واشنگٹن+اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+خبر نگار خصوصی+ آئی این پی) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے ساتھ کام کر کے دیکھوں گا، کیا ہزاروں سال بعد مسئلہ کشمیر کا حل نکل سکتا ہے۔ اپنے بیان میں ٹرمپ نے پاکستان اور بھارت کے درمیان ہونے والی کشیدگی پر گفتگو کی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے ساتھ تجارت بڑھائیں گے۔ سفارتی تعاون میں اضافہ کرونگا، سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’’ٹروتھ‘‘ پر پیغام میں پھر کہا حالیہ کشیدگی خاتمہ کے لئے کلیدی کردار ادا کیا۔ دونوں کو میز پر لا کر جنگ بندی پر آمادہ کیا۔ ٹرمپ نے مسئلہ کشمیر حل کرنے کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت کی مضبوط اور غیر متزلزل قیادت پر بے حد فخر محسوس کرتا ہوں، کشمیر کے مسئلے کے حل تک پہنچنے کے لئے دونوں ملکوں کے ساتھ مل کر کام کریں گے۔ جنگ بندی پر دونوں ملکوں کی تعریف کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا میں بھارت اور پاکستان کی مضبوط اور غیر متزلزل قیادت پر بے حد فخر محسوس کرتا ہوں۔ دونوں ممالک کی قیادت نے اس حقیقت کو پوری طرح جانا اور سمجھا کہ جارحیت رکنی چاہیے، کشیدگی بے شمار جانوں کے ضیاع اور بے پناہ تباہی کا سبب بن سکتی تھی، لاکھوں بے گناہ اور نیک لوگ اپنی جان سے ہاتھ دھو سکتے تھے۔ امریکی صدر نے کہا کہ اس کے علاوہ میں آپ دونوں کے ساتھ مل کر دیکھوں گا کہ کیا ہزاروں سالوں بعد پریشان کن مسئلہ کشمیر کا کوئی حل نکالا جا سکتا ہے۔ اللہ بھارت اور پاکستان کی قیادت کو اس شاندار کام پر برکت دے۔ انہوں نے زور دے کر کہاکہ لاکھوں اچھے اور بے گناہ لوگ مر سکتے تھے۔ آپ کے جرات مندانہ اقدامات سے آپ کی میراث بہت بڑھ گئی ہے، مجھے فخر ہے کہ امریکہ آپ کی مدد کرنے میں کامیاب رہا کہ آپ اس تاریخی اور جرات مندانہ فیصلے پر پہنچ سکیں۔ امریکی صدر نے پاکستان اور بھارت کو عظیم اقوام قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ دونوں ملکوں کے ساتھ تجارت کو باہمی طور پر فروغ دیں گے۔ دوسری جانب پاکستان نے امریکی صدر ٹرمپ کے پاکستان بھارت کشیدگی پر بیان کا خیرمقدم کیا ہے۔ دفتر خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ جنگ بندی میں امریکہ اور دیگر دوست ممالک کا تعمیری کردار قابل تعریف ہے۔ ادھر وزیراعظم شہباز شریف نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے مسئلہ کشمیر کے حل میں مدد کی پیشکش کا خیر مقدم کیا ہے۔ اپنے بیان میں انہوں نے کہا امریکی صدرکی قیادت اور عالمی امن کیلئے اْن کے عزم پر بے حد مشکور ہوں اور صدر ٹرمپ کی پیشکش کو جنوبی ایشیا میں پائیدار قیام امن کیلئے اہم سمجھتا ہوں۔ انہوں نے پاکستان اور امریکہ امن و سلامتی کیلئے مل کر کام کرتے رہے ہیں، باہمی مفادات کے تحفظ اور فروغ کیلئے قریبی تعاون کیا ہے۔ امریکی صدر پاک امریکہ تزویراتی شراکت داری کو دوبارہ متحرک کر سکتے ہیں۔ تجارت، سرمایہ کاری بلکہ تمام شعبوں میں تعلقات مضبوط ہو سکتے ہیں۔ صدر ٹرمپ کی قیادت میں پاکستان کو ایک مضبوط شراکت دارملا ہے۔ سٹریٹیجک شراکت داری کو نئی جہت ملیگی اوردوطرفہ تعلقات مزید مضبوط ہوں گے، یہ تعاون صرف تجارت اور سرمایہ کاری تک محدود نہیں، ہر شعبے میں ہوگا۔ ٹرمپ کی جنوبی ایشیا میں امن کیلئے پیشکش کو سراہتے ہیں۔ دوسری جانب دفتر خارجہ نے بھی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پاکستان بھارت تعلقات سے متعلق بیان کا خیرمقدم کیا۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان نے امریکہ سمیت دیگر دوست ممالک کے تعمیری کردار کو سراہا۔ جنگ بندی کے حالیہ معاہدے میں امریکا کا کردار قابلِ تحسین ہے، صدر ٹرمپ کی مسئلہ کشمیر کے حل میں مدد کی پیشکش کا خیرمقدم کرتے ہیں، مسئلہ کشمیر کا حل اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ہونا چاہیے۔ مسئلہ کشمیر دیرینہ مسئلہ ہے۔ پاکستان کا ہمیشہ سے مؤقف ہے کہ کشمیریوں کو حق خودارادیت کا ناقابل تنسیخ حق ملنا چاہئے۔ جموں و کشمیر تنازعہ کا نقشہ قراردادوں کے مطابق ہونا چاہئے۔ شعبوں میں شراکت داری چاہتے ہیں۔ ترجمان نے بتایاکہ پاکستان امریکہ سے تجارت، سرمایہ کاری اور اقتصادی تعاون، پاکستان علاقائی امن، سلامتی اور خوشحالی کیلئے عالمی برادری سے رابطے میں رہے گا۔ خطہ میں امن سلامتی خوشحالی کو فروغ دینے کی کوششوں کے لئے پرعزم امریکہ پاکستان کثیر جہتی شراکت داری مزید گہرا کرنے کے خواہاں ہیں۔ ترجمان دفترخارجہ شفقت علی خان نے بھارتی سیکرٹری خارجہ کے جنگ بندی کی خلاف ورزی کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان اپنے وعدے پر دیانت داری سے قائم ہے اور کوئی خلاف ورزی نہیں کی گئی۔ جنگ بندی پر پاکستان دیانت داری سے عمل درآمد کے لیے جس طرح اعلان کیا گیا ہے اسی طرح بدستور پرعزم ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت کی جانب سے متعدد علاقوں میں جنگ بندی کی خلاف ورزی کے باوجود ہماری افواج صورت حال کو ذمہ داری اور تحمل کے ساتھ سنبھال رہی ہیں۔ترجمان دفترخارجہ نے بتایا کہ ہمارا ماننا ہے کہ جنگ بندی پر عمل درآمد میں کسی قسم کے مسئلے کو متعلقہ سطح پر رابطہ کاری کے ذریعے حل کیا جانا چاہیے اور میدان میں موجود سپاہیوں کو بھی تحمل کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: پاکستان اور بھارت مسئلہ کشمیر کا امریکی صدر کہ پاکستان ڈونلڈ ٹرمپ شراکت داری امن کیلئے کہا ہے کہ انہوں نے کی قیادت ٹرمپ کی کے ساتھ نے کہا کہا کہ

پڑھیں:

ٹرمپ کی ایک بار پھر فیلڈ مارشل عاصم منیر کی تعریف

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور فیلڈ مارشل عاصم منیر—فائل فوٹو

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر پاکستان و بھارت کے درمیان جنگ بندی کرانے کا ذکر کردیا اور ساتھ ہی پاک فوج کے سپہ سالار فیلڈ مارشل عاصم منیر کی تعریف بھی کی۔

یہ بھی پڑھیے وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے فیلڈ مارشل عاصم منیر کی تاریخی ملاقات

نیٹو سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے امریکی صدر نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی کرائی، پاکستان بھارت کے پاس جوہری ہتھیار ہیں، دونوں میں جوہری تنازع ہو سکتا تھا، پاکستان اور بھارت سے کہا ہے کہ تجارت کرو۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان کے آرمی چیف کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ فیلڈ مارشل عاصم منیر سے میری ملاقات ہوئی، وہ بہترین انسان ہیں، ان کی شخصیت متاثر کن ہے، فیلڈ مارشل عاصم منیر ایک اچھے انسان ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیل ایران، راونڈا اور کانگو، پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بند کرائی، پاکستان بھارت میں جنگ بندی کے لیے متعدد فون کالز کیں۔

متعلقہ مضامین

  • امریکی وزیر خارجہ اور وزیر اعظم شہباز شریف کا ٹیلی فونک رابطہ، مشرقی وسطیٰ کی صورتحال پر تبادلہ خیال
  • وزیر اعظم شہباز شریف کا امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو سے ٹیلی فونک رابطہ ،پاک امریکاتعلقات کو مضبوط بنانے کیلئے مل کر کام جاری رکھنے پر اتفاق
  • بجٹ کو قومی اسمبلی سے منظور کرانے کیلئے تندہی سے کام کرنا ہوگا، وزیراعظم
  • ٹرمپ کی ایک بار پھر فیلڈ مارشل عاصم منیر کی تعریف
  • پاکستان کا ایران اور اسرائیل کے د رمیان جنگ بندی کا خیر مقدم
  • مسئلہ کشمیر پر صدر ٹرمپ کی ثالثی!
  • شہباز شریف کا ایرانی صدر کو فون،امن بحالی کی اہمیت پر زور
  • سیز فائر کے بعد وزیراعظم شہباز شریف کا ایرانی صدر سے ٹیلیفونک رابطہ
  • سی پیک منصوبوں پر عملدرآمد کے لیے چین کے ساتھ مل کر کام جاری رکھیں گے، وزیراعظم شہباز شریف
  • وزیراعظم شہباز شریف کا امیر قطر سے اظہار یکجہتی