جنگ میں معرکہ ڈوگرائی کو خاص اہمیت حاصل ہے۔
پاکستان آرمی کی پنجاب رجمنٹ سے تعلق رکھنے والی ایک مایہ ناز یونٹ نے 106 شہیدوں کے خون سے دشمن کا لاہور پہ قبضے کا خواب چکنا چور کیا۔
اس رجمنٹ نے ان 17 دنوں میں دشمن کے 18 حملوں کو صرف دو کمپنیوں کی مدد سے پسپا کیا، 106 شہیدوں کی قربانی پاکستان کے عزم اور حوصلے کی عظیم مثال ہے۔
لاہور چھاؤنی میں واقع ان شہداء کی یادگار ’’گنج شہیداں‘‘ کے نام سے موجود ہے، ہر سال 22 ستمبر کو وطن کی خاطر جان قربان کرنے والے ان بہادر سپوتوں کو خراج عقیدت پیش کیا جاتا ہے۔
یادگار شہداء ڈوگرائی پر سابق فوجی افسروں کا 22 ستمبر کی مناسبت سے کہنا تھا کہ ’’36 دشمن کی کمپنیوں کے خلاف صرف 2 کمپنیاں 12 دن تک لڑتی رہی اور ہمارے 106 فوجی جوان شہید ہو گئے۔‘‘
سابق فوجی افسر کا کہنا تھا کہ ’’ملک پر قربان ہونے کا جذبہ اس وقت ہر نوجوان میں بھرپور تھا، قیام پاکستان سے اب تک ہماری فوج اپنی جانوں کی قربانیاں دیتی آئی ہے۔‘‘