اسلام آباد (ویب ڈیسک) وفاقی وزیردفاع نے کہا ہے کہ پاکستان اگلے لیول کے لیے بھی تیار ہے لیکن نیوکلیئر باڈی کی میٹنگ بلائے جانے کی خبروں کی تردید کی ۔ 
غیرملکی خبررساں ادارے"رائٹرز" کے مطابق پاکستان کے وزیردفاع خواجہ آصف نے کہا کہ بھارت کیخلاف کارروائی کے بعد نیشنل کمانڈ اتھارٹی، جو کہ ملک کے جوہری ہتھیاروں کی نگرانی کرنے والی پاکستان کی اعلیٰ فوجی اور سول باڈی ہے، کی کوئی میٹنگ شیڈول نہیں ۔ 
اس سے قبل  خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ ہم اگلے لیول کے لیے بھی تیار ہیں لیکن خدانخواستہ ایٹمی صورتحال بنی تو پھر تماشائی بھی اس کی لپیٹ میں آئیں گے ۔ایکسپریس کے مطابق اپنے ایک بیان میں  خواجہ آصف نے کہا کہ جنگ ہوئی تو پھر اس حملے تک محدود نہیں رہے گی ، دو  ایٹمی طاقتوں کے درمیان جنگ دنیا کے لیے فکر کا مقام ہے ۔
 خواجہ آصف نے اپنی ایکس پوسٹ میں فیض احمد فیض کا شعر لکھا کہ ' جو وہ قرض رکھتے تھے جان پر، وہ حساب آج چکا دیا۔' 

بھارت کو منہ توڑ جواب دیتے ہوئے بے گناہوں کے خون کا بدلہ لے لیا: شہبازشریف 

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: نے کہا

پڑھیں:

ملت بیضا کی شیرازہ بندی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

250924-03-6

 

سید اقبال ہاشمی

قطر پر بلاجواز اور اشتعال انگیز اسرائیلی حملے کے نتیجے میں ہونے والے ہنگامی او آئی سی اجلاس کی رسمی قرار داد سے مسلم امہ کو شدید مایوسی ہوئی تھی۔ عام مسلمان تو یہی امید لگائے بیٹھے تھے کہ قطر میں ہونے والے اجلاس کے بعد ناٹو طرز کا اتحاد وجود میں آئے گا لیکن ایسا کچھ بھی نہیں ہوا حالانکہ پاکستان نے اس اجلاس میں دلیرانہ موقف اختیار کیا تھا اور مسلم ممالک کے فوجی اتحاد کی تجویز بھی پیش کی تھی۔

مسلمانوں کی چنگیز خان کے ہاتھوں ہونے والی ذلت آمیز شکست سے جو سلسلہ شروع ہوا تھا وہ تھمنے کا نام ہی نہیں لے رہا ہے۔ ہزیمت کی ایک تاریخ ہے جو بار بار دہرائی جا رہی ہے۔ دشمن بدل جاتے ہیں لیکن مسلمانوں کی قسمت میں لکھی ہوئی الف لیلوی رسوائی نہیں بدلتی ہے۔ ایسے میں حالیہ دنوں میں پاکستان نے جنگی جنون میں مبتلا ہندوستان کو جو کرارا جواب دیا ہے اس نے دوست دشمن سب کو نہ صرف یکساں طور پر ششدر کردیا ہے بلکہ پاکستان کا معترف بھی کر دیا ہے اور ہندوستان تو ابھی تک سکتے کے عالم میں انگشت بدنداں بیٹھا ہے کہ الٹی ہوگئیں سب تدبیریں کچھ نہ دوا نے کام کیا۔ ہاتھی کے پاؤں میں سب کا پاؤں۔ دنیا فاتح کے ساتھ چلتی ہے۔ اس جنگ کے نتیجے میں جہاں ہندوستان تنہائی کا شکار ہو گیا ہے وہیں پاکستان جسے ماضی قریب میں کوئی ملک منہ لگانا پسند نہیں کرتا تھا اس کی ساری دنیا میں آو بھگت شروع ہوگئی ہے۔ ہمارے وزیراعظم اور فیلڈ مارشل ایک طرف کبھی چائنا تو کبھی روس کے سربراہان مملکت سے مل رہے ہیں تو دوسری جانب عرب ممالک سرخ قالین بچھا کر توپوں کی سلامی اور ہوائی جہازوں کا حصار بنا کر ان کا استقبال کر رہے ہیں۔

بے خودی بے سبب نہیں ہے غالب

کچھ تو ہے جس کی پردہ داری ہے

یہ سب ملاقاتیں اس بات کے غماز تھے کہ مسلمانوں کے حق میں کچھ نہ کچھ بہتر ہونے والا ہے۔ اور پھر بالآخر کفر ٹوٹا خدا خدا کرکے۔ سعودی عرب اور پاکستان نے اچانک فوجی دفاعی تعاون کے معاہدے کا اعلان کر دیا اور وہ بھی اس طمطراق کے ساتھ کہ ایک ملک پر حملہ دوسرے پر بھی حملہ تصور کیا جائے گا یعنی کہ بمصداق یک جان دو قالب۔ یہ معاہدہ تو مسلمانوں کے درمیان دین نے پہلے ہی طے کر دیا ہے کہ اگر ایک مسلمان کو جسم میں کہیں تکلیف ہو تو دوسرا بھی اسے اسی طرح محسوس کرے۔ اس معاہدے سے دونوں ممالک کے عوام میں بالخصوص اور مسلم امہ میں بالعموم خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے۔ ہندوستان میں البتہ صف ماتم بچھ گئی ہے۔ اسرائیل مسلمانوں کو درخور اعتناء سمجھتا ہی نہیں ہے اس لیے اسے ایسے کسی اتحاد کی کوئی پروا ہے بھی نہیں جسے وہ بلی کے خلاف چوہوں کی کانفرنس سے زیادہ اہمیت نہیں دیتا ہے۔ مسلمانوں کے لیے بھی وقت آگیا ہے کہ نہ صرف ابراہیمی معاہدہ جو کہ روح شریعت کے خلاف ہے مغرب کے منہ پر مار دے بلکہ اسرائیل کا حقہ پانی بند والا بائیکاٹ کرے۔ 1928 تک خلافت رہی اور آخری دنوں تک خلیفہ کی ایک دھمکی سے یورپ پر لرزہ طاری ہو جاتا تھا۔

دنیا تو ملٹی پولر ہوتی جا رہی ہے لیکن مسلمانوں کے لیے یہ زیادہ اہم ہے کہ وہ خود ہزار سال سے بائی پولر مسلم ورلڈ میں جی رہے ہیں۔ ایران پر اسرائیل کے حملے کے بعد پاکستان نے ایران سے بھی پرخلوص مسلم بھائی چارے کا اظہار کیا تھا لیکن مشترکہ ملٹری معاہدہ پر بات چیت نشستند و گفتند و برخاستند سے آگے نہ بڑھ سکی۔ ظاہر ہے کہ ایران کو پاکستان اور سعودی عرب کا معاہدہ نہ اچھا لگا ہے اور نہ وہ اس میں شامل ہونا چاہتا ہے۔ ایران کی سعودی عرب کے ساتھ پراکسی وار کے پیچھے ایک ہزار سال کی تاریخ ہے اور یہ خلیج فارس اتنی وسیع ہے کہ بحیرہ عرب اس میں نہیں سما سکتا ہے۔ حالانکہ مسلم امہ کی اب بھی یہی خواہش ہے کہ تمام اسلامی ممالک مل کر دشمن کے خلاف صف آراء ہوں۔ ایران کا اتحاد میں شامل ہونا امت اور خود ایران کے وسیع تر مفاد میں ہے۔ ایران کی امریکی پابندیوں اور بین الاقوامی تنہائی کا اس سے بہتر مداوا ممکن نہیں ہے۔ ایران نے ائسولیشن میں جو ٹیکنالوجی خود انحصاری کی بنیاد پر حاصل کی ہے وہ ہم سب کا قیمتی سرمایہ ہے جس کا فیض سب مسلمانوں تک پہنچنا چاہیے۔

مسلمانوں کو دشمنوں کی بہ نسبت آپس کے اختلافات کے نتیجے میں پیدا ہونے والے انتشار نے زیادہ نقصان پہنچایا ہے۔ منافقین و غداران وطن جو بک جاتے ہیں وہ بین المسلمین اتحاد کی چادر میں سوراخ کر دیتے ہیں۔ یہ وہ خطرات ہیں جو ایک چیلنج کی صورت میں ہمیں درپیش تھا اور آج بھی ہمارے سامنے ایک مہیب اندھیرے کی صورت میں کھڑا ہے۔ دونوں ملکوں کو اس جانب بھرپور توجہ رکھنی چاہیے۔ اس معاہدے کی کامیابی کی صورت میں اس کا دائرہ کار خود بڑھتا چلا جائے گا۔

پاکستان کا یہ اتحاد مبارک بھی ہے کہ پاکستان کو حرمین شریفین کی حفاظت کی سعادت نصیب ہوگئی ہے لیکن ہمارے رہنماؤں کو یہ بھی سمجھنا چاہیے کہ بہت زیادہ بیرونی فوکس ہمیں معاشی، صنعتی، سیاسی اور سماجی لحاظ سے اندرونی طور پر کمزور کر دیتی ہے جس کا ہم ماضی میں تجربہ کر کے ناقابل تلافی نقصان اٹھا چکے ہیں۔ جس توازن کی اس وقت ملکی مفاد میں ضرورت ہے اسے بھلانا یا پس پشت ڈالنا بھاری نقصان کا سبب ہوگا۔

مسلم ممالک کے درمیان اتحاد کی یہ کوئی پہلی کاوش نہیں ہے لیکن یہ اتحاد کئی جہتوں سے اہمیت کا حامل ہے۔ ہندوستان سے جنگ کے بعد پاکستان فوجی طور پر ایک مضبوط اسلامی ملک کے طور پر ابھرا ہے جس کی پشت پر پاک چائنا دوستی اور ان کی کثیر الجہتی اتحاد کی سنہری تاریخ ہے۔ یونی پولر ورلڈ میں چائنا ایک معاشی لحاظ سے طاقتور ملک بن کر سامنے آیا ہے جس کی ٹیکنالوجی کے میدان میں ترقی نے دنیا کو ورطۂ حیرت میں ڈال دیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ چائنا کا واضع موقف نظر آتا ہے کہ وہ جنگوں میں نہیں الجھنا چاہتا ہے لیکن ہم خیال ممالک کو معاشی ترقی میں بھرپور تعاون فراہم کرنے کا خواہاں بھی ہے اور ایسا وہ عملی طور پر کر بھی رہا ہے۔ بہت سے کام ایسے ہیں جنہیں چائنا پاکستان کے تعاون سے سر انجام دینا چاہتا ہے جس میں سب سے اہم جنگی سازو سامان کی فروخت ہے۔

اب یہ بات مسلم ممالک پر واضح ہوچکی ہے کہ مغرب کی ٹیکنالوجی پر انحصار قابل بھروسا حکمت عملی نہیں ہے۔ مصنوعی ذہانت اور موبائل کمیونیکیشن میں ہونے والی ترقیوں کی وجہ سے اب یہ ممکن ہے کہ کسی بھی مشینری کو کبھی بھی ریموٹ سے کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔ اسی لیے پاکستان نے مغربی سامان حرب پر انحصار کم کرکے چائنا کے تعاون سے لوکل اور جوائنٹ پروڈکشن پر زیادہ توجہ دی ہے۔ اسرائیل کی بے رحمانہ جارحیت کے بعد اسلامی دنیا میں مغرب کے خلاف مایوسی میں اضافہ ہوا ہے اور ساتھ ساتھ اب یہ بھی ان پر واضح ہوگیا ہے کہ مغرب کے مہنگے حربی ساز و سامان پر انحصار حقیقت میں دھوکے کی ٹٹی ہے۔ اس صورتحال میں چائنا اس یونی پولر ورلڈ کو بائی پولر بنا کر توازن پیدا کر سکتا ہے اور اس کی کم قیمت ٹیکنالوجی قابل بھروسا بھی ہے۔

یہ بات اب اظہر من الشمس ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کے معاہدے کے پشت پر چائنا اور روس کھڑے ہیں۔ مغرب کی جانب سے معاہدے پر محتاط تبصرے اس بات کی عکاس ہیں۔ کچھ بعید نہیں ہے کہ امریکا نے بھی اسرائیل کی ریشہ دوانیوں سے تنگ آکر اس معاہدے کو قبول کر لیا ہو۔ چائنا ایک طرف تو ٹیکنالوجی کے اعتبار سے مغرب کا ہم پلّہ ہو چکا ہے تو دوسری طرف اس کے سامان حرب کی قیمت ان کے مقابلے میں انتہائی کم ہے۔ چائنا بھی امریکا کا ڈسا ہوا ہے اور اس کے لیے یہ بات اہم ہے کہ اپنی مصنوعات کے لیے نئی منڈیوں تک رسائی حاصل کر سکے۔ چائنا کی پشت پر روس اور جنوبی کوریا کی قوتیں بھی ہیں اور اس تثلیث سے مغرب مفاہمت تو کر سکتا ہے لیکن مسابقت نہیں۔ یہ نکتہ لیکن اپنی جگہ اہم ہے کہ مسلمان جب تک سائنس تحقیقات اور جوائنٹ ملٹری پروڈکشن پر توجہ نہیں دیں گے ان کا چائنا پر انحصار آسمان سے گرا کھجور میں اٹکا کے مصداق ہے۔ اس بات کی کوئی گارنٹی نہیں ہے کہ چائنا کا مہیا کیا ہوا سامان حرب کل اسی طرح اسکریپ نہ کرنا پڑ جائے جیسے عرب ممالک مغرب سے درآمد شدہ دفاعی ساز و سامان کے ساتھ کر رہے ہیں۔ قوموں کی عزت کا دار و مدا انحصار پر نہیں بلکہ خود انحصاری پر ہے۔

تو رہ نوردِ شوق ہے منزل نہ کر قبول

لیلی بھی ہم نشیں ہو تو محمل نہ کر قبول

اقبال ہاشمی

متعلقہ مضامین

  • ملت بیضا کی شیرازہ بندی
  • چوہدری شجاعت باڈی بلڈنگ فیڈریشن کی سرپرستی کے لیے تیار
  • چوہدری شجاعت حسین کی باڈی بلڈنگ ایسوسی ایشن کے چیئرمین منتخب ہونے کی خبروں میں صداقت نہیں۔ خواجہ رمیض حسن
  • بگرام ایئربیس کیلئے اگلے 20 برس جنگ لڑنے کو تیار ہیں، افغان حکومت کا ٹرمپ کی دھمکیوں پر جواب
  • امریکا اگر ایٹمی ہتھیاروں سے دستبرداری کا مطالبہ چھوڑ دے تو مذاکرات کے لیے تیار ہیں، کم جونگ
  • ’’حارث رؤف ٹھیک ٹکریا، کم چک کے رکھ‘‘  وزیر دفاع خواجہ آصف
  • بگرام ایئربیس کیلئے اگلے 20 برس جنگ لڑنے کو تیار ہیں، افغان حکومت کا ٹرمپ کی دھمکیوں پر جواب 
  • کراچی؛ سپرہائی وے سے 3 خواجہ سراؤں کی لاشیں برآمد، وزیراعلیٰ نے رپورٹ طلب کرلی
  • کراچی میمن گوٹھ سے 3 خواجہ سراؤں کی لاشیں برآمد، وزیراعلیٰ سندھ نے رپورٹ طلب کرلی
  • خطرے کی صورت میں سعودی عرب کی حفاظت کرینگے، وزیردفاع