امریکی خبر رساں ادارے سی این این میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ نے ہفتے کے روز پاکستان اور بھارت کے درمیان ہونے والی اچانک اور غیر متوقع جنگ بندی پر نئے سرے سے روشنی ڈال دی ہے۔

حالیہ پاک بھارت کشیدگی کے دوران امریکا نے پاکستان کی خواہش اور مطالبے کے باوجود دونوں ممالک میں براہ راست ثالثی سے گریزاں تھا۔

امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے کہا تھا کہ امریکا چاہتا ہے کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان جاری کشیدگی میں کمی آئے، مگر ہم اس جنگ کے بیچ میں نہیں کودیں گے جو بنیادی طور پر ہمارا معاملہ نہیں اور نہ ہی امریکا کے کنٹرول میں ہے۔

یہ بھی پڑھیے: پاکستان اور بھارت فوری و مکمل جنگ بندی پر تیار ہوگئے، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا اعلان

اس کے بعد جمعہ اور ہفتے کی درمیانی شب انڈیا نے راولپنڈی سمیت پاکستان کے دوسرے شہروں میں دفاعی تنصیبات پر میزائل داغ دیے جس کے جواب میں پاکستان نے ‘آپریشن بنیان مرصوص’ کے نام سے بڑے پیمانے پر جوابی کارروائی کا آغاز کرتے ہوئے انڈیا کے اندر متعدد اہداف کو نشانہ بنایا جس سے پہنچنے والے نقصان کی تصدیق خود بھارت نے بھی کیا۔

ان کارروائیوں کے بعد بظاہر لگ رہا تھا کہ کشیدگی میں کمی کے امکانات معدوم ہوگئے ہیں تاہم ہفتے کے دن ہی بھارتی سیکریٹری خارجہ وکرم مصری نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے واضح طور پر کہہ دیا کہ انڈیا جنگ جاری رکھنا نہیں چاہتا بشرطیکہ پاکستان بھی ایسا چاہے۔ یہ اس کشیدگی کے دوران بھارت کے موقف میں پہلی تبدیلی تھی۔

اس کے بعد دونوں ممالک کے ڈائریکٹر جنرلز ملٹری آپریشنز کا رابطہ ہوا اور دن ڈھلنے سے پہلے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکا کی ثالثی میں دونوں ممالک میں جنگ بندی ہونے کا اعلان کیا جس کی تصدیق پاکستان اور انڈیا نے بھی کی۔

یہ بھی پڑھیے: پاک بھارت سیزفائر: دونوں ممالک نے جنگ بندی کی تصدیق کردی

لیکن سوال یہ ہے کہ کشیدگی کے عروج کے دوران اچانک سے دونوں ممالک میں جنگ بندی کی راہ کیسے ہموار ہوگئی؟

سی این این کی صحافی الائنا ٹرینے سے اپنی ایک رپورٹ میں ٹرمپ انتظامیہ کے عہدیداروں کے حوالے سے لکھا ہے کہ جمعہ کی صبح امریکی نائب صدر جے ڈی وینس کو پاک بھارت تنازع سے متعلق ‘خطرناک’ خفیہ اطلاع موصول ہوئی۔

سی این این کے مطابق امریکی عہدیداروں نے معاملے کی حساسیت کی وجہ سے ان خفیہ معلومات کی نوعیت بتانے سے گریز کیا ہے تاہم ان کا کہنا ہے کہ ان معلومات نے امریکی حکام کو کشیدگی کم کرنے کے لیے زیادہ فعال کردار ادا کرنے پر راغب کردیا۔

ان معلومات کی روشنی میں امریکی نائب صدر نے پہلے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو بریفنگ دی اور پھر بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو کال کی اور ان پر واضح کیا کہ صورتحال کے بہت زیادہ خراب ہونے کے امکانات بڑھ گئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے: ہزیمت آمیز شکست کے بعد مذاکرات پر آمادہ بھارت جنگ بندی شرائط سے پیچھے ہٹنے لگا

رپورٹ کے مطابق امریکی نائب صدر نے ہی مودی کو کہا کہ وہ پاکستان کے ساتھ براہ راست رابطہ کرکے معاملات طے کریں اور تناؤ کم کرنے کی راہ ڈھونڈیں، انہوں نے بھارتی وزیر اعظم کو ایسا منصوبہ بھی بتایا جس پر پاکستان ان سے مذاکرات کے لیے تیار ہوسکتا تھا تاہم اس منصوبے کی تفصیلات سامنے نہیں لائی گئی ہیں۔

واضح رہے کہ اس کے بعد دونوں ممالک قریب آئے اور جنگ بندی پر رضامندی ظاہر کی جو مقامی وقت کے مطابق ہفتے کے روز ساڑھے 4 بجے موثر ہوگئی۔

تاہم اس جنگ بندی کے بعد بھارت میں مودی سرکاری کو ہزیمت کا سامنا ہے کیوں کہ وہ اس سے قبل پاکستان کی طرف سے کشیدگی کم کرنے کی پیشکش متعدد بار ٹھکرا چکے تھے۔ وہ پاکستان سے برابری کی سطح پر مذاکرات کا بھی حامی نہیں۔ لیکن اس بارپاکستان کی جانب سے زبردست جوابی کارروائی اور مبینہ طور پر امریکا کو ملنے والی ‘خطرناک اطلاع’ نے اسے پاکستان کے ساتھ مذاکرات کی میز پر بیٹھنے پر مجبور کیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکا انڈیا پاک بھارت تنازع پہلگام حملہ کشیدگی.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: امریکا انڈیا پاک بھارت تنازع پہلگام حملہ کشیدگی امریکی نائب صدر دونوں ممالک پاکستان کے پاک بھارت کے بعد

پڑھیں:

بھارت،  مقامی طور پر تیار کردہ 97 تیجس لڑاکا طیاروں کے لیے سات ارب ڈالر کی منظوری

بھارت نے 97 مقامی طور پر ڈیزائن اور تیار کردہ تیجس لڑاکا طیاروں کے لیے سات ارب ڈالر کے آرڈر پر دستخط کیے کیونکہ اس کی فضائیہ نے کئی دہائیوں کے استعمال کے بعد روسی مگ 21 جیٹ طیاروں کو ریٹائر کیا ہے۔
فرانسیسی نیوز ایجنسی کے مطابق پہلے تیجس جیٹ طیارے کو 2016 میں فضائیہ میں شامل کیا گیا تھا۔
انڈیا دنیا کے سب سے بڑے ہتھیاروں کے درآمد کنندگان میں سے ایک ہے جس نے اپنی افواج کی جدت کو اولین ترجیح بنایا ہے اور مقامی ہتھیاروں کی پیداوار کو بڑھانے کے لیے بار بار زور دیا ہے۔
بھارتی وزارت دفاع نے کہا کہ اس نے ’ہندوستان ایروناٹکس لمیٹڈ (ایچ اے ایل) کے ساتھ 97 جنگی طیاروں ایم کے ون اے کی خریداری کے لیے ایک معاہدہ کیا ہے، جس میں 68 لڑاکا طیارے اور 29 دو سیٹرز شامل ہیں۔
وزارت دفاع نے مزید کہا کہ ’ان طیاروں کی ترسیل 2027-28 کے دوران شروع ہو گی اور چھ سال کی مدت میں مکمل ہو جائے گی۔
نئی دہلی متعدد ممالک بالخصوص پڑوسی پاکستان کی طرف سے دھمکیوں پر نظر رکھے ہوئے ہے۔ انڈیا نے مئی میں چار روزہ جنگ لڑی جو 1999 کے بعد بدترین جھڑپ تھی۔
دونوں فریقوں نے فتح کا دعویٰ کیا اور ایک نے دوسرے کے لڑاکا طیاروں کو گرانے پر فخر کیا۔
وزارت دفاع نے مزید کہا کہ جن تیجس جیٹ کا آرڈر دیا گیا ہے وہ ’دیسی ساختہ لڑاکا طیاروں کی سب سے جدید قسم ہے جو فضائیہ کے لیے ایک طاقتور پلیٹ فارم ہوگا۔
انڈیا جمعے کو چندی گڑھ میں ایک بڑے فضائی اڈے پر فلائی پاسٹ کی تقریب منعقد کرنے والا ہے جو کہ ان کے سوویت دور کے مگ 21 طیاروں کی آخری پرواز ہے اور 1960 کی دہائی سے زیر استعمال ہے۔
انڈیا نے اپریل میں فرانس کی ڈسالٹ ایوی ایشن سے 26 رافیل لڑاکا طیاروں کی خریداری کے لیے اربوں ڈالر کے معاہدے پر بھی دستخط کیے تھے۔ جو پہلے سے حاصل کیے گئے 36 رافیل لڑاکا طیاروں میں شامل ہوں گے۔

 

Post Views: 2

متعلقہ مضامین

  • شہباز شریف اور فیلڈ مارشلکی امریکی صدر سے ہونے والی ملاقات کا اعلامیہ وزیراعظم آفس نے جاری کردیا
  • مائیکروسافٹ نے فلسطینیوں کی نگرانی کیلئے اسرائیل کی ‘اے آئی’ ٹیکنالوجی تک رسائی روک دی
  • ایس ای سی پی کا ‘کیپٹل مارکیٹس’ میں اکاؤنٹ کھولنے کے عمل کو بہتر بنانے پر زو
  • بھارت،  مقامی طور پر تیار کردہ 97 تیجس لڑاکا طیاروں کے لیے سات ارب ڈالر کی منظوری
  • امریکی جنگلات میں بھڑکنے والی آگ سالانہ کتنی جانیں نگل جاتی ہے؟
  • امریکی ٹیرف سے انڈیا کو کتنا نقصان پہنچا؟ ششی تھرور نے بتا دیا
  • شام اور اسرائیل کشیدگی کم کرنے کے معاہدے کے قریب پہنچ گئے، امریکا کا دعویٰ
  • پاک بھارت جنگ سمیت7جنگیں رکوائیں، اقوام متحدہ میں اصلاحات کرنا چاہتا ہوں،ٹرمپ
  • پاک بھارت جنگ سمیت7جنگیں رکوائیں،اقوام متحدہ میں اصلاحات کرنا چاہتا ہوں،ٹرمپ
  • ایشیا کپ میں انڈیا کیخلاف پاکستان کی پے در پے شکست پر علی امین گنڈاپور برس پڑے