ناقص ٹرانسمیشن نظام سے بجلی صارفین پر 69 ارب روپے کا اضافی بوجھ
اشاعت کی تاریخ: 11th, May 2025 GMT
اسلام آباد:
ٹرانسمیشن نظام کی ناکافی کارکردگی کے باعث بجلی کے صارفین پر 69 ارب روپے کی اضافی صلاحیتی ادائیگیوں کا بوجھ ڈال دیا گیا ہے۔
نیپرا کے رکن رفیق احمد شیخ نے XWDISCOs کی 2024-25 کی تیسری سہ ماہی کی سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ میں اپنے اضافی نوٹ میں ان خامیوں کی نشاندہی کی ہے۔
جائزہ شدہ مدت کے دوران، تین بڑے کوئلے سے چلنے والے بجلی گھر پورٹ قاسم، چائنا پاور، اور لکی الیکٹرک انتہائی کم صلاحیت پر چلتے رہے۔
مزید پڑھیں: بجلی صارفین کیلئے اچھی خبر: ماہانہ، سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کی مد میں قیمت مزید کم ہونے کا امکان
پورٹ قاسم کا استعمال صرف 1 فیصد، چائنا پاور کا 10 فیصد، اور لکی الیکٹرک کا 0 فیصد رہا۔ اس کے باوجود، ان پلانٹس کو بالترتیب 26.
مجموعی طور پر 69.09 ارب روپے کی ادائیگیاں کی گئیں، مزید برآں، سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کے تحت، 2024-25 کی تیسری سہ ماہی میں 1.55 روپے فی یونٹ کی کمی کی گئی ہے جس سے 52.6 ارب روپے صارفین کو واپس کیے جائیں گے۔ یہ رقم مئی، جون، اور جولائی 2025 کے بجلی کے بلوں میں ایڈجسٹ کی جائے گی۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
عوام پر بھاری بوجھ، بغیر منظوری 40 لاکھ مہنگے میٹرز کی تنصیب پر نیپرا برہم
نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے بجلی کی تقسیم کارکمپنیوں (ڈسکوز) کو بغیر منظوری 4 ملین اے ایم آئی میٹرز نصب کرنے پرکڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے انکشاف کیا ہے کہ ملک کی تمام بجلی کی تقسیم کار کمپنیاں (ڈسکوز) نے ریگولیٹری منظوری کے بغیر بڑے پیمانے پر اے ایم آئی میٹرز نصب کیے، جس پر نیپرا نے سخت برہمی کا اظہار کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق، وزارتِ توانائی کی ہدایات پر 40 لاکھ اے ایم آئی میٹرز کی تنصیب کا عمل شروع کیا گیا، حالانکہ اس کے لیے نیپرا کی پیشگی منظوری حاصل نہیں کی گئی تھی۔
ذرائع نے بتایا کہ عام میٹرز 5 ہزار روپے میں جبکہ اے ایم آئی میٹرز 20 ہزار روپے میں فروخت کیے گئے، جس سے صارفین پر اضافی مالی بوجھ پڑا ہے۔
نیپرا ذرائع کے مطابق، شفاف خریداری کے اصولوں اور ریگولیٹری قواعد کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ان مہنگے میٹروں کی تنصیب سے صارفین کے حقوق کا استحصال کیا گیا۔
ریگولیٹر نے وزارتِ توانائی اور تمام ڈسکوز کے سربراہان سے تحریری وضاحت طلب کر لی ہے جبکہ ذمہ داران کے خلاف قانونی کارروائی کی تیاری بھی کی جا رہی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بغیر صارفین کی رائے لیے اتنے مہنگے میٹر خریدنا اور نصب کرنا ناقابلِ قبول ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ وزارتِ توانائی کے ناعاقبت اندیش فیصلوں سے نہ صرف بجلی کی قیمتوں میں اضافہ ہوا بلکہ اب میٹریل بھی عام صارفین کی پہنچ سے دور ہوتا جا رہا ہے۔