پہلگام واقعہ کا پول کھولنے پر بھارت نے سپیکر پنجاب اسمبلی کا فیس بک پیج بلاک کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 12th, May 2025 GMT
لاہور (ویب ڈیسک) سپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان کی جانب سے پہلگام واقعہ کا پول کھولنا بھارت کو گوارا نہ ہوا جس پر ان کا فیس بک پیج بھارت میں بلاک کر دیا گیا۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق سپیکر ملک محمد احمد خان نے پہلگام واقعے کے حقائق اور بھارتی بیانیے کا پول کھولا اور بھارت کو آئینہ دکھایا جبکہ انہوں نے سندھ طاس معاہدے پر پاکستان کا قانونی مؤقف بھرپور انداز میں پیش بھی کیا، سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزیوں پر بھارت کو آئینہ دکھانے پر فیس بک پیج بلاک کر دیا گیا۔
سپیکر ملک محمد احمد خان نے پاکستان کی سالمیت، خودمختاری اور قومی مفادات کے تحفظ کے لئے دو ٹوک مؤقف اختیار کیا، اظہارِ رائے کی آزادی کا دعویدار بھارت تنقید برداشت کرنے سے قاصر ہے۔
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
بھارت نے 50 گھر بارود سے اڑا دیئے اور اڑھائی ہزار سے زائد کشمیریوں کو حراست میں لے لیا، پاک فوج
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے پاکستان ایئر فورس (پی اے ایف) کے ڈائریکٹر جنرل پبلک ریلیشنز (ڈی جی پی آر) ایئر وائس مارشل اورنگزیب احمد اور ڈپٹی چیف آف نیول اسٹاف (آپریشنز) وائس ایڈمرل راجا رب نواز کے ہمراہ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کی۔ اسلام ٹائمز۔ ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹننٹ جنرل احمد شریف نے کہا ہے کہ پہلگام واقعے کے شواہد پیش کرنے کے بجائے اس واقعے کی آڑ میں بھارت نے کشمیر کے مسلمانوں کو نشانہ بنانا شروع کردیا، 50 گھر بارود سے اڑا دیئے گئے ہیں اور ڈھائی ہزار سے زائد کشمیریوں کو حراست میں لے لیا گیا ہے، کشمیر میں بھارت اب یہ کر رہا ہے۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے پاکستان ایئر فورس (پی اے ایف) کے ڈائریکٹر جنرل پبلک ریلیشنز (ڈی جی پی آر) ایئر وائس مارشل اورنگزیب احمد اور ڈپٹی چیف آف نیول اسٹاف (آپریشنز) وائس ایڈمرل راجا رب نواز کے ہمراہ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کی۔
ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا کہ سب سے پہلے پہلگام واقعے کے حوالے سے بتاؤں گا، اگر پہلگام کی لوکیشن کو دیکھیں، اس کا زمینی فاصلہ 230 کلومیٹر ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ پہاڑی علاقہ ہے، پہلگام میں جہاں یہ واقعہ ہوا، وہ جگہ سڑک سے تقریباً 5.3 کلومیٹر دور ہے اور اس کا پولیس اسٹیشن سے فاصلہ 1.2 کلومیٹر ہے۔ لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے واقعے کی ایف آئی آر سلائیڈ پر دکھاتے ہوئے کہا کہ پہلگام واقعہ 2 بج کر 20 منٹ پر ہوا جبکہ 2 بج کر 30 منٹ یعنی صرف 10 منٹ بعد پولیس جائے وقوع پر جاتی ہے، تفتیش کرکے واپس جاتی ہے اور مقدمہ درج کر لیا جاتا ہے جبکہ ایک طرف کا راستہ 30 منٹ کا ہے تو ایسا کرنا انسانی طور پر ممکن ہی نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایف آئی آر کے متن میں کہا گیا ہے کہ لوگ سرحد پار سے آئے تھے، تو 10 منٹ میں انہوں نے نتیجہ اخذ کر لیا، جبکہ مزید کہا گیا کہ اندھا دھند فائرنگ کی گئی۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ اس حوالے سے سنجیدہ سوالات جنم لیتے ہیں، اس کے بعد تقریباً 3 بجے کے بعد بھارت میں سوشل میڈیا ہینڈلز نے کہنا شروع کیا کہ پاکستان نے پہلگام پر حملہ کیا، مطلب انہیں پتا تھا کہ کیا ہوا، لیکن اس کا ثبوت کہاں ہے۔؟ ان کا کہنا تھا کہ بھارتی ٹی وی چینلز نے بھی یہی کہنا شروع کر دیا، اس حملے میں پاکستانی دہشتگرد ملوث ہیں، یہ باتیں بار بار بتانا اس لیے ضروری ہے کہ یہ بے بنیاد ہے، جس کی وجہ سے آج ہم فوجی صورتحال دیکھ رہے ہیں، اسی کی وجہ سے بے گناہ بچوں اور خواتین کو شہید کیا جا رہا ہے۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے اس واقعے کے حوالے سے مقبوضہ کشمیر کے شہریوں کی گفتگو چلائی، جس میں وہ واقعے پر سوالات اٹھا رہے ہیں کہ "یہاں پر سب سے زیادہ (بھارتی) فوج ہے، اگر کوئی پوسٹ شیئر کرے گا تو اس کو رات میں ہی اٹھالیں گے، اتنی بھارتی فوج ہے تو وہ کیا کر رہی ہے؟ ایک اور شہری نے کہا کہ منصوبہ بنا کر ایسا نہ کرو، کیا یہ سکیورٹی کی ناکامی نہیں ہے۔؟ ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ بھارتی حکومت کے پاس شہریوں کے سوالات کے کوئی جوابات نہیں تھے، اس لیے انہوں نے توجہ ہٹانے کے لیے ایسا کیا اور انہوں نے پاکستان پر حملہ کر دیا۔