قسم وفا کی… پرواز شہادت کی…

یہ وہ لمحہ ہے جب پاکستان کے بہادر شاہین دشمن کی سرزمین پر وار کرنے نکلے۔

ہر ایک پائلٹ نے دشمن پر حملے سے پہلے اپنے ہاتھوں سے وصیت پر دستخط کیے۔

 

 

نہ جھجک، نہ خوف… صرف ایک دعا:

”یا اللہ، وطن کی عزت سلامت رکھنا… اگر ہم واپس نہ آئیں تو ہماری لاشیں پرچم میں لپٹی ہوں!“

لیکن ربِ ذوالجلال کی مدد شاملِ حال رہی۔

الحمدللہ، پاک فضائیہ کے تمام شاہین کامیاب مشن مکمل کر کے پٹھان کوٹ، بھٹنڈہ اور سسرام کے ایئربیسز کو تباہ کرنے کے بعد محفوظ واپس لوٹ آئے۔

یہ ہے پاکستانی پائلٹ — جو مرنے کے بعد جینا جانتے ہیں… اور جو وطن کی فضاؤں پر آنچ نہیں آنے دیتے!

Post Views: 2.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

غزہ پر اسرائیلی قبضے کا انسانیت دشمن منصوبہ

اسلام ٹائمز: اب اس منصوبے پر بین الاقوامی ردعمل بھی ملاحظہ فرما لیں، تاکہ آپ کو پتہ چلے کہ دنیا میں انسانیت نام کی کوئی چیز باقی نہیں رہ گئی۔ حسب سابق اقوام متحدہ اور یورپی یونین نے اس منصوبے پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ غزہ پر مکمل فوجی قبضہ انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا باعث بن سکتا ہے اور خطے میں کشیدگی کو مزید بڑھا سکتا ہے۔ امریکی ردعمل تو کیا ہی باکمال ردعمل ہے، کہا "غزہ کا مسئلہ صرف فوجی طاقت سے نہیں، بلکہ سفارتی اور سیاسی حل کے ذریعے ہی ممکن ہے۔"اس اطلاع رسانی پر بہت شکریہ۔ ہر کوئی پوری قیمت وصول کر رہا ہے۔ ترکیہ کی اسرائیل کے ساتھ تجارت کا تو آپ کو معلوم ہی ہے، اب مصر کا سن لیں۔ تحریر: ڈاکٹر ندیم عباس

جب بھی مغرب کے حکومتی حلقوں میں فلسطینی عوام اور فلسطینی ریاست کے حق میں آوازیں بلند ہونے لگتی ہیں تو دل میں یہ خدشہ جنم لیتا ہے کہ کچھ بڑا ہونے والا ہے۔ آوازیں جس قدر بڑی ہوں گی، فلسطین پر اتنی ہی بڑی مصیبت آتی ہے۔ پچھلے کچھ ہفتوں کی ڈویلپمنٹس کو ملاحظہ کریں تو حیرت سی ہوتی تھی کہ کبھی فرانس، کبھی کینڈا اور کبھی کوئی اور ملک فلسطینی ریاست کو قبول کرنے کی بات کر رہا ہے۔ یہ وہی ممالک ہیں، جو فلسطینیوں کی نسل کشی میں شریک ہیں، کچھ لوگ یہ کہتے ہیں کہ یہ اسلحہ دینے کی وجہ سے شریک ہیں۔ میں ایسا نہیں سمجھتا، یہ لوگ باقاعدہ اسرائیل کے ساتھ فلسطینیوں کے خلاف میدان جنگ میں موجود ہیں اور قتل عام میں حصہ لے رہے ہیں۔ صرف ایک مثال ہی دیکھ لیں، یہ کل کی خبر ہے: برطانیہ نے مجاہدین کی نقل و حمل کی جاسوسی کے مشن میں براہ راست حصہ لیا ہے۔ برطانیہ کے پاس تو اتنا اعلیٰ درجے کا جاسوس طیار نہیں تھا، اس لیے اس نے جاسوسی کے لیے امریکی ریاست نیواڈا میں قائم ایک نجی کمپنی سے یہ جہاز کرائے پر حاصل کیا۔

برطانوی وزارتِ دفاع کے ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ برطانوی حکومت اس کمپنی کو غزہ میں جاسوسی کے مشن کے لیے ادائیگیاں کر رہی تھی۔ اس دوران برطانوی فضائیہ کا طیارہ، جو حال ہی میں ممکنہ مرمت کے لیے واپس برطانیہ آیا، غزہ میں سینکڑوں گھنٹوں کی فضائی ویڈیو بنا چکا تھا۔ یہ معلومات اسرائیل کے ساتھ شیئر کی گئیں، تاکہ وہ محافظین غزہ کی تلاش میں مددگار ہوں۔ یہ خبر تو منظر عام پر آئی ہے، جس سے ان کے حقیقی چہرے کا پتہ چلتا ہے۔ یورپی ممالک اس قتل میں اسی طرح براہ راست شریک ہیں۔ آپریشن وعدہ الصادق کی تمام کارروائیوں کی رپورٹنگ دیکھ لیں کہ کون کون سے ممالک اسرائیل کے ساتھ ملکر لڑ رہے تھے، اس سے بھی صورتحال واضح ہو جائے گی۔ میں تو خیر کافی عرصے سے اس پر لکھ رہا ہوں کہ جب ٹرمپ نے کہا تھا کہ غزہ کا قبضہ چھوڑنا ہی غلط تھا اور اسرائیل نے ایسا کیوں کیا کہ غزہ کو فلسطینیوں کے حوالے کر دیا۔؟

اسی وقت  سے یہ نوشتہ دیوار تھا کہ اسرائیل کو صرف طاقت کے ذریعے ہی روکا جا سکتا ہے، ورنہ یہ غزہ سمیت پورے فلسطین پر قابض ہو جائے گا۔ اب بین الاقوامی میڈیا پر خبریں آرہی ہیں کہ اسرائیلی کابینہ نے غزہ کی پٹی پر مکمل قبضے کے منصوبے کی منظوری دے دی ہے۔ یہ فیصلہ بنیامن نیتن یاہو کی سربراہی میں ہونے والے حالیہ سیکورٹی اجلاسوں کے بعد سامنے آیا ہے، جس میں اسرائیلی فوج کی قیادت اور انٹیلی جنس اداروں کے اعلیٰ حکام شریک ہوئے۔ نیتن یاہو نے کابینہ کو ایک تفصیلی منصوبہ پیش کیا، جس میں غزہ کی پٹی کے مکمل کنٹرول کی حکمت عملی شامل ہے۔ جس کے تحت غزہ کے تمام علاقوں میں زمینی کارروائی، بحری و فضائی بمباری اور مستقل اسرائیلی موجودگی کا خاکہ پیش کیا گیا ہے۔ 4 مراحل پر مشتمل کارروائی میں فوج کے 5 ڈویژنز شامل ہوں گے، نیز بحریہ اور فضائی حملوں کا استعمال بھی متوقع ہے۔ 5 ماہ کے دوران پورا غزہ پر کارپیٹ بمباری کرکے اسے مکمل طور پر خالی کرلیا جائے گا۔

موجودہ صورتحال یہ ہے کہ چار مئی سے جاری فوجی کارروائی، جسے اسرائیلی ذرائع "Operation Gideon’s Chariots" کا نام دے رہے ہیں، کے تحت اب تک غزہ کے تقریباً 75 فیصد علاقے پر قبضے کا دعویٰ کیا جا رہا ہے۔ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اہم سرنگی نیٹ ورکس، اسلحہ کے ذخیرے اور عسکری تنصیبات کو تباہ کیا جا چکا ہے۔ تاہم، متعدد ذرائع کے مطابق، شمالی اور وسطی غزہ میں اب بھی شدید جھڑپیں جاری ہیں، جبکہ خان یونس اور رفح کے اطراف بعض علاقوں میں شدید مزاحمت سامنے آرہی ہے۔ یہ کوئی متفقہ منصوبہ نہیں ہے، بہت سی رپورٹس کے مطابق  اسرائیلی سکیورٹی اداروں کے اندر اس منصوبے پر شدید اختلافات پائے جا رہے ہیں۔ اسرائیلی فوج کے بعض اعلیٰ افسران نے نیتن یاہو کی مجوزہ پالیسی کو غیر حقیقت پسندانہ قرار دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ مکمل قبضے سے قیدیوں کی جان کو خطرہ لاحق ہوسکتا ہے اور بین الاقوامی ردعمل بھی شدید ہوسکتا ہے۔

اب اس منصوبے پر بین الاقوامی ردعمل بھی ملاحظہ فرما لیں، تاکہ آپ کو پتہ چلے کہ دنیا میں انسانیت نام کی کوئی چیز باقی نہیں رہ گئی۔ حسب سابق اقوام متحدہ اور یورپی یونین نے اس منصوبے پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ غزہ پر مکمل فوجی قبضہ انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا باعث بن سکتا ہے اور خطے میں کشیدگی کو مزید بڑھا سکتا ہے۔ امریکی ردعمل تو کیا ہی باکمال ردعمل ہے، کہا  "غزہ کا مسئلہ صرف فوجی طاقت سے نہیں، بلکہ سفارتی اور سیاسی حل کے ذریعے ہی ممکن ہے۔"اس اطلاع رسانی پر بہت شکریہ۔ ہر کوئی پوری قیمت وصول کر رہا ہے۔ ترکیہ کی اسرائیل کے ساتھ تجارت کا تو آپ کو معلوم ہی ہے، اب مصر کا سن لیں۔

مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق قابض اسرائیل کی طرف سے مقبوضہ فلسطینی وسائل پر غیر قانونی تسلط اور اس کی معاشی فروخت کے سلسلے میں ایک نیا باب کھل گیا ہے۔ قابض ریاست کی گیس کمپنی "نیو میڈ انرجی” نے اعلان کیا ہے کہ اس نے مصر کو قدرتی گیس کی ترسیل کے لیے 35 ارب ڈالر کی ایک نئی اور بڑی ڈیل پر دستخط کر دیئے ہیں۔ یہ ڈیل قابض اسرائیل کی تاریخ کی سب سے بڑی برآمدی معاہدہ قرار دی جا رہی ہے۔ قابض اسرائیل کی یہ گیس ڈیل بظاہر تجارتی معاہدہ دکھائی دیتی ہے، لیکن حقیقت میں یہ فلسطینی وسائل کی کھلی لوٹ مار ہے۔ قابض ریاست نے جس گیس کو فروخت کیا ہے، وہ اصل میں فلسطینی سرزمین کے قدرتی وسائل کا حصہ ہے۔ قابض اسرائیل نہ صرف زمین، سمندر اور فضاء پر قبضہ جمائے ہوئے ہے، بلکہ اب قدرتی وسائل کو بھی اپنی معیشت کا ایندھن بنا رہا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستانی سرزمین پر دراندازی کی ہر کوشش کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا؛ صدرِ مملکت
  • غزہ پر اسرائیلی قبضے کا انسانیت دشمن منصوبہ
  • میجر طفیل محمد شہید کی قربانی قوم کیلیے مشعلِ راہ ، پاکستان کو اپنی بہادر افواج پر فخر ہے : صدر مملکت
  • دشمن کو واضح پیغام گیا کہ پاکستان کی پارلیمنٹ اپنی افواج کے ساتھ کھڑی ہے: عطا اللہ تارڑ
  • میجر طفیل شہید نے دشمن کیخلاف کون سی عظیم داستاں رقم کی؟
  • چار دن کی جنگ میں دشمن کو شکست فاش دی: اسحاق ڈار
  • ڈونلڈ ٹرمپ تو ’ِبہاری‘ نکلے، بھارت میں برتھ سرٹیفکیٹ جاری
  • پی ٹی آئی کا کل کا احتجاج کامیاب ہوا یا ناکام؟ چیئرمین نے بتادیا
  • پنجاب میں گرفتاریوں کے باوجود عوام بڑی تعداد میں سڑکوں پر نکلے، بیرسٹر سیف
  • پی او آر کارڈ ہولڈرز افغان شہریوں کو انخلا کیلیے حتمی ڈیڈ لائن دیدی گئی