Express News:
2025-08-16@08:13:05 GMT

عوام و افواج کا مضبوط تعلق

اشاعت کی تاریخ: 10th, May 2025 GMT

پاکستان کی ریاست محض ایک زمینی حدود کا نام نہیں بلکہ ایک نظریے پر قائم وہ وحدت ہے جس نے دنیا کے نقشے پر ایک الگ اور خودمختار ریاست کی صورت میں جنم لیا۔

یہ نظریہ  اسلام کے سنہری اصولوں پر مبنی ایک منصفانہ، خودمختار، اور خوددار معاشرہ قائم کرنے کا تصور  پاکستان کی روح ہے۔ لیکن وقت کے ساتھ ساتھ داخلی انتشار، سیاسی عدم استحکام، اور معاشی چیلنجز نے قوم کو نظریے سے بتدریج دور کیا، اور قومی وحدت کمزور ہوتی دکھائی دی۔


نظریہ اور جغرافیہ کا باہمی تعلق

کسی بھی نظریاتی ریاست کے لیے نظریہ اور جغرافیہ دونوں لازم و ملزوم ہوتے ہیں۔ نظریہ ریاست کو فکری بنیاد فراہم کرتا ہے، جبکہ جغرافیہ اس نظریے کے نفاذ کی عملی سرزمین مہیا کرتا ہے۔ اگر نظریہ نہ ہو تو جغرافیہ محض ایک زمین کا ٹکڑا رہ جاتا ہے، اور اگر جغرافیہ نہ ہو تو نظریہ محض ایک خیال۔ پاکستان کے تناظر میں یہ تعلق اور بھی زیادہ مقدس ہو جاتا ہے کیونکہ یہ سرزمین لاکھوں قربانیوں کے بعد حاصل کی گئی تھی، اور اس کی بنیاد ہی نظریہ اسلام تھا۔


افواجِ پاکستان: نظریہ اور جغرافیہ کی محافظ

پاکستان کی افواج محض ایک عسکری ادارہ نہیں بلکہ ریاست کے نظریے، جغرافیہ، اور عوام کی محافظ ہیں۔ افواج نہ صرف بیرونی دشمنوں سے سرحدوں کی حفاظت کرتی ہیں بلکہ قدرتی آفات، داخلی مسائل اور دہشتگردی جیسے چیلنجز میں بھی عوام کی خدمت میں پیش پیش رہتی ہیں۔ یہ ادارہ قومی خودمختاری کی علامت اور عوام کے اعتماد کا مرکز ہے۔ جب عوام اور افواج کے درمیان رشتہ مضبوط ہوتا ہے تو ریاست کی نظریاتی اور جغرافیائی سلامتی کو ناقابلِ تسخیر تحفظ حاصل ہوتا ہے۔


بھارتی جارحیت اور قوم کی بیداری

تاریخی حقیقت ہے کہ بھارتی ریشہ دوانیوں نے پاکستان کو مزید مضبوط کیا۔

تاریخ گواہ ہے کہ جب جب بھارت نے پاکستان کے وجود کو چیلنج کیا، پاکستان نہ صرف ان سازشوں کے خلاف کامیابی سے نبرد آزما ہوا بلکہ مزید مضبوط بن کر ابھرا۔ 1948، 1965 اور 1971 کی جنگیں، کارگل کا محاذ، اور سرحدی دراندازیوں کے علاوہ کلبھوشن یادیو جیسے جاسوسوں کی گرفتاری  یہ سب بھارت کے ان عزائم کا اظہار ہیں جن کا مقصد پاکستان کو کمزور کرنا تھا۔ لیکن ہر موقع پر پاکستانی قوم نے غیرمعمولی اتحاد، افواج نے غیر متزلزل عزم، اور قیادت نے دفاعی اور سفارتی محاذوں پر دانشمندی کا مظاہرہ کیا۔

بھارت کی مسلسل دشمنی نے پاکستان کو مجبور کیا کہ وہ نہ صرف عسکری میدان میں خود انحصاری اختیار کرے بلکہ عالمی سطح پر اپنی حیثیت کو مستحکم بنائے۔ آج پاکستان ایک نیوکلیئر پاور ہے، اپنی دفاعی صنعت میں نمایاں ترقی کر چکا ہے، اور چین، ترکی، سعودی عرب، اور دیگر عالمی طاقتوں کے ساتھ قریبی اسٹریٹجک تعلقات قائم کر چکا ہے۔ اس کے برعکس، بھارت کا خطے میں اثر و رسوخ کم ہوتا جا رہا ہے  نیپال، بنگلہ دیش، سری لنکا اور مالدیپ جیسے قریبی ممالک اب بھارتی چنگل سے نکل کر دیگر علاقائی طاقتوں کی جانب متوجہ ہو رہے ہیں۔

یہ حقیقت اس بات کی دلیل ہے کہ پاکستان نے ہر بھارتی چال کو نہ صرف ناکام بنایا بلکہ اسے اپنی قومی یکجہتی، دفاعی مضبوطی اور عالمی وقار میں اضافے کا ذریعہ بنایا۔

حالیہ دنوں میں بھارت کی طرف سے بڑھتی ہوئی انتہا پسندی اور جارحیت نے ایک بار پھر اس خطے کو جنگ کے دہانے پر لا کھڑا کیا۔ لیکن اس بار ایک فرق نمایاں طور پر نظر آیا , وہ یہ کہ بھارتی اشتعال انگیزی نے پاکستانی قوم کو بیدار کر دیا۔ جو قوم داخلی مسائل میں الجھ کر نظریے سے دور ہو رہی تھی، وہ یکدم جاگ اٹھی۔ قوم نے نہ صرف اپنے نظریے کو یاد کیا بلکہ افواجِ پاکستان کے شانہ بشانہ کھڑی ہو کر اپنی یکجہتی اور حب الوطنی کا بھرپور مظاہرہ کیا۔


قوم و افواج کا مضبوط تعلق: ایک قومی سرمایہ

بھارت کے جارحانہ رویے نے ایک بار پھر اس امر کی یاد دہانی کرائی کہ نظریاتی ریاستیں صرف فکری نعروں سے نہیں بلکہ مضبوط افواج، عوامی اتحاد اور قومی شعور سے محفوظ رہتی ہیں۔ پاکستانی عوام نے جس اعتماد اور جذبے سے افواج کی حمایت کی، وہ اس بات کا غماز ہے کہ یہ تعلق پاکستان کے مستقبل میں ایک کلیدی کردار ادا کرے گا۔ یہ باہمی اعتماد نہ صرف قومی سلامتی کو مضبوط کرے گا بلکہ عالمی سطح پر بھی پاکستان کے وقار میں اضافہ کرے گا۔


دفاعی صلاحیتوں کا مظاہرہ اور عالمی ساکھ

افواجِ پاکستان نے جس مہارت، نظم و ضبط اور جدید ٹیکنالوجی سے دشمن کو منہ توڑ جواب دیا، اس سے بین الاقوامی سطح پر پاکستان کی ساکھ بہتر ہوئی ہے۔ دنیا نے دیکھا کہ پاکستان ایک ذمہ دار ریاست ہے جو جنگ نہیں چاہتا، لیکن اگر مسلط کی جائے تو دفاع کے لیے مکمل طور پر تیار ہے۔ اس مظاہرے سے ’’میڈ ان پاکستان‘‘ دفاعی مصنوعات کو بھی پذیرائی ملے گی، اور ملکی ٹیکنالوجی کے شعبے کو تقویت حاصل ہو گی۔


دہشت گردی کے خلاف جنگ: نئی قوت، نیا جذبہ

بھارت کو دفاعی میدان میں منہ توڑ جواب دینے کے بعد پاکستان کو ایک اور محاذ پر نئی قوت حاصل ہوگی وہ  اندرون ملک بھارتی معاونت سے چلنے والی دہشت گرد کارروائیوں کا خاتمہ ہے۔

سالہا سال سے پاکستان میں دہشت گردی کی کئی لہریں بھارتی خفیہ ایجنسیوں کی پشت پناہی سے پنپتی رہیں، جن کا مقصد پاکستان کو داخلی طور پر کمزور کرنا تھا۔ لیکن اب، جب کہ قوم متحد ہو چکی ہے اور دشمن کی اصلیت کھل کر سامنے آ چکی ہے، ریاستی اداروں کو خوارج، دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کے لیے پہلے سے کہیں زیادہ عوامی حمایت حاصل ہو گی۔

یہ نیا جذبہ، افواج پاکستان اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو مضبوط کرے گا اور دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ کو ایک نئی جہت دے گا۔ قوم کو اس بات کا ادراک ہو چکا ہے کہ داخلی امن اور نظریاتی و جغرافیائی سلامتی لازم و ملزوم ہیں، اور اب ہر پاکستانی اس جنگ کا سپاہی بن کر دشمن کے ناپاک عزائم کے خلاف سیسہ پلائی دیوار بننے کو تیار ہے۔


بے یقینی کا خاتمہ، اعتماد کا آغاز

یہ حالات اس بات کا عندیہ دے رہے ہیں کہ جیسے جیسے جنگ کے بادل چھٹیں گے، ایک مضبوط، پرعزم اور مستحکم پاکستان ابھر کر سامنے آئے گا۔ داخلی انتشار کی جگہ قومی یکجہتی لے چکی ہے، نظریے کی جگہ پھر سے فکری روشنی آ گئی ہے، اور عوام و افواج کے درمیان اعتماد کا رشتہ مزید مضبوط ہو گیا ہے۔ یہی تعلق پاکستان کو سیاسی استحکام، معاشی ترقی اور عالمی اعتماد کی جانب لے جائے گا۔

ہمیں اس بات پر یقین رکھنا چاہیے کہ قوم اور افواج پاکستان کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی۔ بھارت کی جارحیت نے بظاہر خطے کو خطرے میں ڈالا، مگر درحقیقت اس نے پاکستانی قوم کو جھنجھوڑ کر جگا دیا۔ آج کا پاکستان اپنے نظریے سے منسلک، اپنے جغرافیے کا محافظ، اور اپنی افواج پر یقین رکھنے والی ایک زندہ اور متحد قوم بن کر ابھر رہا ہے۔ اور یہی وہ پاکستان ہے جس کی بنیاد قائداعظم محمد علی جناح نے رکھی تھی۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 800 سے 1,200 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کردیجیے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: پاکستان کے نے پاکستان پاکستان کی پاکستان کو ہیں بلکہ حاصل ہو محض ایک کے خلاف کرے گا اس بات قوم کو

پڑھیں:

 پاکستان ریلوے کے 87 فیصد ٹریک زائدالمعیادہونے کاانکشاف

— وزیرِ ریلوے حنیف عبا سی نے قومی اسمبلی کو بتایا ہے کہ پاکستان ریلوے کے 87 فیصد ٹریک اپنی مدتِ استعمال سے تجاوز کر چکے ہیں، جس کے باعث نہ صرف مسافروں کی سلامتی کو خطرات لاحق ہیں بلکہ  ٹرین سروسز میں تاخیر بھی معمول بنتی جا رہی ہے۔
قومی اسمبلی میں جمع کرائے گئے تحریری جواب میں بتایا گیا کہ مین لائن-2 (ML-2) کا 88 فیصد حصہ ،مین لائن-3 (ML-3) کا 92 فیصد(کل 991 کلومیٹر میں سے) اور برانچ لائنز کا تقریباً 98 فیصد (کل 3840 کلومیٹر میں سے) زائد المیعاد ہو چکا ہے۔
حنیف عباسی کے مطابق ریلوے کا بنیادی ڈھانچہ (انفراسٹرکچر) خستہ حالی کا شکار ہے جبکہ سگنلنگ سسٹم بھی چوری اور موسم کی سختیوں کے باعث شدید متاثر ہوا ہے  جس سے ٹرین آپریشنز میں خلل اور سیکیورٹی خطرات بڑھ گئے ہیں۔ ان حالات میں احتیاطی طور پر ٹرینوں کی رفتار کم کر دی گئی ہے۔
صرف پٹری ہی نہیں، بلکہ پاکستان ریلوے کے دیگر اثاثے بھی فرسودہ ہو چکے ہیں:
موجودہ 1634 مسافر کوچز میں سے 1183 کوچز اپنی معیاد پوری کر چکی ہیں۔
439 ڈیزل الیکٹرک انجنوں میں سے 233 انجن  بھی زائد المیعاد  قرار دیے جا چکے ہیں۔
یہ صورتحال ملک کے ریلوے نظام کی فوری توجہ کی متقاضی ہے۔ ریلوے نہ صرف ایک عوامی سفری سہولت ہے بلکہ معاشی ترقی کا اہم ذریعہ بھی ہے، جس کے لیے بنیادی اصلاحات اور سرمایہ کاری ناگزیرہوتی جا رہی ہے۔

Post Views: 10

متعلقہ مضامین

  • افواج پاکستان: ہر آفت میں شانہ بشانہ
  • بھارت کی آبی جارحیت اور مذموم ہتھکنڈے
  • راولپنڈی،بنگلہ دیش کے ہائی کمشنر کی آر ایم یو میں یوم آزادی کی تقریب میں شرکت
  • امریکا میں پاکستان کے جشن آزادی کی تقاریب
  • پاکستان کا دفاع مضبوط ہاتھوں میں ہے: گورنر سندھ کامران ٹیسوری
  • ’مسلح افواج اور عوام کا اٹوٹ رشتہ اجتماعی قوت کا بنیادی ستون ہے‘: عسکری قیادت کا 78ویں یومِ آزادی پر پیغام
  • پاکستان کا دفاع مضبوط ہاتھوں میں ہے: گورنر سندھ
  • یومِ آزادی اور معرکہ حق کی فتح کی پروقار تقریب، اعلیٰ سول و عسکری قیادت اور عوام کی بھرپور شرکت
  •  پاکستان ریلوے کے 87 فیصد ٹریک زائدالمعیادہونے کاانکشاف
  • گوشت کھانے اور یوم آزادی منانے کے درمیان کیا تعلق ہے، اسد الدین اویسی